Baseerat-e-Quran - Al-Baqara : 204
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّعْجِبُكَ قَوْلُهٗ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یُشْهِدُ اللّٰهَ عَلٰى مَا فِیْ قَلْبِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَلَدُّ الْخِصَامِ
وَمِنَ : اور سے النَّاسِ : لوگ مَن : جو يُّعْجِبُكَ : تمہیں بھلی معلو ہوتی ہے قَوْلُهٗ : اس کی بات فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَيُشْهِدُ : اور وہ گواہ بناتا ہے اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر مَا : جو فِيْ قَلْبِهٖ : اس کے دل میں وَھُوَ : حالانکہ وہ اَلَدُّ : سخت الْخِصَامِ : جھگڑالو
اور کوئی شخص تو ایسا ہے کہ دنیاوی زندگی کے کاموں میں اس کی باتیں آپ کو بڑی بھلی اور دلکش محسوس ہوتی ہیں اور وہ اپنے دل کی بات پر بار بار قسمیں کھا کر اللہ کو گواہ بناتا ہے۔ (اللہ کی قسمیں کھاتا ہے) حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہوتا ہے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 204 تا 207 یعجب (پسند آتا ہے ) ۔ یشھد (گواہ کرتا ہے) ۔ الد الخصام (سخت جھگڑالو) ۔ تولیٰ (وہ پلٹا) ۔ سعی (اس نے کوشش کی ) ۔ یھلک (ہلاک اور برباد کردیتا ہے) ۔ الحرث (کھیتی) ۔ النسل (جانور، مویشی) ۔ اتق اللہ (اللہ سے ڈر) ۔ اخذتہ (اس کو پکڑ لیتا ہے (اس کو پکڑ لیتی ہے) ۔ حسبہ (اس کو کافی ہے ) ۔ یشری (فروخت کردیتا ہے) ۔ ابتغاء (تلاش کرنا) ۔ مرضات اللہ (اللہ کی رضا و خوشنودی) ۔ العباد (عبد) بندے) ۔ تشریح : آیت نمبر 204 تا 207 ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے منافقوں اور کمزور کردار کے انسانوں کی خصلتیں اور مخلص مومنوں کی شان اور صفات بیان فرمائی ہیں۔ فرمایا کہ مدینہ کے بہت سے وہ منافق جو سہل پسند، کھاتے پیتے اور صاف ستھرے لباس والے ہیں جو اپنے کردار کی کمزوریوں کو چھپانے کے لئے بڑی لچھے دار اور دلچسپ باتیں کرتے ہیں اور بات بات پر قسمیں کھاتے ہیں جب آپ ﷺ کی مجلس میں آتے ہیں تو اسلام اور رسول کی تعریف میں زمین آسمان ایک کردیتے ہیں لیکن جب یہ آپ کی مجلس سے اٹھ کر جاتے ہیں تو ان کی تمام تر بھاگ دوڑ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہوتی ہے۔ فرمایا کہ بناوٹی اور لچھے دار باتیں۔ ان منافقوں کا روزمرہ کا کھیل ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو کردار کی عظمت اور بلندیوں سے محروم اور اندر سے کھوکھلے ہیں۔ ان کے سینوں میں نہ ضمیر ہے ، نہ ایمان ، نہ اسلام آپ ان کی باتوں میں نہ آئیں کیونکہ یہ باتیں محض آپ کا دل جیتنے کے لئے کرتے ہیں لیکن شاید انہیں معلوم نہیں کہ آج یہ خوب بناوٹی باتیں کرلیں لیکن وہ وقت دور نہیں ہے جب جھوٹے اور سچے، کھرے اور کھوٹے میں فرق و امتیاز کردیا جائے گا اور ان کے چہروں سے یہ جھوٹے نقاب نوچ کر پھینک دئیے جائیں گے اور یہ بےنقاب ہو کر ساری دنیا کے سامنے آجائیں گے۔ فرمایا کہ بات بات پر اللہ کو گواہ بنا کر قسمیں کھانے سے بھی آپ ان کے فریب میں نہ آئیں جسے اپنے عمل پر اعتماد نہیں ہوتا وہی جھوٹی قسموں کا سہارا لیا کرتا ہیں۔ یہ نفسیاتی بیمار ہیں لہٰذا ان کی کسی بات کا اعتبار نہیں ہے۔ اعتبار ان لوگوں کا ہے جو اللہ کی رضا و خوشنودی اور رسول کی اطاعت کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیتے ہیں اور تن من دھن سے ہر وقت اسلام کے لئے جہاد کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ فرمایا کہ جو جانباز، مجاہد اور وفا دار ہیں ان کی زندگی کا مقصد اللہ کی رضا و خوشنودی اور رسول کی پیروی ہے وہی اللہ تعالیٰ کی تمام رحمتوں کے مستحق ہیں وہ اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے۔ اگر ان سے کچھ بھول چوک ہوجاتی ہے تو وہ ان کی لغزشوں کو معاف کرد یتا ہے اور ان کی توبہ قبول کرتا ہے۔
Top