Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 39
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ١ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ١ۚ اِنْ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًاۚ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب دَخَلْتَ : تو داخل ہوا جَنَّتَكَ : اپنا باغ قُلْتَ : تونے کہا مَا شَآءَ اللّٰهُ : جو چاہے اللہ لَا قُوَّةَ : نہیں قوت اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنْ تَرَنِ : اگر تو مجھے دیکھتا ہے اَنَا : مجھے اَقَلَّ : کم تر مِنْكَ : اپنے سے مَالًا : مال میں وَّوَلَدًا : اور اولاد میں
اور (بھلا) جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تھے تو تم نے ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ کیوں نہ کہا ؟ اگر تم مجھے مال و اولاد میں اپنے سے کمتر دیکھتے ہو
(18:39) ان ترن۔ ان شرطیہ ترن مضارع واحد مذکر حاضر رای یری رای رویۃ سے دیکھنا اصل میں تراینی تھا۔ ان کے آنے سے ی جو کہ حرف علت ہے ساقط ہوگئی ن وقایہ ہے آخر میں ی ضمیر واحد متکلم محذوف ہے ۔ ان ترن اگر تو مجھے دیکھتا ہے۔ اقل منک۔ اقل قلۃ سے افعل التفضیل کا صیغہ ہے بمعنی زیادہ کم۔ مالا وولدا۔ تمیز ہے۔ ان ترن انا اقل منک مالا وولدا۔ تاکید ضمیر واحد متکلم یکے لئے آیا ہے اگر تو مال واولاد میں مجھے اپنے سے کمتر دیکھتا ہے۔ فعسی ربی۔۔ حنتک۔ جملہ ان ترن۔۔ ولدا شرطیہ ہے اور جملہ فعسی۔۔ جنتک قائم مقام جواب شرط ہے ہر دو جملوں کے درمیان فلا باس مقدر ہے۔ تقدیر کلام یوں ہے ان ترن انا اقل منک مالا وولدا فلا باس عسی ربی ان یؤتین خبرا من جنتک اگر تو مجھے مال اولاد میں اپنے سے کمتر دیکھتا ہے۔ تو کوئی مضائقہ نہیں ہوسکتا ہے کہ میرا پروردگار تیرے باغ سے کوئی بہتر چیز عطا فرما دے۔
Top