Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 66
وَ لَوْ نَشَآءُ لَطَمَسْنَا عَلٰۤى اَعْیُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰى یُبْصِرُوْنَ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَطَمَسْنَا : تو مٹا دیں (ملیا میٹ کردیں) عَلٰٓي : پر اَعْيُنِهِمْ : ان کی آنکھیں فَاسْتَبَقُوا : پھر وہ سبقت کریں الصِّرَاطَ : راستہ فَاَنّٰى : تو کہاں يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھ سکیں گے
اس کی گواہی دیں گے اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں پٹ کر ڈالتے پھر وہ راستہ کو ٹٹولتے پھرتے۔ سو کہاں دیکھ سکتے تھے
ولو نشاء لطمسنا علی اعینہم سے شبہ ہوتا تھا کہ خدا تعالیٰ نے ان پر ہاتھ پائوں کی شہادت لے کر سزا دی اور آپ ہی یہ بھی فرمادیا تھا کہ ہم نے ان کے آگے اور پیچھے گمراہی کی دیواریں کھڑی کردیں، اس سے معلوم ہوا کہ خدا تعالیٰ نے اپنے بندوں کو آپ عذاب کے لیے مجبور کردیا تھا، ان کو ہدایت پانے کا کچھ اختیار نہیں دیا تھا، اس آیت میں اس بات کا جواب ایک عجیب برہان قائم کرکے دے دیا کہ اگر ہم یوں چاہتے تو ان کی آنکھیں اندھی کردیتے، پھر وہ رستہ کو ٹٹولتے اور رستہ نہ پاتے، حالانکہ ہم نے ایسا نہیں کیا، ان کی ظاہری آنکھیں اور رستہ ظاہری پانا اس کی دلیل ہے جس طرح ہم نے ظاہری آنکھیں دی ہیں ہر ایک کو باطنی آنکھیں بھی عطاء کی ہیں لیکن وہ نہیں دیکھتے شیطان نے ان کی آنکھوں پر شہوات و لذات فانیہ کے حجاب ڈال رکھے ہیں۔
Top