Bayan-ul-Quran - At-Talaaq : 7
لِیُنْفِقْ ذُوْ سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهٖ١ؕ وَ مَنْ قُدِرَ عَلَیْهِ رِزْقُهٗ فَلْیُنْفِقْ مِمَّاۤ اٰتٰىهُ اللّٰهُ١ؕ لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰىهَا١ؕ سَیَجْعَلُ اللّٰهُ بَعْدَ عُسْرٍ یُّسْرًا۠
لِيُنْفِقْ : تاکہ خرچ کرے ذُوْ سَعَةٍ : وسعت والا مِّنْ سَعَتِهٖ : اپنی وسعت میں سے وَمَنْ قُدِرَ : اور جو کوئی تنگ کیا گیا عَلَيْهِ : اس پر رِزْقُهٗ : اس کا رزق فَلْيُنْفِقْ : پس چاہیے کہ خرچ کرے مِمَّآ اٰتٰىهُ اللّٰهُ : اس میں سے جو عطا کیا اس کو اللہ نے لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ : نہیں تکلیف دیتا اللہ نَفْسًا : کسی شخص کو اِلَّا مَآ اٰتٰىهَا : مگر جتنا دیا اس نے اس کو سَيَجْعَلُ اللّٰهُ : عنقریب کردے گا اللہ بَعْدَ عُسْرٍ : تنگی کے بعد يُّسْرًا : آسانی
چاہیے کہ خرچ کرے وسعت والا اپنی وسعت کے مطابق۔ اور جس پر اس کا رزق تنگ کردیا گیا ہے وہ خرچ کرے اس میں سے جو اللہ نے اس کو دیا ہے۔ اللہ کسی جان کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتا مگر اسی قدر جو اس نے اسے دے رکھا ہے۔ عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی بھی پیدا کر دے گا۔
آیت 7{ لِیُنْفِقْ ذُوْ سَعَۃٍ مِّنْ سَعَتِہٖ } ”چاہیے کہ خرچ کرے وسعت والا اپنی وسعت کے مطابق۔“ { وَمَنْ قُدِرَ عَلَیْہِ رِزْقُہٗ فَلْیُنْفِقْ مِمَّـآ اٰتٰـٹہُ اللّٰہُ } ”اور جس پر اس کا رزق تنگ کردیا گیا ہے وہ خرچ کرے اس میں سے جو اللہ نے اس کو دیا ہے۔“ { لَا یُـکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا مَـآ اٰتٰٹہَاط } ”اللہ کسی جان کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتا مگر اسی قدر جو اس نے اسے دے رکھا ہے۔“ یعنی عدت کے دوران مطلقہ کی رہائش ‘ حمل کے دوران اس کا نان نفقہ ‘ رضاعت کی اجرت وغیرہ کے معیار کا انحصار مرد کی مالی حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے۔ اگر کشادگی ہے تو مطلقہ پر بھی اسے اسی انداز سے خرچ کرنا چاہیے اور اگر تنگ دستی کی کیفیت ہے تو ظاہر ہے وہ اسی حد تک مکلف ہے جس حد تک اس کی استطاعت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر کسی کے حالات سے باخبر ہے۔ { سَیَجْعَلُ اللّٰہُ بَعْدَ عُسْرٍ یُّسْرًا۔ } ”عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی بھی پیدا کر دے گا۔“
Top