Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 79
وَ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ١ؕ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ۙ مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ مَنْ هُوَ كَاذِبٌ١ؕ وَ ارْتَقِبُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ رَقِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْمَلُوْا : تم کام کرتے ہو عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنِّىْ : بیشک میں عَامِلٌ : کام کرتا ہوں سَوْفَ : جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے مَنْ : کون۔ کس ؟ يَّاْتِيْهِ : اس پر آتا ہے عَذَابٌ : عذاب يُّخْزِيْهِ : اس کو رسوا کردیگا وَمَنْ : اور کون هُوَ : وہ كَاذِبٌ : جھوٹا وَارْتَقِبُوْٓا : اور تم انتظار کرو اِنِّىْ : میں بیشک مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ رَقِيْبٌ : انتظار
تو خرابی ہے ان کے لی جو ایک کتاب اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے اتری ہے ان کا مطلب یہ ہے اس کو بیچ کر تھوڑا مول کمائیں ہائے خرابی ان کی اس لکھائی پر وائے ان کی اس کمائی پر2
2 یہ تعلم یافتہ طبقہ کی حالت ہے جو خود گمراہ ہیں اور دوسروں کو گمراہ کرنے کے لیے فتوے دیتے رہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ وہ عوام کو ‏محض دنیا کمانے کے لیے ان کی خواہشات مطابق پاتیں جوڑ کر لکھ دیتے ہیں اور انہیں بڑی ڈھٹائی اور جرات سے خدا اور رسول کی طرف منسوب کردیتے ہیں۔ ( فتح البیان) ایسے لوگوں کے لیے ویل ہے ترمذی میں مرفوعا روایت ہے کہ دیل جہنم میں یاک وادی کا نام ہے کافر ستر سال کی مسافت تک اس کی گہرائی میں چلا جائے گا مگر اس کی گہرائی تک نہ پہنچے گا۔ اور دیل کے معنی ہلاکت اور تبا ہی ہلاکت کے بھی آتے ہیں۔ (ابن کثیر) حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں مسلمانوں ! جب اللہ نے تمہیں بتادیا ہے کہ اہل کتاب نے اپنی کتاب کو بدل ڈالا ہے وہ خود اپنے ہاتھوں سے لکھ کر اور اسے اللہ کی کتاب ٹھہر اکر سستے داموں فروخت کر ڈالتے ہیں اور تمہارے پاس اللہ کی تازہ کتاب قرآن مجید موجود ہے پھر تم کو اہل کتاب سے کچھ دریافت کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ (ابن کثیر) ابن عباس کے اس قول پر ان حضرات ہی کیا ہے۔ (ابن کثیر) ابن عباس کے اس قول پر ان حضرات کو خاص طور پر غور کرنا چاہیے جو صحیح احادیث کر چھوڑ کر توریت، انجیل اور تلمودے کے محرف اقوال سے شغف فرماتے ہیں نیز اس آیت پر ان لوگوں کو بھی غور کرنا چاہیے جو کتاب و سنت کو چھوڑ کر ادھر ادھر کی بےسند کتابوں کو اپنا دین بنائے ہوئے ہیں۔ مسئلہ الدارامنثور میں الجلال السیوطی نے سلف سے چند ایسے آثار نقل کیے ہیں جس نے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ مصحف (قرآن مجید) کی بیع مکروہ سمجھتے ہیں کہ مصاحف کی خریدو فر خت جائز ہے۔ لا باس بھا یعنی اس میں کچھ حرج کی بات نہیں ہے۔ فتح القدیر )
Top