Ashraf-ul-Hawashi - An-Nisaa : 36
وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَاۙ
وَاعْبُدُوا : اور تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَلَا تُشْرِكُوْا : اور نہ شریک کرو بِهٖ : اس کے ساتھ شَيْئًا : کچھ۔ کسی کو وَّ : اور بِالْوَالِدَيْنِ : ماں باپ سے اِحْسَانًا : اچھا سلوک وَّ : اور بِذِي الْقُرْبٰى : قرابت داروں سے وَالْيَتٰمٰي : اور یتیم (جمع) وَالْمَسٰكِيْنِ : اور محتاج (جمع) وَالْجَارِ : ہمسایہ ذِي الْقُرْبٰى : قرابت والے وَالْجَارِ : اور ہمسایہ الْجُنُبِ : اجنبی وَالصَّاحِبِ بالْجَنْۢبِ : اور پاس بیٹھنے والے (ہم مجلس) وَ : اور ابْنِ السَّبِيْلِ : مسافر وَمَا : اور جو مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ : تمہاری ملک (کنیز۔ غلام اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا مَنْ : جو كَانَ : ہو مُخْتَالًا : اترانے والا فَخُوْرَۨا : بڑ مارنے والا
اور اللہ تعالیٰ کی بند گی کرو اس کا ساجھی کسی کو مت بناؤ یا مشرک نہ کرو نہ تھوڑا نہ بہت کھلایا چھپاف 9 او ماں باپ سے نیکی کرو اور ناطے والوں10 اور یتیموں12 اور محتاجوں12 اور نزدیک ہمسایہ اور غیر ہمسایہ13 اور پاس بیٹھنے والے اور مسافر2 اور لونڈی غلام سے3 بیشک اللہ ان لوگوں کو نہیں چاہتا جو اترا نے بڑھ مارتے ہیں
9 یعنی یہ ہیچ صورت ( ثنائی) اور اس کا ساجھی نہ بنا نا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی کر ہر چیز کا مالک کو مختار تسلیم کیا جائے اور اس کی کسی صفت میں کسی زندہ یا مردہ مخلوق کو شریک نہ قرار دیا جائے۔ تمام مرادیں اور حاجات اسی سے مانگی جائیں کہ وہی عالم میں متصرف ہے اور کوئی نہیں (م، ع)10 توحید کا حکم دینے کے بعد درجہ رشتہ داروں اور دوسرے لوگوں کے حقوق بیان فرمائے ہیں۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : اول اللہ تعالیٰ ج کا پھر ماں باپ کا اور ان کا درجہ بدرجہ (موضح) صحیحین میں بردایت انس ؓ ، آنحضرت ﷺ کے ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ رشتہ داروں سے حسن سلوک عمر میں برکت اور رزق میں فراخی کا سبب ہے۔ (ابن کثیر)11 حدیث میں ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں اور یتیم کی پر ورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور یہ فرماتے ہوئے آپ ﷺ انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی اوپر اٹھا تے ہوئے اشارہ فرمایا۔ (صحیح بخاری)12 صحیحین میں حضرت ابو ہر یر ؓ سے روایت ہے کہ ختاج کی ضرورت پوری کرنے والے کو جہاد کا ثواب ہوجاتا ہے۔ (ابن کثیر)13 قریبی ہمسایہ سے مراد رشتہ دار ہمسایہ اور غیر ہمسایہ سے مراد غیر رشتہ دارہمسا یہ ہے ہمسائیگی کے حقوق کے نگہداشت متعدد چار حدیث میں وارد ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جبر ئیل مجھے ہمسایہ کے بارے میں اتنی وصیت کرتے رہے کہ میں نے خیال کی کہ شاید وہ اسے وارث قرار دید ینگے (بخاری مسلم بردایت ابن عمر) دوسری حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے تین مرتبہ بتا کید فرمایا۔ اللہ کی قسم تم سے وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جس کا ہمسایہ اس کی شرارتوں سے امن نہیں پاتا۔ (صحیحین بردایت ابوہریرۃ) 1 پاس پیٹھنے والے سے مراد ہمنیشن دوست بھی ہوسکتا ہے اور سفر کا ساتھی بھی۔2 مسافر مراد اکثر سلف کے نزدیک مہمان بھی ہے۔ ارشاد نبوی ہے مسلمانوں کو چاہیے کہ عزت اور خاطر داری کریں۔ (ا، ت)3 صحیح احادیث میں ہے کہ مرض الموت میں آنحضرت ﷺ اپنی امت کو نصحیت کرتے ہوئے باربار فرماتے الصلوۃ وما ملکت ایمانکم دیکھو دو چیزوں کا خیال رکھنا ایک نماز کا اور دوسرے لونڈی غلام کا (ابن کثیر) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ آدمی کو اتنا ہی گناہ کافی ہے کہ وہ ان لوگوں سے اپنے ہاتھ کو روکے جن کی معاش کا وہ ذمہ دار ہے (مسلم )
Top