Dure-Mansoor - Yaseen : 39
وَ الْقَمَرَ قَدَّرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰى عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِیْمِ
وَالْقَمَرَ : اور چاند قَدَّرْنٰهُ : ہم نے مقرر کیں اس کو مَنَازِلَ : منزلیں حَتّٰى : یہاں تک کہ عَادَ : ہوجاتا ہے كَالْعُرْجُوْنِ : کھجور کی شاخ کی طرح الْقَدِيْمِ : پرانی
اور اس نے چاند کے لیے منزلیں مقرر کردیں یہاں تک کہ وہ کھجور کی ٹہنی کی طرح رہ جاتا ہے
1:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابوالشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” والقمر قدرنہ منازل “ (اور ہم نے یہ چاند کی مزلیں مقرر کیں) یعنی اللہ تعالیٰ نے چاند کی منزلیں مقرر فرمادی ہیں تو وہ کم ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ کھجور کی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے اسی وجہ سے عرجون کے ساتھ اس کو تشبیہ دی۔ چاند کی منزلیں مقرر ہیں : 2:۔ الخطیب نے کتاب النجوم میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” والقمر قدرنہ منازل حتی عاد کالعرجون القدیم “ (اور چاند کے لئے ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ وہ ایسا رہ جاتا ہے جیسے کھجور کی پرانی ٹہنی) یعنی چاند کی اٹھائیس منزلوں ہیں جن میں چاند ایک ماہ میں ٹھہرتا ہے چودہ شامی چودہ یمنی ہیں اس کی پہلی منزلیں یہ ہیں سرطین، بطین، ثریا، دبران، ہقعہ، ہنعہ، ذراع، نثرہ، طرف، جبھہ، زہرہ، صرفہ عواء اور سماک، یہ آخری ہے۔ اور شامیہ یہ ہے، عقرب، زبانیں، اکلیل، قلب، شولہ، نعائم، بلاۃ، سعد الزابح، سعد بلع، سعد السعود، سعد الاخبیہ، مقدم الدلو، مؤخرالدلو، اور حوت اور یہ یمانیہ کی آخری ہے، جب یہ اٹھائیس منزلیں طے کرلیتا ہے تو (آیت) ” عاد کالعرجون القدیم ‘ یعنی پرانی شاخ کی طرح ہوجاتا ہے جیسے وہ مہینے کے شروع میں ہوتا ہے۔ 3:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” عاد کالعرجون القدیم ‘ سے مراد ہے پرانی ٹہنی کے ابتدائی حصے کی طرح۔ 4:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” عاد کالعرجون القدیم ‘ سے مراد ہے خشک کھجور کی ٹہنی کی طرح۔ 5:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” عاد کالعرجون القدیم ‘ سے مراد ہے خشک کھجور کی ٹہنی کی طرح۔ 6:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” عاد کالعرجون القدیم ‘ جیسے کھجور کی ٹہنی جب پرانی ہوجاتی ہے تو ٹیڑھی ہوجاتی ہے۔ 7:۔ ابن المنذر (رح) نے حسن بن ولید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اعتق رجل کل غلام لھا عتیق قدیم “ تو یعقوب سے اس بارے میں پوچھا گیا تو اس نے جو غلام ایک سال سے اس کے پاس ہے وہ آزاد ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (آیت) ” حتی عاد کالعرجون القدیم ‘ تو وہ ایک سال میں ایسی ہوتی ہے کہ وہ کھجور کی ٹہنی کی طرح رہ جاتا ہے۔
Top