Tafseer-e-Madani - At-Talaaq : 7
لِیُنْفِقْ ذُوْ سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهٖ١ؕ وَ مَنْ قُدِرَ عَلَیْهِ رِزْقُهٗ فَلْیُنْفِقْ مِمَّاۤ اٰتٰىهُ اللّٰهُ١ؕ لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰىهَا١ؕ سَیَجْعَلُ اللّٰهُ بَعْدَ عُسْرٍ یُّسْرًا۠
لِيُنْفِقْ : تاکہ خرچ کرے ذُوْ سَعَةٍ : وسعت والا مِّنْ سَعَتِهٖ : اپنی وسعت میں سے وَمَنْ قُدِرَ : اور جو کوئی تنگ کیا گیا عَلَيْهِ : اس پر رِزْقُهٗ : اس کا رزق فَلْيُنْفِقْ : پس چاہیے کہ خرچ کرے مِمَّآ اٰتٰىهُ اللّٰهُ : اس میں سے جو عطا کیا اس کو اللہ نے لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ : نہیں تکلیف دیتا اللہ نَفْسًا : کسی شخص کو اِلَّا مَآ اٰتٰىهَا : مگر جتنا دیا اس نے اس کو سَيَجْعَلُ اللّٰهُ : عنقریب کردے گا اللہ بَعْدَ عُسْرٍ : تنگی کے بعد يُّسْرًا : آسانی
گنجائش والے کو چاہیے کہ وہ خرچ کرے اپنی گنجائش کے مطابق اور جس پر اس کی روزی تنگ کردی گئی ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ (اپنی حیثیت کے مطابق) اسی میں سے خرچ کرے جو کہ اللہ نے اسے دے رکھا ہے اللہ کسی شخص پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اتنا ہی جتنا کہ اس نے اسے دے رکھا ہوتا ہے بعید نہیں کہ اللہ پیدا فرما دے (اپنی عنایت سے) تنگی کے بعد آسانی1
[ 29] انفاق میں ہر ایک کی حیثیت کا اعتبار : سو اس سے واضح فرمایا دیا گیا کہ ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرے، سبحان الہ۔ کیسا عمدہ ستھرا پاکیزہ اور عقل و فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق ایک جامع اصول و ضابطہ ہے، جو کتنی کتنی جگہ کام دے سکتا ہے اور اس کے مطابق عمل کرنے سے انسان کتنی الجھنوں کتنے اور کیسے کیسے جھنجٹوں سے نجات حاصل کرسکتا ہے، کہ اپنی حیثیت اور طاقت سے بڑھ کر نہ کوئی بوجھ اٹھائے اور نہ کسی پر کوئی بوجھ ڈالا جائے، بہرکیف اس ضمن میں یہ اصولی ہدایت دی گئی ہے کہ خوشحال اور کشادہ دست انسان اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرے، اور تنگ دسدت اپنی حیثیت کے مطابق، ہر ایک اپنے معیار کے مطابق معاملہ کرے، نہ خوشحالی اور کشادہ دست انسان ان کو اپنے معیار سے فروتر رکھے اور نہ غریب اور تنگ دست انسان پر اس کی حیثیت سے بڑھ کر بوجھ ڈالا جائے۔ بلکہ ہر ایک سے معاملہ اس کی حیثیت کے مطابق کیا جائے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، فی کل موطن من المواطن فی الحیاھ، وھو الھادی الی سواء السبیل فعلیہ نتوکل وبہ نستعین جل وعلا۔ [ 30] تنگی کے بعد آسانی کی خوشخبری کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بعید نہیں کہ اللہ تنگی کے بعد آسانی پیدا فرمادے۔ کہ تنگی اور آسانی کی ہر حالت اسی وحدہ لا شریک کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے پس تم لوگ ہمیشہ اسی پر اعتماد رکھو۔ اور دعا والتجا بھی اسی کے حضور کرو اور اس کے تعلیم وارشاد فرمودہ احکام و فرامین پر صدق دل سے کاربند رہو اور وہی ہے جو تنگی کے بعد آسانی پیدا فرماتا ہے جیسا کہ اس کا اپنا وعدہ وارشاد ہے۔ فان مع العسر یسرا، ان مع العسر یسرا۔ سو اس ارشاد میں غریبوں کے لیے تسکین وتسلی کا سامان ہے کہ اگر یہ لوگ اپنی حالت پر قانع رہیں اور صابر رہیں گے اور تنگدستی کے باجود اللہ کی حدود کو قائم رکھنے کا اہتمام کریں گے تو اللہ ان کے لیے تنگی کے بعد آسانی پیدا فرمائے گا اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ جو لوگ غربت واحتیاج کے باوجود اللہ کی رضا وخوشنوی کے لیے ایثار کرتے ہیں اللہ ان کے رزق میں برکت عطا فرماتا ہے وبا اللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی اہوں پر قائم رکھے۔ آمین، ثم آمین۔ یارب العالمین ویا ارحم الراحمین، ویا اکرام الاکرمین بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاہ فی کل زمان ومکان وھو العزیز الوہاب، جل جلالہ وعم نوالہ سبحانہ وتعالی۔
Top