Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 40
فَعَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یُّؤْتِیَنِ خَیْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَ یُرْسِلَ عَلَیْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِحَ صَعِیْدًا زَلَقًاۙ
فَعَسٰي : وہ تو قریب رَبِّيْٓ : میرا رب اَنْ : کہ يُّؤْتِيَنِ : مجھے دے خَيْرًا : بہتر مِّنْ : سے جَنَّتِكَ : تیرا باغ وَيُرْسِلَ : اور بھیجے عَلَيْهَا : اس پر حُسْبَانًا : آفت مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان فَتُصْبِحَ : پھر وہ ہو کر رہا جائے صَعِيْدًا : مٹی کا میدان زَلَقًا : چٹیل
تو عجب نہیں کہ میرا پروردگار مجھے تمہارے باغ سے بہتر عطا فرمائے اور اس (تمہارے باغ) پر آسمان سے آفت بھیج دے تو وہ صاف میدان ہوجائے
(18:40) یؤتین۔ مضارع واحد مذکر غائب ایتاء سے ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم محذوف ہے کہ وہ مجھے دے دے۔ مجھے عطا کردے۔ یرسل۔ مضارع واحد مذکر غائب منصوب بوجہ جواب شرط۔ علیھا۔ میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب جنۃ کے لئے ہے۔ حسبانا۔ علامہ بیضاوی نے لکھا ہے کہ یہ حسبان، حسبانۃ کی جمع ہے اس کا معنی بجلی کی کڑک ہے بروزن بطلان وغفران حسب یحسبکا مصدر ہے بمعنی حساب، شمار۔ قرآن حکیم میں اور جگہ آیا ہے وجعل اللیل سکنا والشمس والقمر حسبانا (6: 96) اور اسی نے رات کو (موجب) آرام (ٹھہرایا) اور سورج اور چاند کو (ذریعہ) شمار بنایا ہے۔ موجودہ آیت میں حسبانا کی دو تفسیریں کی گئی ہیں۔ ایک آگ یا بھبوکا۔ دوسرے عذاب، حقیقت میں حساب کے مطابق سزا مراد ہے۔ یعنی عسی ان یرسل ۔۔ الخ ہوسکتا ہے کہ بھیج دے اس باغ پر کوئی آسمانی عذاب۔ فتصبح۔ میںنتیجہ کے لئے ہے۔ فتصبح مضارع منصوب بوجہ عمل ان۔ صیغہ واحد مؤنث غائب ۔ پس ہوجائے وہ۔ صعیدا زلقا۔ موصوف صفت، ایسی زمین جس پر کوئی روئیدگی نہ ہو۔ صعید۔ زمین۔ خاک۔ زلقا۔ زلق یزلق سے مصدر۔ بمعنی ایسا صاف کہ جس پر پائوں پھسلنے لگے ۔
Top