Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 31
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا١ۚ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ۠   ۧ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولادِ قوم خُذُوْا : لے لو (اختیار کرلو) زِيْنَتَكُمْ : اپنی زینت عِنْدَ : قیب (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّكُلُوْا : اور کھاؤ وَاشْرَبُوْا : اور پیو وَلَا تُسْرِفُوْا : اور بےجا خرچ نہ کرو اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا الْمُسْرِفِيْنَ : فضول خرچ (جمع)
اے اولاد آدم کی لے لو اپنی آرائش ہر نماز کے وقت اور کھاؤ اور پیو اور بیجا خرچ نہ کرو اس کو خوش نہیں آتے بیجا خرچ کرنے والے9
9 یہ آیات ان لوگوں کے رد میں نازل ہوئیں جو کعبہ کا طواف برہنہ ہو کر کرتے تھے اور اسے بڑی قربت اور پرہیزگاری سمجھتے تھے اور بعض اہل جاہلیت ایام حج میں سد رمق سے زائد کھانا اور گھی یا چکنائی وغیرہ کا استعمال چھوڑ دیتے تھے بعضوں نے بکری کے دودھ اور گوشت سے پرہیز کر رکھا تھا۔ ان سب کو بتلا دیا کہ یہ کوئی نیکی اور تقویٰ کی باتیں نہیں۔ خدا کی دی ہوئی پوشاک جس سے تمہارے بدن کا تستّر اور آرائش ہے اس کی عبادت کے وقت دوسرے اوقات سے بڑھ کر قابل استعمال ہے تاکہ بندہ اپنے پروردگار کے دربار میں اس کی نعمتوں کا اثر لے کر حاضر ہو، خدا نے جو کچھ پہننے اور کھانے پینے کو دیا ہے اس سے تمتّع کرو۔ بس شرط یہ ہے کہ اسراف نہ ہونے پائے۔ " اسراف " کے معنی ہیں " حد سے تجاوز کرنا " جس کی کئی صورتیں ہیں۔ مثلاً حلال کو حرام کرلے، یا حلال سے گزر کر حرام سے بھی متمتع ہونے لگے یا اناپ شناپ بےتمیزی اور حرص سے کھانے پر گرپڑے، یا بدون اشتہاء کے کھانے لگے، یا ناوقت کھائے یا اس قدر کم کھائے جو صحت جسمانی اور قوت عمل کے باقی رکھنے کے لئے کافی نہ ہو، یا مضر صحت چیزیں استعمال کرے وغیر ذٰلک، لفظ " اسراف " ان سب امور کو شامل ہوسکتا ہے۔ بےجا خرچ کرنا بھی اس کی ایک فرد ہے۔ اسی تعمیم کے لحاظ سے بعض سلف نے فرمایا کہ " جمع اللّٰہ الطب کلہ فی نصف اٰیۃ " (خدا نے ساری طب آدھی آیت میں اکٹھی کردی) ۔
Top