Dure-Mansoor - An-Nisaa : 160
فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَ بِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَثِیْرًاۙ
فَبِظُلْمٍ : سو ظلم کے سبب مِّنَ : سے الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردیا عَلَيْهِمْ : ان پر طَيِّبٰتٍ : پاک چیزیں اُحِلَّتْ : حلال تھیں لَهُمْ : ان کے لیے وَبِصَدِّهِمْ : اور ان کے روکنے کی وجہ سے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ كَثِيْرًا : بہت
سو جن لوگوں نے یہودیت اختیار کی ہم نے ان کے ظلم کی وجہ سے ان پر وہ پاکیزیں چیزیں حرام کردیں جو ان کے لئے حلال کی گئیں تھیں اور اس وجہ سے کہ وہ اللہ کے راستہ سے روکنے میں زیادہ مشغول رہے ہیں
(1) سعید بن منصور وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” طیبت کانت احلت لہم “ پڑھا، (یعنی احلت لہم سے پہلے کانت پڑھا) ۔ (2) عبدبن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا لفظ آیت ” فبظلم من الذین ھادوا حرمنا علیہم طیبت احلت لہم “ سے مراد ہے کہ قوم یہود کو سزا دی جائے گی اس ظلم کے بدلے میں جو انہوں نے ظلم کیا اور اس بغاوت کے بدلے میں جو انہوں نے بغاوت کی ان پر کچھ اشیاء حرام کردی گئیں ان کی سرکشی اور ان کے ظلم کی وجہ سے۔ (3) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وبصدہم عن سبیل اللہ کثیرا “ یعنی اپنے آپ کو اور دوسروں کو حق سے روکنا۔
Top