Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 36
یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْكُمْ١ۚ وَ خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا
يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يُّخَفِّفَ : ہلکا کردے عَنْكُمْ : تم سے وَخُلِقَ : اور پیدا کیا گیا الْاِنْسَانُ : انسان ضَعِيْفًا : کمزور
اور خدا ہی کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار ہمسایوں اور اجنبی ہمسایوں اور رفقائے پہلو (یعنی پاس بیٹھنے والوں) اور مسافروں اور جو لوگ تمہارے قبضے میں ہوں سب کے ساتھ احسان کرو کہ خدا (احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور) تکبر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا
(36) اللہ تعالیٰ کی توحید بیان کرو اور بتوں کو اس کا شریک مت ٹھہراؤ یہ حقوق اللہ ہیں اور حقوق العباد میں سب سے پہلا حق والدین کا ہے اس لیے اپنے والدین کے ساتھ نیکی کا معاملہ کرو، اسی طرح اہل قرابت اور یتیموں کے ساتھ حسن سلوک کرو نیزیتیموں کے اموال کی حفاظت کرو اور غریبوں کو صدقہ خیرات دو اور ایسا پڑوسی جس کے ساتھ رشتہ داری ہو اس کے تین حق ہیں ، (1) قرابت کا حق (2) اسلام کا اور دوسرے صحبت کا حق تم یہ تمام حقوق ادا کرو اور مہمان کے ساتھ بھی حسن سلوک کرو اور مہمان نوازی تین دن ہے، باقی احسان ہے اور خادموں کیساتھ بھی حسن سلوک کرو خواہ وہ غلام ہوں یا باندیاں، جو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اترا کر اس کے بندوں پر شیخی مارتا ہوا چلتا ہے، ایسے متکبر انسان کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے۔
Top