Dure-Mansoor - An-Nisaa : 159
وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكُوْنُ عَلَیْهِمْ شَهِیْدًاۚ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اِلَّا : مگر لَيُؤْمِنَنَّ : ضرور ایمان لائے گا بِهٖ : اس پر قَبْلَ : پہلے مَوْتِهٖ : اپنی موت وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن يَكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر شَهِيْدًا : گواہ
اور اہل کتاب میں سے کوئی شخص بھی ایسا نہیں جو ان پر مرنے سے پہلے ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان کے خلاف گواہی دیں گے
(1) الفریابی وعبد بن حمید اور حاکم (نے اس کو صحیح کہا) اور ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) موت سے پہلے دنیا میں تشریف لائیں گے۔ (2) ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ عیسیٰ کی موت سے پہلے (اہل کتاب ان پر ضرور ایمان لائیں گے) ۔ (3) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا عنقریب کچھ لوگ اہل کتاب میں سے (عیسیٰ کو) پائیں گے جب عیسیٰ (علیہ السلام) (دوبارہ دنیا میں) بھیجے جائیں گے اور عنقریب وہ ان پر ایمان لائیں گے۔ (4) ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وان من اھل الکتب “ سے خاص کر یہودی مراد ہیں (اور) ” الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ یعنی یہودی کی موت سے پہلے (وہ عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے گا) ۔ (5) الطیالسی و سعید بن منصور وابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ کہ یہ ابی کی قرات میں قبل موتہ کی جگہ قبل موتہم ہے اور فرمایا کوئی یہودی اگر وہ مکان کے اوپر مرے گا یہاں تک کہ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان نہ لائے۔ ابن عباس ؓ سے کہا گیا آپ بتائیے اگر وہ مکان کے اوپر سے گرے تو پھر آپ کیا کہتے ہیں ؟ فرمایا وہ ہوا ہی میں اس بارے میں زبان کا اظہار کرے گا پھر کہا گیا آپ بتائیے اگر ان میں سے کسی کی گردن ماری جائے ؟ تو فرمایا وہ اپنی زبان سے اسے جلدی جلدی ادا کرے گا۔ (6) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اگر اس کی گردن ماردی جائے تو اس کی جان نہیں نکلے گی یہاں تک کہ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان نہ لائے۔ (7) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کوئی یہودی نہیں مرے گا یہاں تک کہ وہ گواہی دے گا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اگرچہ اسلحہ کے ذریعہ اسے قتل کیا جائے۔ (8) ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ اگر یہودی کے محل کے اوپر سے ڈال دیا جائے تو وہ زمین کی طرف نہیں پہنچتا یہاں تک کہ وہ مان لیتا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ (9) عبد بن حمید وابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کوئی یہودی نہیں مرے گا یہاں تک کہ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے گا اگرچہ اس کو تلوار سے قتل کیا جائے پھر فرمایا اس کی گواہی وہ زبان سے دے گا اگرچہ وہ بلند جگہ سے گرا ہو ؟ تو فرمایا وہ اس کی گواہی دے گا اس حال میں کہ وہ نیچے گر رہا ہوگا۔ (10) ابن المنذر نے ابو ہاشم اور عروہ دونوں حضرات سے روایت کیا کہ ابی ابن کعب کے مصحف میں یوں تھا لفظ آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “۔ (11) عبد بن حمید وابن المنذر نے شہر بن حوشب (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ کے بارے میں محمد بن علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ اور یہی محمد بن حنفیہ ہیں کہ اہل کتاب میں کوئی ایسا نہیں ہے مگر اس کے پاس فرشتے آتے ہیں اور اس کے چہروں اور اس کے چوتڑوں پر مارتے ہیں پھر اسے کہا جاتا ہے اے اللہ کے دشمن کہ عیسیٰ روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں۔ تو نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور تو نے خیال کیا کہ وہ (خود) اللہ ہیں۔ بلاشبہ عیسیٰ (علیہ السلام) فوت نہیں ہوئے بلکہ ان کو آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا اور وہ قیامت قائم ہونے سے پہلے نازل ہوں گے تو کوئی یہودی باقی نہیں رہے گا۔ اور نہ نصرانی مگر ان پر ایمان لے آئے گا۔ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے تو موجود ایمان لائیں گے (112) ابن المنذر نے شھر بن حوشب (رح) سے روایت کیا کہ مجھ سے حجاج نے کہا اے شھر ! اللہ کی کتاب میں ایسی آیت ہے کہ میں (جب) اس کو پڑھتا ہوں تو میرے دل میں اس میں سے کچھ کھٹکا پیدا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ میرے پاس قیدی لائے جاتے ہیں میں ان کی گردنیں اڑانے کا حکم دیتا ہوں لیکن میں تو ان سے ایسی کوئی چیز نہیں سنتا میں نے کہا تیرے سامنے اس کی صحیح توجیہہ پیش نہیں کی گئی جب کسی نصرانی کی روح نکلتی ہے تو اس کو فرشتے اور اس کے آگے سے اور اس کے پیچھے سے مارتے ہیں اور کہتے ہیں اے خبیث ! بلاشبہ مسیح (علیہ السلام) کے بارے میں تو خیال کرتا تھا کہ وہ اللہ ہے یا اللہ کا بیٹا ہے یا تین خداؤں میں سے ایک ہے تو وہ اللہ کا بندہ اس کی روح اور اس کا کلمہ ہے تو اس پر وہ ایمان لاتا ہے جب اسے اپنا ایمان کوئی نفع نہیں دیتا اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے نازل ہونے کے وقت ان کی زندہ لوگ ان پر ایمان لائیں گے جیسا کہ ان کے مردے ان پر ایمان لاتے تھے۔ حجاج نے کہا اس بات کو تو نے کہا سے لیا ؟ میں نے کہا محمد بن علی سے اس نے کہا تو نے اسے علم کے معدن سے لیا شہر نے کہا اللہ کی قسم مجھے ام سلمہ نے اس کو بیان کیا تھا لیکن میں اس بات کو محبوب رکھتا تھا کہ میں اس کو غصہ دلاؤں۔ (13) عبد الرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ سے مراد ہے کہ جب وہ نازل ہوں گے تو سب دین والے اس پر ایمان لائیں گے اور فرمایا لفظ آیت ” ویوم القیمۃ یکون علیہم شھیدا “ سے مراد ہے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغام کو پہنچا دیا تھا اور اپنے بارے میں اللہ کا بندہ ہونے کا اقرار کیا۔ (14) ابن جریر نے ابن زید (رح) سے لفظ آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ جب عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے تو دجال کو قتل کریں گے اور کوئی یہودی زمین میں باقی نہیں رہے گا جو ان پر ایمان نہ لائے اور اس وقت ایمان ان کو نفع نہیں دے گا۔ (15) ابن جریر نے ابو مالک (رح) سے لفظ آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے نازل ہونے کے وقت ہوگا کوئی اہل کتاب باقی نہیں رہے جو ان پر ایمان نہ لائے۔ (16) ابن جریر نے حسن (رح) سے لفظ آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو موت سے پہلے اہل کتاب آپ پر ایمان لائیں گے۔ (17) ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ان سے ایک آدمی نے اس آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی موت سے پہلے وہ آپ پر ایمان لائیں گے بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی طرف اٹھا لیا اور وہ ان کو قیامت سے پہلے بھیجیں گے ہر نیک اور بد ان پر ایمان لائے گا۔ (18) ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید و بخاری ومسلم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے عنقریب تم میں سے ابن مریم ضرور نازل ہوں گے حاکم اور انصاف کرنے والے بن کر صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ لینا موقوف کردیں گے مال کو بہا دیں گے یہاں تک کہ کوئی اس کو قبول نہیں کرے گا۔ یہاں تک کہ ایک سجدہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہوگا پھر ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں اگر چاہو تو (یہ آیت) پڑھ لو ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ویوم القیمۃ یکون علیہم شھیدا “۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دجال کو قتل کریں گے (19) ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عنقریب تمہارے اندر ابن مریم حاکم اور انصاف کرنے والے بن کر نازل ہوں گے دجال کو قتل کریں گے خنزیر کو قتل کریں گے صلیب کو توڑ دیں گے جزیہ کو موقوف کردیں گے مال کو بہادیں گے اور سجدہ صرف اللہ کے لئے ہوگا جو رب العالمین ہے اگر تم چاہو تو پڑھ لو آیت ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “ یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) کی موت سے پہلے پھر ابوہریرہ نے اس آیت کو تین مرتبہ دہرایا۔ (20) احمد وابن جریر نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عیسیٰ (علیہا السلام) نازل ہوں گے خنزیر کو قتل کریں گے صلیب توڑ دیں گے ان کے لئے نماز کو جمع کیا جائے گا اور مال عطا کریں گے یہاں تک کہ کوئی قبول نہیں کرے گا اور خراج کو موقوف کردیں گے اور روحاء کے مقام پر نازل ہوں گے اور وہاں سے حج یا عمرہ یا دونوں کا احرام باندھیں گے اور ابوہریرہ ؓ سے (یہ آیت تلاوت کی) ” وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ویوم القیمۃ یکون علیہم شھیدا “ اور ابوہریرہ ؓ نے فرمایا عیسیٰ (علیہ السلام) کی موت سے پہلے اس پر ایمان لایا جائے گا۔ (21) احمد ومسلم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عیسیٰ (علیہ السلام) روحاء کے درہ سے حج یا عمرہ یا دونوں کا اکٹھے احرام باندھیں گے۔ (22) احمد بخاری، مسلم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ذکر کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارا کیا حال ہوگا جب تمہارے اندر ابن مریم اتریں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔ (23) ابن ابی شیبہ واحمد وابو داؤد وابن جریر وابن حبان نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا انبیاء علاتی (باپ شریک) بھائی تھے ان کی مائیں مختلف ہیں ان کا دین ایک ہے اور بلاشبہ میں لوگوں میں سب سے زیادہ قریب ہوں عیسیٰ (علیہ السلام) کے اس لئے کہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں اور وہ میری امت پر میرے نائب ہیں اور وہ آسمان سے نازل ہونے والے ہیں جب تم ان کو دیکھو گے تو ان کو پہچان لو گے میانہ قد والے آدمی سرخ اور سفید رنگت والے ہیں ان پر دو ہلکے زرد رنگ کے کپڑے ہوں گے ان کے سر سے پانی کے قطرات بہہ رہے ہوں گے اگرچہ ان کو تری بھی نہ پہنچی ہوگی صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے اور جزیہ کو موقوف کردیں گے اور لوگوں کو اسلام کی طرف بلائیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے زمانہ میں سارے دینوں کو ختم کردیں گے صرف اسلام (باقی رہے گا) ان کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ مسیح دجال کو ہلاک کردیا گے پھر زمین پر امن واقع ہوگا یہاں تک کہ شیر اونٹوں کے ساتھ اور چیتا گائے کے ساتھ اور بھیڑئیے بکریوں کے ساتھ اور بچے سانپوں سے کھیلیں گے جو ان کو تکلیف نہیں دیں گے وہ چالیس سال ٹھہریں گے پھر وفات پاجائیں گے اور مسلمان ان پر نماز پڑھ کر ان کو دفن کردیں گے۔ (24) احمد نے ا بو ہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں امید کرتا ہوں کہ میری عمر لمبی ہوجائے کہ میں عیسیٰ (علیہ السلام) سے ملاقات کرلوں گا اگر مجھ کو جلدی موت آگئی تو جو شخص تم میں سے ان کو ملے تو اس کو چاہئے کہ میری طرف سے ان کو سلام کرے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو سلام پہنچانا (25) الطبرانی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خبردار ! بلاشبہ عیسیٰ بن مریم وہ ہیں کہ میرے اور ان کے درمیان نہ کوئی نبی ہے اور نہ کوئی رسول ہے۔ مگر یہ کہ وہ میرے بعد میری امت میں میرے نائب ہوں گے خبردار وہ دجال کو قتل کردیں گے صلیب کو توڑ دیں گے جزیہ کو موقوف کردیں گے اور لڑائی ختم ہوجائے گی خبردار ! جو شخص تم میں سے ان کو پائے اس کو چاہئے کہ میری طرف سے ان کو سلام کرے۔ (26) الطبرانی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے اور لوگوں میں چالیس سال رہیں گے۔ (27) احمد نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عیسیٰ بن مریم عادل اور انصاف کرنے والے حکمران بن کر نازل ہوں گے، صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کردیں گے، امن لوٹ آئے گا، تلواروں کی درانتیاں بنا دیں گے، اور ہر زہر والی چیز کی زہر ختم ہوجائے گی، اور آسمان اپنا رزق نازل کرے گا اور زمین اپنی برکات باہر نکال دے گی یہاں تک کہ بچے سانپوں سے کھیلیں گے جو ان کو نقصان نہیں دیں گے اور بھیڑیا ریوڑ کو چرائے گا اور اس کو کوئی تکلیف نہیں دے گی اور شیر گائے چرائے گا اور اس کو نقصان نہیں دے گا۔ (28) احمد و طبرانی نے سمرہ بن جندب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دجال نکلنے والا ہے اور وہ بائیں طرف سے کانا ہوگا اس پر بھاری پردہ ہوگا اور وہ مادر زاد اندھے کو اور برص کی بیماری والے کو صحت مند کر دے گا مردے کو زندہ کر دے گا اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں جو شخص یہ کہے گا کہ تو میرا رب ہے تو وہ فتنہ میں پڑجائے اور جو شخص کہے گا میرا رب اللہ ہے جو اللہ زندہ ہے موت اس کو نہیں آئے گی تو وہ اس کے فتنہ سے محفوظ ہوگیا پھر نہ اس پر کوئی فتنہ نہ ہوگا اور نہ عذاب ہوگا جتنا اللہ تعالیٰ چاہیں گے وہ رہے گا پھر عیسیٰ (علیہ السلام) مغرب سے آئیں گے اور طبرانی کے الفاظ میں ہے کہ وہ مشرق سے آئیں گے وہ محمد ﷺ کی تصدیق کریں گے اور جب آپ کی ملت پر ہوں گے دجال کو قتل کریں گے پھر قیامت قائم ہوجائے گی۔ (29) ابن ابی شیبہ واحمد نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ میرے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ اور میں رورہی تھی آپ نے فرمایا وہ اصبہان کے یہودیوں سے نکلے گا یہاں تک کہ وہ مدینہ منورہ آئے گا اور اس کے اطراف میں قیام کرے گا ان دنوں مدینہ کے سات دروازے ہوں گے، ہر دروازے پر دو فرشتے ہوں گے، اس کی طرف مدینہ کے شریر لوگ نکلیں گے یہاں تک کہ وہ شام آئے گا جو فلسطین کا ایک شہر ہے اور باب لد میں آئے گا تو عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے اور اس کو قتل کریں گے پھر عیسیٰ (علیہ السلام) زمین میں چالیس سال امام عادل اور انصاف کرنے والے حکمران کی طرح رہیں گے۔ دجال کی زمین رہنے کی مدت چالیس دن ہے (30) احمد نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دجال دین کو کمزوری اور علم کے اٹھ جانے کے وقت نکلے گا اور اس کے لئے چالیس دن ہوں گے جن میں وہ ساری زمین میں چلے پھرے گا ایک دن اس میں سے ایک سال کی طرح ہوگا اور ایک دن اس میں سے ایک مہینے کی طرح ہوگا اور ایک دن اس میں سے ایک جمعہ کی طرح ہوگا پھر اس کے سارے دن تمہارے ان دنوں کی طرح ہوں گے اس کا ایک گدھا ہوگا جس پر وہ سواری کرے گا اس کا عرض اس کے کانوں کے درمیان چالیس ہاتھ کا ہوگا وہ لوگوں کو کہے گا میں تمہارا رب ہوں حالانکہ وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اس کی آنکھوں کے درمیان کافر حروف ہجا میں لکھے ہوئے ہوں گے اس کو ہر مومن پڑھ لے گا لکھنے والا ہوگا یا نہ لکھنے والا ہوگا ہر پانی کے گھاٹ پر آئے گا سوائے مکہ اور مدینہ کے کہ اللہ تعالیٰ ان دونوں کو اس پر حرام کردیں گے فرشتے اس کے دروازوں پر کھڑے ہوں گے اس کے ساتھ روٹیوں کے پہاڑ ہوں گے لوگ مصیبت میں ہوں گے مگر جو اس کی تابعداری کرے گا (وہ خوش حال ہوگا) اور اس کے ساتھ دو نہریں ہوں گی جن کے بارے میں میں ہی اسے زیادہ جانتا ہوں ایک نہر کو جنت کہے گا اور دوسری نہر کو دوزخ کہے گا جو شخص اس میں داخل ہوگا جس کو وہ جنت کا نام دیتا تھا تو وہ درحقیقت آگ میں ہوگا اور جو شخص اس میں داخل ہوگا جس کو وہ جہنم کا نام دیتا تھا تو وہ (درحقیقت) جنت ہوگی اور اس کے ساتھ شیاطین ہوں گے جو لوگوں سے باتیں کریں گے اور اس کے ساتھ بڑا فتنہ ہوگا۔ آسمان کو حکم دے گا تو لوگوں کو دیکھنے میں وہ برسنے لگے گا۔ ایک آدمی کو قتل کرے پھر اس کو زندہ کردے گا پھر لوگوں کی موجودگی میں کسی اور پر اسی طرح غالب نہ آئے گا وہ لوگوں سے کہے گا اے لوگوں رب کے علاوہ کوئی ایسے کام کرتا ہے مسلمان جائیں گے درھوئیں گے پہاڑ کی طرف جو شام میں سے ان کے پاس آئے گا اور ان کا محاصرہ کرلے گا اور ان کا سخت محاصرہ کرلے گا۔ اور ان کو مجبور کر دے گا سخت مجبور کرنا۔ پھر عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے سحری کے وقت اعلان کریں گے اے لوگو ! اس کذاب خبیث کی طرف نکلنے سے کس چیز نے تم کو منع کیا کہ تم جھوٹے خبیث کی طرف نکلو لوگ کہیں گے کہ یہ زندہ آدمی ہے وہ اس کے پاس جائیں گے۔ تو اچانک وہ عیسیٰ (علیہ السلام) ہوں گے نماز کھڑی ہوگی تو ان سے کہا جائے گا اے روح اللہ ! آگے بڑھئیے وہ کہیں گے تمہارا امام آگے بڑھے اور تم کو نماز پڑھائے جب یہ لوگ صبح کی نماز پڑھ لیں گے تو دجال کی طرف نکلیں گے جب وہ کذاب ان کو دیکھے گا تو یوں پگھل جائے گا جیسے نمک پانی میں پگھل جاتا ہے عیسیٰ علیہ اسلام اس کی طرف چل کر جائیں گے اور اس کو قتل کردیں گے یہاں تک کہ ایک درخت آواز دے گا اے روح اللہ ! یہ یہودی ہے اس کی تابعداری کرنے والے کسی ایک بھی نہیں چھوڑیں گے۔ مگر اس کو قتل کردیں گے۔ (31) معمر نے جامعہ بن زید (رح) سے روایت کیا کہ مجھے عمرو بن سفیان ثقفی (رح) نے خبر دی کہ مجھے ایک انصاری نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مدینہ منورہ کے مضافات میں آئے گا اس پر اندر داخل ہونا حرام کردیا گیا ہے (مدینہ منورہ کی زمین) ایک یا دو مرتبہ حرکت کرے گی یعنی زلزلہ آئے گا۔ اس میں سے ہر منافق مرف اور منافق عورت نکل کر اس کی چلا جائے گا پھر دجال شام کی طرف سے آئے گا یہاں تک کہ شام کے پہاڑوں پر آئے گا اور ان کا محاصرہ کرلے گا اور اس دن باقی مسلمان پہاڑ کی چوٹی پر پناہ لئے ہوں گے دجال اس پہاڑ کے دامن میں آکر ان کا بھی محاصرہ کرلے گا یہاں تک کہ جب ان پر محاصرہ لمبا ہوجائے گا تو ایک آدمی کہے گا تم لوگ کب تک اس طرح رہو گے اور تمہارا دشمن پہاڑ کے دامن میں تمہارا محاصرہ کئے ہوئے ہیں تمہیں دو بھلائیوں میں سے ایک کو اپنا نا ہوگا یا تم شہید ہوجاؤ یا تم غالب ہوجاؤ یہ لوگ قتال پر ایسی بیعت کریں گے کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہوگا کہ وہ لوگ سچے ہیں بیعت میں پھر ان پر اس قدر اندھیرا آئے گا کہ کوئی اپنی ہتھیلی کو بھی نہ دیکھے گا ابن مریم نازل ہوں گے ان کی آنکھوں سے ان کو پوشیدہ رکھا جائے گا وہ کیا دیکھیں گے کہ ان کے درمیان ایک ایسا آدمی ہے جس کے جسم پر زرہ ہے لوگ پوچھیں گے تو کون ہے ؟ تو وہ جواب دے گا کہ میں اللہ کا بندہ۔ اس کی روح اور اس کا کلمہ عیسیٰ (علیہ السلام) ہوں تین چیزوں میں ایک کو اختیار کرلو اللہ تعالیٰ دجال اور اس کے لشکروں پر بڑا عذاب نازل فرمائے یا ان کو زمین میں دھنسا دے یا تمہارے ہتھیاروں کو ان پر آزاد کر دے اور ان کے ہتھیاروں کو تم سے روک دے وہ عرض کریں گے یا رسول اللہ ! یہ ہمارے سینوں کو زیادہ راحت دینے والا ہے خوب کھانے پینے والا ہے اس دن تو یہودی کو دیکھے گا تو بڑے جنت والا لمبے قدر والا خوب کھانے پینے والا ہے مگر رعب کی وجہ سے اس کے ہاتھ تلوار نہیں اٹھا سکتے یہ لوگ پہاڑ سے اتریں گے دجال اور اس کے ساتھیوں کی طرف اور ان پر غالب آجائیں گے دجال کا پیٹ خراب ہوجائے گا یہاں تک کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اسے پالیں گے اور اس کو قتل کردیں گے۔ دجال کے خروج کے وقت مسلمانوں کی تین جماعتیں (32) ابن ابی شیبہ واحمد و طبرانی اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) اور مثان بن ابی العاص ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمانوں کے لئے تین شہر ہوں گے ایک شہر تو وہاں ہوگا جہاں دو سمندر ملتے ہیں ایک شہر جزیرہ میں ہوگا اور ایک شہر شام میں ہوگا لوگوں کو تین گھبرائیں ہوں گے دجال جیش کے درمیان میں نکلے گا اور مشرق کی طرف سے تمام لوگوں کو شکست دے گا پہلا شہر جو اسے روکے گا یہ وہ شہر ہے جو دو سمندروں کے ملنے کی جگہ واقع ہے اس کے رہنے والے تین جماعتوں میں بٹ جائیں گے ایک جماعت اٹھے گی اور کہے گی ہم دیکھیں گے دجال کیا ہے اور ایک جماعت بدوؤں کے ساتھ مل جائے گی اور تیسری جماعت ساتھ والے شہر کے لوگوں سے مل جائے گی اور دجال کے ساتھ ستر کا لشکر ہوگا جن کے سروں پر تاج ہوں گے اور اس کے ساتھ اکثر یہودی اور عورتیں ہوں گی پھر دجال ساتھ والے شہر میں آئے گا تو وہاں کے لوگ بھی تین جماعتوں میں بٹ جائیں گے ایک جماعت کہے گی ہم دیکھیں گے وہ کیا ہے۔ اور ایک جماعت بدوؤں کے ساتھ مل جائے گی اور ایک جماعت وہ ساتھ والے شہر والوں کے ساتھ مل جائے گی پھر وہ شام آئے گا مسلمان ایک بلند گھاٹی میں جمع ہوجائیں گے وہ چرنے کے لئے جانوروں کو بھیجیں گے تو ان جانوروں کو پکڑ لیا جائے گا اور یہ چیز ان پر بڑی بھاری گزرے گی ان کو سخت بھوک اور سخت تکلیف پہنچے گی یہاں تک کہ ان کا ایک آدمی اپنی کمان کے تانت جلا کر کھاجائے گا اس درمیان وہ اس طرح ہوں گے کہ ایک آواز دینے والا آواز دے گا سحری کے وقت تمہارے پاس مدد آپہنچے گی اے لوگو یہ اعلان تین مرتبہ ہوگا وہ ایک دوسرے سے کہیں گے کہ یہ کسی پیٹ بھرے آدمی کی آواز ہے فجر کی نماز میں عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے لوگوں کا امیر ان سے کہے گا اے روح اللہ آگے آئیے اور نماز پڑھائیے وہ فرمائیں گے اے اس امت کے لوگو ! بعض تمہارا بعض پر امیر ہے تم آگے آؤ اور ہم کو نماز پڑھاو وہ امیر خود آگے بڑھ کر نماز پڑھائیں گے جب نماز سے فارغ ہوں گے تو عیسیٰ (علیہ السلام) اپنا برچھا لیں گے اور دجال کی طرف چل پڑیں گے جب وہ ان کو دیکھے گا تو سیسے کی طرح پگھل جائے گا آپ کا نیزہ اس کے تندوہ میں جا لگے گا جو اسے قتل کر دے گا پھر اس کے ساتھ بھی شکست کھا جائیں گے اور اس دن اس کے ساتھیوں میں سے کوئی بھی چھپ نہ سکے گا یہاں تک پتھر کہے گا اے مومن یہ کافر ہے اسے قتل کر دے اور درخت کہے گا اے مومن ! یہ کافر ہے اس کو قتل کر دے۔ (33) حاکم (نے اس کو صحیح کہا) اور ابو طفیل (رح) سے روایت کیا کہ میں کوفہ میں تھا کہا گیا کہ دجال آگیا میں حذیفہ بن اسید (رح) کے پاس آیا اور میں نے کہا کیا دجال نکل آیا ؟ انہوں نے فرمایا بیٹھ جا میں بیٹھ گیا پھر آواز دی گئی کہ وہ کپڑے رنگنے والے کا جھوٹ تھا حذیفہ نے فرمایا کہ دجال اگر تمہارے زمانہ میں نکل آئے تو اس کو بچے ٹھیکروں سے ہی ماریں گے لیکن وہ اس وقت نکلے گا جب لوگوں میں افراتفری اور دین میں کمزوری پیدا ہوگی اور نسب میں فساد برپا ہوچکا ہوگا۔ وہ ہر گھاٹ پر آئے گا اور اس کے لئے زمین منڈھے کی پوستین کی طرح لپیٹ دی جائے گی یہاں تک کہ وہ مدینہ آئے گا اس کے اردگرد کے علاقوں پر غالب ہوگا اور اس کو اندر جانے سے روک دیا جائے گا پھر ایلیا کے پہاڑ پر مسلمانوں کی ایک جماعت کا محاصرہ کرلے گا اور ان کا امیر ان سے کہے گا تم اس سرکش جماعت سے جہاد کرنے کے لئے کس کا انتظار کر رہے ہو کہ تم اس سے قتال کرو یہاں تک کہ تم کو اللہ کے ساتھ ملاقات کرو گے یا وہ تم کو فتح دیں گے وہ آپس میں مشورہ کریں گے جب صبح ہوگی تو ہم قتال کریں گے وہ صبح اس حال میں کریں گے کہ ان کے ساتھ عیسیٰ (علیہ السلام) بن مریم ہوں گے وہ دجال کو قتل کریں گے اور اس کے ساتھیوں کو شکست دیں گے۔ (34) مسلم اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) اور عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دجال نکلے گا اور میری امت میں جب تک اللہ چاہیں گے رہے گا وہ چالیس تک رہے گا میں نہیں جانتا چالیس رات یا چالیس مہینے یا چالیس سال پھر اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم کو بھیجیں گے گویا کہ وہ عروہ بن مسعود ثقفی ہیں وہ اس دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ اس کو ختم کردیں گے پھر لوگ سات سال تک اس طرح رہیں گے کہ دو آدمیوں کے درمیان کوئی عداوت نہ ہوگی پھر اللہ تعالیٰ ایک ٹھنڈی ہوا بھیجیں گے جو شام کی طرف سے آئے گی اور کسی کو نہیں چھوڑے گی جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہوگا کہ یہ اس کی روح کو قبض کرلے گی یہاں تک کہ اگر کوئی آدمی ان میں سے کسی پہاڑ میں داخل ہوگا تو یہ ہوا اس پر بھی داخل ہوجائے گی اور اس کی روح کو بھی قبض کرلے گی یہ کعب بن جبل کے الفاظ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنے ہیں پھر شریر لوگ باقی رہ جائیں گے جو کسی نیکی کو نہ جانتے ہوں گے اور کسی برائی سے انکار نہیں کریں گے پرندوں کی طرح ہلکا پن والے اور درندوں خصلتوں والے ہوں گے ان کے پاس شیطان آئے گا اور کہے گا تم کو حیا نہیں آتی وہ کہیں گے تو ہم کو کیا حکم کرتا ہے ؟ تو وہ ان کو بتوں کی عبادت کا حکم دے گا تو وہ ان کی عبادت کریں گے اور اس حال میں بھی ان کے پاس خوب مذاق ہوگا اور خوب عیش میں ہوں گے پھر صور پھونکاجائے گا۔ زمین میں سب سے بڑا فتنہ دجال کا ہے (35) ابو داؤد اور ابن ماجہ نے ابو امامہ باہلی ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا آپ کا اکثر خطبہ اس بات پر مشتمل تھا کہ جس میں آپ نے ہم کو دجال کے بارے میں بتایا اور آپ نے اس سے ہم کو ڈرایا آپ کی باتوں میں سے آپ نے فرمایا زمین دجال کے فتنہ سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہوگا جب سے اللہ تعالیٰ نے آدم کی اولاد کو پیدا فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو نہیں بھیجا مگر اس نے دجال کے فتنہ سے لوگوں کو ڈرایا پھر فرمایا میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو اور وہ لامحالہ تمہارے درمیان نکلنے والا ہے اگر وہ نکلے گا تو میں تمہارے درمیان ہوں گا تو میں ہر مسلمان کی طرف سے اس کے ساتھ جھگڑوں گا اگر وہ میرے بعد نکلے تو ہر آدمی اپنی سے جھگڑے میرے بعد اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کا محافظ ہے۔ اور وہ شام اور عراق کے درمیانی حصہ میں ظاہر ہوگا اور فساد پھیلائے گا دائیں طرف اور بائیں طرف۔ اے اللہ ! کے بندو ثابت قدم رہو میں تمہارے سامنے اس کی ایسی صفات بیان کرنے والا ہوں کسی نبی نے اس سے پہلے ایسی صفات بیان نہیں کیں۔ وہ بات کو شروع کرے گا اور کہے گا کہ میں نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی پھر بات بدلتے ہوئے کہے گا میں تمہارا رب ہوں اور تم اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتے جب تک نہ مرو گے (یعنی مرنے کے رب سے ملاقات ہوگی) اور وہ دجال کانا ہوگا اور بلاشبہ تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ اور اس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا جس کو ہر مومن لکھنے والا اور نہ لکھنے والا پڑھ لے گا اور اس کا فتنہ میں یہ بھی ہوگا کہ اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہوگی اس کی دوزخ جنت ہوگی اور اس کی جنت دوزخ ہوگی جسے اس کی جہنم میں مبتلا کیا جائے تو اس کو اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنی چاہئے اور سورة کہف کی ابتدائی آیات پڑھی چاہئے تو جہنم اس پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوگی جیسا کہ آگ ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی بن گئی اور اس کے فتنہ میں سے یہ بھی ہوگا کہ وہ ایک اعرابی سے کہے گا تم بتاؤ اگر میں تیرے ماں اور باپ کو زندہ کر دوں کیا تو اس بات کی گواہی دے گا کہ میں تیرا رب ہوں وہ کہے گا ہاں ! تو دو شیطان کو اس کے باپ اور ماں کی شکل میں ظاہر کرے گا اور وہ دونوں کہیں گے اے میرے بیٹے اس کی پیروی کر کیونکہ یہ تیرا رب ہے اور اس کے فتنہ میں سے یہ بھی ہوگا کہ وہ ایک آدمی پر مسلط ہو کر اس کو قتل کر کے آری کے ذریعہ اس کے دو حصے کر دے گا پھر وہ کہے گا دیکھو میرے اس بندہ کی طرف کہ میں اس کو ابھی زندہ کرتا ہوں پھر یہ خیال کرتا ہے کہ میرے علاوہ اس کا کوئی اور رب ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو زندہ کرے گا تو یہ دجال اس سے کہے گا تیرا رب کون ہے ؟ تو وہ کہے گا میرا رب اللہ ہے اور تو اللہ کا دشمن دجال ہے اللہ کی قسم ! آج کے دن تجھے مجھ سے زیادہ کوئی پہنچاننے والا نہیں۔ اور اس کے فتنہ میں سے یہ بھی ہوگا کہ وہ آسمان کو بارش کا حکم دے گا تو آسمان بارش برسائے گا اور زمین کو فصل اگانے کا حکم دے گا (تو وہ فصل اگائے گی) اور اس کے فتنہ میں سے یہ بھی ہے کہ وہ ایک قبیلہ کے پاس سے گزرے گا وہ لوگ اس کو جھٹلائیں گے ان کے تمام جانور ہلاک ہوجائیں گے اور اس کے فتنہ میں سے یہ بھی ہے کہ وہ ایک قبیلہ پاس سے گزرے گا وہ اس کی تصدیق کریں گے تو وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ برسنے لگے گا اور زمین کو حکم دے گا تو وہ فصل اگائے گی یہاں تک کہ ان کے مویشی شام کو لوٹیں گے تو پہلے سے زیادہ موٹے تازے بڑے جسموں والے لمبی ڈھاگوں والے اور زیادہ دودھ دینے والے ہوں گے اور کوئی چیز زمین میں باقی نہیں رہے گی جسے اس نے پامال نہ کیا ہو اور اس پر غالب نہ آیا ہو مگر مکہ اور مدینہ (میں نہیں جاسکے گا) دجال مدینہ کے جس راستہ پر آئے گا تو اس کو فرشتے تلوار اٹھائے ہوئے ملیں گے یہاں تک کہ وہ ظریب احمد کے پاس اترے گا جہاں ان کے مضافات ختم ہوتے ہیں اور مدینہ منورہ میں تین زلزلے آئیں گے کوئی منافق مرد اور منافق عورت باقی نہیں رہے گی مگر اس (دجال) کی طرف نکلے گی۔ مدینہ اپنے اندر سے میل کچیل اس طرح نکال دے گی جیسے بھٹی لوہے کی میل کچیل کو نکال دیتی ہے اور اس دن کو خلاصی کا دن کہا جائے گا۔ شریک بنت ابی العسکر ؓ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اس دن عرب کہاں ہوں گے آپ نے فرمایا وہ تھوڑے ہوں گے اور ان کی اکثریت بیت المقدس میں ہوگی جبکہ ان کا امام نیک آدمی ہوگا اس درمیان کہ ان کا امام صبح کی نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے اچانک ان پر عیسیٰ (علیہ السلام) صبح کے وقت نازل ہوں گے۔ وہ امام الٹے پاؤں پیچھے کی طرف لوٹے گا تاکہ عیسیٰ (علیہ السلام) آگے بڑھ کو نماز پڑھائیں عیسیٰ (علیہ السلام) اپنے ہاتھ کو اس کے کندھوں کے درمیان رکھیں گے اور اس سے فرمائیں گے آگے بڑھو اور نماز پڑھاؤ اس لئے کہ تیرے لئے اقامت کہی گئی ان کا امام ان کو نماز پڑھائے گا جب نماز سے فارغ ہوں گے تو عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے دروازے پر کھڑے رہو اس دروازہ کو کھولا جائے گا تو اس کے پیچھے دجال اپنے ستر ہزار یہودیوں کے ساتھ موجود ہوگا ہر ایک کے پاس آراستہ تلوار اور چادر ہوگی جب ان کی طرف دجال دیکھے گا تو پگھل جائے گا جیسے نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔ اور بھاگے گا تو عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے تیرے لئے میرے پاس ایک ہی وار ہے تو ہرگز مجھ سے نہیں بچ سکتا تو اس کو لد شرقی کے دروازہ کے پاس پائیں گے اور اس کو قتل کردیں گے یہودی شکست کھا جائیں گے اللہ تعالیٰ نے جو بھی چیز پیدا کی ہے جب وہ اس کے پیچھے چھپیں گے مگر اللہ تعالیٰ ہر چیز کو بولنا سکھا دیں گے کوئی پتھر درخت جانور اور دیوار (سب بولیں گے) مگر غرقد کا درخت کہ وہ اس کے درختوں میں سے ہے وہ نہیں بولے گا اس کے علاوہ ہر چیز بولے گی اے مسلمان اللہ کے بندے ! یہ یہودی ہے آئیے اور اس کو قتل کر دیجئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کے دن چالیس سال ہوں گے ایک سال آدھے سال کی طرح ہوگا اور ایک سال ایک مہینہ کی طرح ہوگا اور مہینہ جمعہ کی طرح ہوگا اور اس کے آخری دن آگ کی چنگاری کی طرح ہوں گے نم میں سے کوئی مدینہ منورہ کے دروازہ پر صبح کرے گا وہ دوسرے دروازہ تک نہیں پہنچے گا شام ہوجائے گی آپ سے پوچھا گیا یا رسول اللہ ! ان چھوٹے دنوں میں ہم نماز کس طرح پڑھیں گے ؟ آپ نے فرمایا تم ان دنوں میں نماز کا اس طرح اندازہ لگالینا جیسے تم ان لمبے دنوں میں اندازہ لگاتے ہو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عیسیٰ بن مریم میری امت میں ضرور حاکم اور عادل ہوں گے اور انصاف کرنے والے امام ہوں گے صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو ذبح کردیں گے جزیہ کو موقوف کردیں گے اور صدقہ کو چھوڑ دیں گے اور آپ بکریوں اور اونٹوں کی زکوٰۃ لینے کی کوشش نہیں کریں گے۔ اور آپس کی دشمنی اور آپس میں بغض کو اٹھالیا جائے گا ہر زہر والی چیز کی زہر نکال دی جائے گی یہاں تک کہ کوئی بچہ اپنے ہاتھ کو سانپ کے منہ ڈالے گا تو اسے کچھ بھی نقصان نہ دے گا اور بچہ شیر کے ساتھ دوڑے گا تو وہ اس کو تکلیف نہیں دے گا اور بھیڑیا ریوڑ میں ایسے ہوگا جیسے (حفاظت کے لئے) اس کا کتا ہو۔ اور مسلمانوں سے زمین بھر جائے گی جیسے برتن پانی سے بھر جاتا ہے دین ایک ہوجائے گا کوئی اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرے گا لڑائی اپنے ہتھیاروں کو رکھ دے گی قریش اپنا ملک لے لیں گے اور زمین چاندی کے طبق کی طرح ہوجائے گی آدم کے زمانہ کی طرح نبات اگے گی یہاں تک کہ ایک جماعت کچھ انگور پر جمع ہوگی تو ان کا پیٹ بھر جائے گا اور ایک انار پر ایک جماعت جمع ہوگی تو ان کا پیٹ بھر جائے گا اور بیل اتنی اتنی رقم کا ہوگا اور گھوڑا اتنے درہموں کا ہوگا۔ کہا گیا یا رسول اللہ گھوڑا اتنا سستا کیوں ہوگا ؟ آپ نے فرمایا جنگ کے لئے کبھی بھی اس پر سواری نہیں کی جائے گی آپ سے پوچھا گیا کہ بیل اتنا مہنگا کیوں ہوگا ؟ فرمایا اس کے ساتھ ساری زمین کاشت کی جائے گی دجال سے نکلنے سے پہلے تین سال سختی کے ہوں گے اس میں لوگون کو سخت بھوک پہنچے گی اللہ تعالیٰ آسمان کو حکم فرمائیں گے کہ اپنی ایک تہائی بارش کو روک لے اور زمین کو حکم دے گا کہ اپنی ایک تہائی اگانے کو روک لے پھر آسمان کو دوسرے سال میں حکم فرمائیں گے تو وہ دو تہائی اپنی بارش کو روک لے گا اور زمین کو حکم فرمائیں گے کہ وہ اپنی دو تہائی اگانے کو روک لے پھر تیسرے سال میں آسمان کو حکم فرمائیں گے تو وہ اپنی ساری بارش کو روک لے گا ایک قطرہ بھی نہ ٹپکے گا اور زمین کو حکم فرمائیں گے تو وہ اپنی ساری کھیتی کو روک لے گی بالکل سبزہ نہ اگے گا کوئی جانور نہیں ہوگا مگر یہ کہ وہ مرجائے گا۔ مگر جس کو اللہ تعالیٰ زندہ رکھنا چاہے کہا گیا پھر لوگ اس زمانہ میں کس طرح زندہ رہیں گے آپ نے فرمایا لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر، سبحان اللہ اور الحمد للہ کہنے سے اور ان پر یہ چیزیں ان کے کھانے کے قائم مقام ہوجائیں گی۔ (36) احمد ومسلم نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت میں ایک جماعت حق پر جہاد کرتی رہے گی اور قیامت کے دن تک غالب رہے گی پھر فرمایا عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے اور ان کو امیر کہے گا آگے آئیے اور ہم کو نماز پڑھائیے وہ فرمائیں گے نہیں بلکہ بعض تمہارا بعض پر امیر ہے اور وہ یہ بات اس لئے فرمائیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عزت عطا فرمائی ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول دمشق میں ہوگا (37) الطبرانی نے اوس بن اوس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ عیسیٰ بن مریم سفید منارہ کے پاس دمشق میں اتریں گے۔ (38) الحکیم الترمذی نے نوادر الاصول میں عبد الرحمن بن سمرہ ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو خالد بن ولید ؓ نے غزوہ موتہ کے دن رسول اللہ ﷺ کی طرف خوشخبری دینے کے لئے بھیجا۔ جب میں آپ کے پاس آیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا اے عبد الرحمن ! ٹھہر جا زید بن حارثہ ؓ نے جھنڈا لیا اور جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہوگئے اللہ تعالیٰ رحم فرمائے زید پر پھر جعفر نے جھنڈا لیا اور جہاد کیا وہ بھی شہید ہوگئے اللہ تعالیٰ جعفر پر رحم فرمائے پھر عبد اللہ بن رواحہ نے جھنڈا لیا اور جہاد کیا وہ بھی شہید ہوگئے اللہ تعالیٰ عبد اللہ پر رحم فرمائے پھر خالد نے جھنڈا لیا اللہ تعالیٰ نے خالد کے ہاتھ پر فتح عطا فرمائی خالد اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے رسول اللہ ﷺ کے اردگرد صحابہ رونے لگے۔ آپ نے فرمایا تم کیوں روتے ہو ؟ صحابہ نے کہا ہم کیوں نہ روئیں ہمارے بہترین سردار اور فضیلت والے ہم میں سے شہید کر دئیے گئے آپ نے فرمایا نہ روؤ بلاشبہ میری امت کی مثال اس باغ کی طرح ہے جس پر اس کا مالک اس کی نگرانی کرتا ہے عمدہ پھل کاٹتا ہے اس کے رہنے کی جگہوں کو تیار کرتا ہے زائد چیزوں کو دور کرتا ہے وہ باغ ایک سال ایک جماعت کو کھانا کھلاتا ہے دوسرے سال دوسری جماعت کو کھانا کھلاتا ہے تیسرے سال تیسری جماعت کو کھانا کھلاتا ہے ممکن ہے آخر میں کھانے والے کا کھانا عمدہ ہو اس کا گچھا بہت لمبا ہو اور اس ذات کی قسم ! جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کو میری امت میں اپنے حواریوں کا نائب پائیں گے۔ (39) ابن ابی شیبہ والحکیم الترمذی اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) اور عبد الرحمن بن جبیر بن نضیر الحضرمی (رح) سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب غزوہ موتہ میں شہید ہونے والے صحابہ پر رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کا غم بڑھ گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ قوم ضرور اس امت کی جماعت کو پائے گا جو تمہاری طرح ہوں گے یا تم سے بہتر ہوں گے یہ بات تین مرتبہ دہرائی اور اللہ تعالیٰ ہرگز اس امت کو رسوانہ کرے گا کہ جس کا پہلا آدمی میں ہوں اور آخری آدمی عیسیٰ بن مریم ہوں گے۔ ذھبی نے کہا یہ حدیث مرسل ہے اور خبر منکر ہے۔ (40) الحاکم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ میری امت میں سے عنقریب ملیں گے عیسیٰ بن مریم کو اور وہ دجال سے جنگ کے وقت حاضر ہوں گے۔ (41) حاکم نے (اس کو صحیح کہا) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ضرور اتریں گے ابن مریم عادل قضیف امیر بن کر اور وہ ضرور سکونت کریں گے وہ حج اور عمرہ کے ارادہ سے ہوں گے وہ ضرور میری قبر پر آئیں گے یہاں تک کہ مجھ پر سلام کریں گے اور میں ضرور ان کے سلام کا جواب دوں گا۔ ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ اے میرے بھتیجے ! اگر تم ان کو دیکھو تو کہو ابوہریرہ آپ کو سلام فرماتے ہیں۔ (42) الحاکم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی تم میں سے عیسیٰ بن مریم کو پائے تو اس کو چاہئے کہ میری طرف سے سلام کرے۔ (43) احمد نے الزھد میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ عیسیٰ بن مریم زمین میں چالیس سال رہیں گے اگر وہ بطحاء یعنی وادی کو کہیں گے کہ میرے لئے شہد کو بہا دے تو شہد بہہ پڑے گی۔ (44) ابن ابی شیبہ واحمد و ترمذی نے (اس کو صحیح کہا) مجمع بن جاریہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ابن مریم دجال کو ضرور قتل کریں گے، لد دروازے پر۔ (45) احمد نے ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دو جماعتیں میری امت میں سے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ آگ سے بچائیں گے ایک وہ جماعت جو ہندوستان میں جہاد کرے گی اور ایک وہ جماعت جو عیسیٰ بن مریم کے ساتھ مل کر جہاد کرے گی۔ (46) ترمذی نے (اس کو حسن کہا) محمد بن یوسف بن عبد اللہ (رح) سے اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ تو رات میں محمد ﷺ کی یہ صفت لکھی ہوئی تھی کہ عیسیٰ بن مریم ان کے ساتھ دفن ہوں گے۔ (47) بخاری نے اپنی تاریخ میں اور طبرانی نے عبد اللہ بن سلام ؓ سے روایت کیا کہ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) رسول اللہ ﷺ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ دفن ہوں گے اور ان کی قبر چوتھی ہوگی۔
Top