Dure-Mansoor - An-Nisaa : 48
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰۤى اِثْمًا عَظِیْمًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَغْفِرُ : نہیں بخشتا اَنْ : کہ يُّشْرَكَ بِهٖ : شریک ٹھہرائے اس کا وَيَغْفِرُ : اور بخشتا ہے مَا : جو دُوْنَ ذٰلِكَ : اس کے سوا لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَمَنْ : ور جو۔ جس يُّشْرِكْ : شریک ٹھہرایا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَقَدِ افْتَرٰٓى : پس اس نے باندھا اِثْمًا : گناہ عَظِيْمًا : بڑا
بیشک اللہ اس کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہے بخش دے گا اور جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے تو اس نے بہت بڑے جرم کا ارتکاب کیا
(1) ابن ابی حاتم والطبرانی نے ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ میرا ایک بھتیجا ہے جو حرام سے نہیں رکتا، آپ نے فرمایا اس کا دین کیا ہے اس نے کہا وہ نماز پڑھتا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ایک مانتا ہے آپ نے فرمایا جاؤ اس سے اس کا دین ہبہ کے طور پر لے لو اگر وہ انکار کرے تو اس سے خرید لو۔ آدمی نے جا کر اس سے مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا وہ آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو خبر دی تو آپ نے فرمایا میں نے اسے اپنے دین پر حریص پایا تو (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء “۔ (2) ابن جریر وابن ابی حاتم والبزار نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ہم نبی ﷺ کے صحابہ تھے کہ ہم قاتل یتیم کا مال کھانے والے اور جھوٹی گواہی دینے والے اور قطع رحمی کرنے والے کے بارے میں جہنمی ہونے کا شک نہ کرتے تھے۔ یہاں تک کہ (یہ آیت) ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء “ نازل ہوئی تو ہم یہ شہادت دینے سے رک گئے۔ (3) ابن ابی حاتم نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ہم شک نہیں کرتے تھے ان لوگوں کے بارے میں کہ اللہ تعالیٰ نے جن کے حق میں جہنم کا فیصلہ فرمایا اللہ کی کتاب میں یہاں تک کہ ہم پر یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء “ جب ہم نے (یہ آیت) سنی تو ہم (کسی کے بارے میں) گواہی دینے سے رک گئے اور ہم نے اپنے سارے معاملات اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دئیے۔ (4) ابن الضریس وابو یعلی وابن المنذر وابن عدی نے صحیح سند کے ساتھ ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ہم بڑے گناہوں والوں کے لئے استغفار کرنے سے رکے ہوئے تھے یہاں تک کہ ہم نے اپنے نبی ﷺ سے (یہ آیت) سنی ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء “ اور آپ نے فرمایا میں نے ذخیرہ کرلیا ہے اپنی دعاؤں کا اور اپنی شفاعت کا اپنی امت کے بڑے گناہ کرنے والوں کے لئے ہم ان بہت سی باتوں سے رک گئے جو ہمارے دلوں میں تھیں۔ پھر بعد میں ہم نے (اس طرح) باتیں کیں اور (اللہ تعالیٰ سے) امید رکھنے لگے (کہ اللہ تعالیٰ بڑے بڑے گناہگاروں کو بھی معاف فرما دیں گے) ۔ (5) ابن المنذر نے المعتمر بن سلیمان کے طریق سے سلیمان بن عتبہ بارقی (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو اسماعیل بن ثوبان نے بیان فرمایا کہ میں مسجد میں داخل ہوا میں نے لوگوں کو سنا کہ وہ (یہ آیت) ” من قتل نفسا۔۔ الخ “ (المائدہ آیت 32) پڑھ رہے تھے تو مہاجرین اور انصار نے کہا اس کے لئے دوزخ واجب ہوگئی جب یہ آیت ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء “ نازل ہوئی تو صحابہ نے کہا اللہ جو چاہیں گے ان کے ساتھ سلوک ہوگا۔ (6) ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جب (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت ” قل یعبادی الذین اسرفوا علی انفسہم “ (الزمر آیت 42) تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا اور شرک (کا کیا ہوگا) اے اللہ کے نبی اس بات کو نبی ﷺ نے ناپسند فرمایا پھر یہ آیت پڑھی ان اللہ لا یغفر ان یشرک “۔ (7) ابن المنذر نے ابو مجلز (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” یعبادی الذین اسرفوا “ (الزمر آیت 53) نازل ہوئی تو نبی ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے اور اس آیت کو لوگوں پر پڑھا تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا اور اللہ کے ساتھ شرک کرنا (اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ دو یا تین مرتبہ خاموش رہے تو یہ آیت ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء “ نازل ہوئی وہ آیت سورة زمر میں اور یہ آیت سورة نساء میں ثابت ہوئی۔ (8) ابو داؤد نے اپنی ناسخ میں وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے مغفرت کو حرام کردیا ہے ایسے شخص پر جو کافر ہو کر مرے مسلمانوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت کے سپرد کردیا اور ان کو مغفرت سے مایوس نہیں کیا۔ (9) ابن ابی حاتم نے بکر بن عبد اللہ مزنی سے ” ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت قرآن مجید میں مستثنیٰ ہے اس مغفرت سے جو ذکر کی گئی۔ (10) الفریابی والترمذی (نے اس کو حسن کہا) اور علی ؓ سے روایت کیا کہ میرے نزدیک قرآن میں یہ آیت زیادہ محبوب ہے۔ لفظ آیت ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء “۔ (11) ابن جریر نے ابو الجوزاء (رح) سے روایت کیا کہ میں ابن عباس ؓ کی خدمت میں تیرہ سال تک حاضر ہوتا رہا کوئی چیز قرآن میں ایسی نہیں تھی کہ اس کے بارے میں میں نے ان سے سوال نہ کیا ہو جبکہ میرا قاصد حضرت عائشہ ؓ کے پاس حاضر ہوتا تھا یہ میں نے ابن عباس ؓ سے سنا اور نہ میں نے سنا علی میں نے سنا علی میں سے کسی ایک سے جو یہ کہتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کسی گناہ کے بارے میں یہ فرماتے ہوں کہ میں اس کو معاف نہیں کروں گا۔ مشرک کی مغفرت نہ ہوگی (12) ابو یعلی وابن ابی حاتم نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی بندہ اس حال میں مرتا ہے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کیا تو اس کے لئے مغفرت حلالت ہوگئی اگر چاہیں گے تو اس کی مغفرت فرما دیں گے اگر چاہیں گے تو اس کو عذاب دیں گے اللہ تعالیٰ نے استثنیٰ کرتے ہوئے فرمایا لفظ آیت ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء “۔ (13) ابو یعلی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس عمل پر اللہ تعالیٰ نے ثواب کا وعدہ فرمایا ہے تو وہ اسے پورا کرے گا اور جس عمل پر اللہ تعالیٰ نے سزا کا وعدہ فرمایا ہے تو اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو اختیار ہوگا (اگر چاہیں گے تو معاف فرمادیں گے اور اگر چاہیں گے تو سزا دیں گے) ۔ (14) الطبرانی نے سلمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک وہ گناہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نہیں بخشتا اور ایک وہ گناہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ چھوڑ دیتے ہیں اور ایک وہ گناہ ہے جس کی مغفرت کردی جاتی ہے وہ گناہ جس کو نہیں بخشا جاتا وہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور وہ گناہ جس کی مغفرت کردی جاتی ہے وہ گناہ جو اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ہے وہ گناہ جس کو اللہ تعالیٰ نہیں چھوڑتا وہ بندوں کا آپس میں ظلم ہے (اس کا بدلہ ضرور دلوایا جائے گا) ۔ (15) احمد وابن المنذر وابن ابی حاتم وحاکم (نے اس کو صحیح کہا) اور ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک تین قسم کے دفتر یعنی اعمال نامے ہوں گے ایک وہ دفتر ہوگا جس کی اللہ تعالیٰ پرواہ نہ کرے گا ایک وہ دفتر ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اس میں سے کوئی چیز نہ چھوڑیں گے اور ایک وہ دفتر ہوگا کہ جس سے اللہ تعالیٰ کوئی چیز نہیں بخشے گا۔ وہ شرک والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” من یشرک باللہ فقد حرم اللہ علیہ الجنۃ “ (المائدہ آیت 72) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ “ اور وہ دفتر جس کی اللہ تعالیٰ پرواہ نہیں فرمائیں گے وہ بندہ کا ظلم ہوگا اپنی ذات پر یہ وہ معاملات ہیں جو اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان ہیں (جیسے) روزہ نماز کو چھوڑ دیا۔ اللہ تعالیٰ اس کو معاف کردیں گے اور اگر چاہیں گے تو اس سے درگزر فرمائیں گے اور وہ دفتر جس میں سے اللہ تعالیٰ کچھ بھی نہیں چھوڑیں گے وہ بندوں کا ظلم ہوگا ان کے بعض کا بعج پر اس میں لا محالہ قصاص ہوگا۔ (16) احمد و بخاری ومسلم و ترمذی و نسائی وابن مردویہ نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا جس بندہ نے لا الہ الا اللہ کہا پھر اسی پر مرگیا تو جنت میں داخل ہوگا میں نے کہا اگرچہ اس نے زنا کیا چوری کیا ؟ آپ نے فرمایا اگرچہ اس نے زیا کیا چوری کی۔ میں نے پھر کہا اگر اس نے زنا کیا اور چوری کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی تین مرتبہ آپ نے ایسا فرمایا پھر چوتھی مرتبہ آپ نے فرمایا ابوذر کی ناک مٹی میں ملے۔ (17) احمد وابن مردویہ نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے میرے بندے تو نے میری عبادت کی ہے اور تو نے مجھ سے امید رکھی بلاشبہ میں تجھ کو بخشنے والا ہوں تیرے اندر جو کچھ بھی (گناہ) تھے۔ اور اے میرے بندے تو مجھے زمین بھر کے گناہوں کے ساتھ ملے لیکن میرے ساتھ شرک نہ کرتا ہو تو میں اتنی ہی مغفرت کے ساتھ ملاقات کروں گا۔ (18) ابن مردویہ نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا تھا۔ پھر اس پر ریت کے ذرات کے برابر گناہ ہوں تو اس کی مغفرت کردوں گا۔ (19) احمد نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو تو جنت میں داخل ہوگا۔ (20) الطبرانی والبیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ عزوجل نے فرمایا جو شخص یہ جانتا ہو کہ میں گناہوں کی مغفرت کرنے پر قادر ہوں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں (کہ اس کی مغفرت کردوں گا) جب تک وہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا ہو۔ (21) احمد نے سلمہ بن نعیم ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا ہو تو جنت میں داخل ہوگا۔ اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی۔ (22) احمد نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے لفظ آیت ” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ “ کہا جنت میں داخل ہوگا میں نے کہا اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی۔ آپ نے فرمایا اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی میں نے پھر کہا اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی۔ آپ نے فرمایا اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی میں نے پھر کہا اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ہو ؟ آپ نے فرمایا اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی اگرچہ ابو درداء کی ناک خاک آلود ہو۔ ابو درداء نے کہا پھر میں نکلا تاکہ لوگوں میں اعلان کردوں مجھ کو حضرت عمر ؓ ملے اور کہا واپس لوٹ جاؤ کیونکہ لوگ اگر اس کو جان لیں گے تو اس پر بھروسہ کرلیں گے میں لوٹ گیا اور آپ ﷺ کو بتایا تو آپ نے فرمایا عمر ؓ نے سچ کہا۔ (23) ھناد نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ چار آیات اللہ کی کتاب میں مجھے سرک اور سیاہ اونٹون سے زیادہ محبوب ہے۔ سورة نساء میں ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃ “ اور اللہ تعالیٰ کا قول ” ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ “ اور اللہ کا قول ” ولو انہم اذ ظلموا انفسہم جاءوک “ اور اللہ تعالیٰ کا قول ” وکیلا (109) ومن یعمل سوءا او یظلم نفسہ “۔
Top