Bayan-ul-Quran - Al-Kahf : 39
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ١ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ١ۚ اِنْ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًاۚ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب دَخَلْتَ : تو داخل ہوا جَنَّتَكَ : اپنا باغ قُلْتَ : تونے کہا مَا شَآءَ اللّٰهُ : جو چاہے اللہ لَا قُوَّةَ : نہیں قوت اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنْ تَرَنِ : اگر تو مجھے دیکھتا ہے اَنَا : مجھے اَقَلَّ : کم تر مِنْكَ : اپنے سے مَالًا : مال میں وَّوَلَدًا : اور اولاد میں
اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو تو نے یوں کیوں نہ کہا : ماشاء اللہ ! (یعنی یہ سب اللہ کے فضل و کرم سے ہے۔) اللہ کے بدون کسی کو کوئی طاقت حاصل نہیں اگر تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں تم سے مال اور اولاد میں کم ہوں
آیت 39 وَلَوْلَآ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا باللّٰهِ تجھے جب باغ میں ہر طرف خوش کن مناظر دیکھنے کو ملے اور پورا باغ پھلوں سے لدا ہوا نظر آیا تو تیری زبان سے ”ما شاء اللہ“ کیوں نہ نکلا اور تو نے یہ کیوں نہ کہا کہ یہ میرا کمال نہیں بلکہ اللہ کی دین ہے جو اصل طاقت اور اختیار کا مالک ہے ‘ اس کی اجازت اور مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا۔ یہ ”ماشاء اللہ“ وہ کلمہ ہے جس میں توحید کوٹ کوٹ کر بھری ہے ‘ کہ جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے کسی اور کے چاہنے سے یا اسباب و وسائل کے ہونے سے کچھ نہیں ہوتا۔
Top