Ashraf-ul-Hawashi - Al-Kahf : 59
وَ تِلْكَ الْقُرٰۤى اَهْلَكْنٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَ جَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَّوْعِدًا۠   ۧ
وَتِلْكَ : یہ (ان) الْقُرٰٓى : بستیاں اَهْلَكْنٰهُمْ : ہم نے انہیں ہلاک کردیا لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے مقرر کیا لِمَهْلِكِهِمْ : ان کی تباہی کے لیے مَّوْعِدًا : ایک مقررہ وقت
اور ان بستیوں کو ہم نے (دنیا میں) تابہ کردیا جب انہوں نے شرارت کی اور ان کی4 ہلاکت کا (آخرت میں بھی) ہم نے ایک وعدہ مقرر کیا5 ہے
4 مراد ہیں سباء، محمود، مدین اور قوم لوط کی تباہ شدہ بستیاں جن کی سرگزشت سے عرب کے تمام لوگ واقف تھے اور جن پر اپنے سفروں میں آتے جاتے قریش کا ہمیشہ گزر ہوتا تھا۔5 تو اے کفار قریش تمہیں بھی ڈرتے رہنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ آخر کار تمہارا بھی وہی حشر ہو جو ان بستیوں کا ہوا۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : اوپر ذکر فرمایا کہ کافر اپنے مال و جاہ پر مغرور رہتے اور مسلمانوں کو ذلیل سمجھ کر آنحضرت سے کہتے کہ ان کو اپنے پاس نہ بٹھائو تو ہم بیٹھیں اس پر دو بھائیوں کا قصہ بیان فرمایا اور پھر دنیا کی مثال بیان کی اور بتایا کہ ابلیس اپنے غرور کے سبب ہی ہلاک ہوا۔ اب خضر اور موسیٰکا قصہ بیان فرما کر یہ سمجھایا کہ اللہ کے بندے اگر بہتر بھی ہوں تو بھی اپنے کو کسی سے بہتر نہیں سمجھتے۔ (کذا فی الموضح)
Top