Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 194
رَبَّنَا وَ اٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰى رُسُلِكَ وَ لَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَاٰتِنَا : اور ہمیں دے مَا : جو وَعَدْتَّنَا : تونے ہم سے وعدہ کیا عَلٰي : پر (ذریعہ) رُسُلِكَ : اپنے رسول (جمع) وَلَا تُخْزِنَا : اور نہ رسوا کر ہمیں يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن اِنَّكَ : بیشک تو لَا تُخْلِفُ : نہیں خلاف کرتا الْمِيْعَادَ : وعدہ
اے ہمارے پروردگار ہمیں عطا کر وہ چیز جس کا تو ہم سے اپنے پیغمبروں کی معرفت وعدہ کرچکا ہے اور ہم کو قیامت کے دن رسوا نہ کرنا،406 ۔ بیشک تو تو وعدہ خلافی نہیں کرتا،407 ۔
406 ۔ یعنی ابتداء ہی سے ہم پر فضل وکرم رکھ۔ جہنم وغیرہ کے جو شدید ترین عذاب ہیں، وہ تو خیرالگ رہے، باقی میدان حشر میں پبلک رسوائی، عام تفضیح، کچھ کم ہے، ذرا اس پر خیال تو کیا جائے، (آیت) ” اتنا ما وعدتنا “۔ یعنی اجر موعود، جنت موعود ، (آیت) ” علی رسلک “۔ اللہ کے وعدے معتبر تمامتر وہی ہیں جو پیغمبروں کی وساطت سے ہوں، مہر تصدیق صرف انہی پر لگی ہے نہ کہ اپنی عقل و ذہانت سے فرض کیے ہوئے وعدوں پر۔ (آیت) ” ربنا “۔ اس سلسلہ دعا میں بار بار اس لفظ کی تکرار، اللہ کی صفت ربوبیت کو بار بار مخاطب کرنا اور گویا اسے اس کی صفت کا واسطہ دینا دلیل ہے دعا کرنے والے کی خشیت اور الحاح اور تضرع کی۔ 407 ۔ (اس لیے تیرے وعدہ پر تو قطعا بھروسہ ہے لیکن اس کا اطمینان تو نہیں کہ ان وعدوں کا تحقق ہمارے حق میں ہو، ہم ہی ان وعدوں کے مصداق ٹھہریں)
Top