Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zukhruf : 57
وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ
وَلَمَّا ضُرِبَ : اور جب بیان کیا گیا ابْنُ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے کو مَثَلًا : بطور مثال اِذَا قَوْمُكَ : اچانک تیری قوم مِنْهُ يَصِدُّوْنَ : اس سے تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے
اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ مسیح کا حال بیان کیا گیا تو تیری قوم کے لوگ خوشی سے چلا اٹھے11
11 یعنی قرآن میں ان کا ذکر آوے تو اعتراض کرتے ہیں کہ ان کو بھی خلق پوجتے ہیں انہیں کیوں خوبی سے یاد کرتے ہو اور ہمارے پوجون (بتوں) کو برا کہتے ہو۔ ( موضح) قتادہ (رح) اور مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ جب اس سورة کی آیت 45 نازل ہوئی۔ یعنی ” واسئل من ارسلنا “ تو مشرکین حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کے معاملے کو لے بیٹھے کہ نصاری ان کی عبادت کرتے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ( قرطی)
Top