Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 30
فَرِیْقًا هَدٰى وَ فَرِیْقًا حَقَّ عَلَیْهِمُ الضَّلٰلَةُ١ؕ اِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّیٰطِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ
فَرِيْقًا : ایک فریق هَدٰي : اس نے ہدایت دی وَفَرِيْقًا : اور ایک فریق حَقَّ : ثابت ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر الضَّلٰلَةُ : گمراہی اِنَّهُمُ : بیشک وہ اتَّخَذُوا : انہوں نے بنالیا الشَّيٰطِيْنَ : شیطان (جمع) اَوْلِيَآءَ : رفیق مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَيَحْسَبُوْنَ : اور گمان کرتے ہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ بیشک مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت پر ہیں
ایک فرقہ کو ہدایت کی اور ایک فرقہ پر مقرر ہوچکی گمراہی انہوں نے بنایا شیطانوں کو رفیق اللہ کو چھوڑ کر اور سمجھتے ہیں کہ وہ ہدایت پر ہیں8
8 یعنی جن پر گمراہی مقرر ہوچکی، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے خدا کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا دوست اور رفیق ٹھہرا لیا ہے۔ اور تماشا یہ ہے کہ اس صریح گمراہی کے باوجود سمجھتے یہ ہیں کہ ہم خوب ٹھیک چل رہے ہیں اور مذہبی حیثیت سے جو روش اور طرز عمل ہم نے اختیار کرلیا ہے وہ ہی درست ہے جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا ( اَلَّذِيْنَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ يُحْسِنُوْنَ صُنْعًا) 18 ۔ الکہف :104) (تنبیہ) آیت کے عموم سے ظاہر ہوا کہ کافر معاند کی طرح کافر مخطی بھی جو واقعی اپنی غلط فہمی سے باطل کو حق سمجھ رہا ہو (وَفَرِيْقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلٰلَةُ ) 7 ۔ الاعراف :30) میں داخل ہے، خواہ یہ غلط فہمی پوری طرح غور و فکر نہ کرنے کی وجہ سے ہو، یا اس لئے کہ گو اس نے بظاہر پوری قوت غور فکر میں صرف کردی، لیکن ایسے صریح اور واضح حقائق تک نہ پہنچنا خود بتلاتا ہے کہ فی الحقیقت اس سے قوت فکرو استدلال کے استعمال میں کوتاہی ہوئی ہے۔ گویا جن چیزوں پر ایمان لانا مدارنجات ہے وہ اس قدر روشن اور واضح ہیں کہ ان کے انکار کی بجز عناد یا قصور فکر و تامل کے اور کوئی صورت نہیں۔ بہرحال کفر شرعی ایک ایسا سنکھیا (زہر) ہے جو جان بوجھ کر یا غلط فہمی سے کسی طرح بھی کھایا جائے انسان کو ہلاک کرنے کے لئے کافی ہے۔ " اہلسنت والجماعت " کا مذہب یہ ہی ہے اور " روح المعانی " میں جو بعض کا اختلاف اس مسئلہ میں نقل کیا ہے، اس بعض سے مراد جاحظ و عنبری ہیں جو اہل السنت والجماعت میں داخل نہیں بلکہ باوجود " معتزلی " کہلائے جانے کے خود معتزلہ کو بھی ان کے اسلام میں کلام ہے۔ اسی لئے صاحب روح المعانی نے ان کا مذہب نقل کرنے کے بعد لکھ دیا " وللّٰہ تعالیٰ الحجۃ البالغۃ والتزام ان کل کافر معاند بعد البعثت و ظھور امر الحق کفار علی علٰم
Top