Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 21
وَ كَذٰلِكَ اَعْثَرْنَا عَلَیْهِمْ لِیَعْلَمُوْۤا اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اَنَّ السَّاعَةَ لَا رَیْبَ فِیْهَا١ۗۚ اِذْ یَتَنَازَعُوْنَ بَیْنَهُمْ اَمْرَهُمْ فَقَالُوا ابْنُوْا عَلَیْهِمْ بُنْیَانًا١ؕ رَبُّهُمْ اَعْلَمُ بِهِمْ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ غَلَبُوْا عَلٰۤى اَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْهِمْ مَّسْجِدًا
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح اَعْثَرْنَا : ہم نے خبردار کردیا عَلَيْهِمْ : ان پر لِيَعْلَمُوْٓا :تا کہ وہ جان لیں اَنَّ : کہ وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّاَنَّ : اور یہ کہ السَّاعَةَ : قیامت لَا رَيْبَ : کوئی شک نہیں فِيْهَا : اس میں اِذْ : جب يَتَنَازَعُوْنَ : وہ جھگڑتے تھے بَيْنَهُمْ : آپس میں اَمْرَهُمْ : ان کا معاملہ فَقَالُوا : تو انہوں نے کہا ابْنُوْا : بناؤ عَلَيْهِمْ : ان پر بُنْيَانًا : ایک عمارت رَبُّهُمْ : ان کا رب اَعْلَمُ بِهِمْ : خوب جانتا ہے انہیں قَالَ : کہا الَّذِيْنَ غَلَبُوْا : وہ لوگ جو غالب تھے عَلٰٓي : پر اَمْرِهِمْ : اپنے کام لَنَتَّخِذَنَّ : ہم ضرور بنائیں گے عَلَيْهِمْ : ان پر مَّسْجِدًا : ایک مسجد
اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان (کے حال) سے خبردار کردیا تاکہ وہ جانیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت (جس کا وعدہ کیا جاتا ہے) اس میں کچھ بھی شک نہیں۔ اس وقت لوگ انکے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان (کے غار) پر عمارت بنادو ان کا پروردگار ان (کے حال) سے خوب واقف ہے، جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گے۔
تفسیر۔ 21 ۔ ” وکذلک اعثرنا “ اسی طرح ہم نے ان کو مطلع کردیا۔ ” علیھم “ کہا جاتا ہے۔ ” عثرت علی الشیٔ“ جب وہ کسی چیز پر مطلع ہوجائے۔ ” لیعلموا ان وعداللہ حق “ اس سے مراد اصحاب بیدروس جو بعث کا منکر تھا۔ ” وان الساعۃ لاریب فیھا اذ یتنازعون بینھم امرھم “ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ جنگل میں ان لوگوں کا آپس میں اختلاف ہوگیا۔ مسلمانوں نے کہا کہ اس جگہ مسجد بنادی جائے تاکہ اس میں لوگ نماز پڑھیں کیونکہ وہ ہمارے دین پر تھے اور مشرکین کا قول ہے کہ ہم ان کی جگہ عمارتیں بنائیں گے کیونکہ یہ لوگ ہمارے ہم مذہب تھے۔ عکرمہ کا قول ہے کہ ان میں بعث بعد الموت کے متعلق اختلاف ہوگیا۔ مسلمان کہنے لگے کہ قیامت کے دن اجسام اور ارواح دونوں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے اور بعض نے کہا کہ جسموں کو نہیں صرف ارواح کو جمع کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو دکھا دیا کہ قیامت کے دن اٹھایا جانا جمع مع الروح کے ساتھ ہوگا۔ بعض نے کہا کہ ان کے یہاں ٹھہرنے کی مدت میں اختلاف واقع ہوگیا اور بعض نے کہا کہ ان میں اختلاف اصحاب کہف کی تعداد کے متعلق ہوا۔ ” فقالوا ابنوا علیھم بنیاناً ربھم اعلم بھم قال الذین غلبوا علی امرھم “ بیدروس اور بادشاہ اور ان کے ساتھی۔ ” لنتخذن علیھم مسجدًا “
Top