Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 63
اَوَ عَجِبْتُمْ اَنْ جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰى رَجُلٍ مِّنْكُمْ لِیُنْذِرَكُمْ وَ لِتَتَّقُوْا وَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
اَوَعَجِبْتُمْ : کیا تمہیں تعجب ہوا اَنْ : کہ جَآءَكُمْ : تمہارے پاس آئی ذِكْرٌ : نصیحت مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب عَلٰي : پر رَجُلٍ : ایک آدمی مِّنْكُمْ : تم میں سے لِيُنْذِرَكُمْ : تاکہ وہ ڈرائے تمہیں وَلِتَتَّقُوْا : اور تاکہ تم پرہیزگار اختیار کرو وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
کیا تم کو تعجب ہوا کہ آئی تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے ایک مرد کی زبانی جو تم میں سے ہے تاکہ وہ تم ہی کو ڈرائے اور تاکہ تم بچو اور تاکہ تم پر رحم ہو1
1 یعنی اس میں تعجب کی کیا بات ہے کہ تم ہی میں سے خدا کسی ایک فرد کو اپنی پیغام رسانی کے لئے چن لے۔ آخر اس نے ساری مخلوق میں سے منصب خلافت کے لئے آدم (علیہ السلام) کو کسی مخصوص استعداد کی بنا پر چن لیا تو کیوں نہیں ہوسکتا کہ اولاد آدم میں سے بعض کامل الاستعداد لوگوں کو منصب نبوت و رسالت کے لئے انتخاب کرلیا جائے تاکہ وہ لوگ براہ راست خدا سے فیض پا کر دوسروں کو ان کے انجام سے آگاہ کریں اور یہ اس پر آگاہ ہو کر بدی سے بچ جائیں اور اس طرح خدا کے رحم وکرم کے مورد بنیں۔
Top