Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 67
وَ لَوْ نَشَآءُ لَمَسَخْنٰهُمْ عَلٰى مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوْا مُضِیًّا وَّ لَا یَرْجِعُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَمَسَخْنٰهُمْ : ہم مسخ کردیں انہیں عَلٰي : پر۔ میں مَكَانَتِهِمْ : اور ان کی جگہیں فَمَا اسْتَطَاعُوْا : پھر نہ کرسکیں مُضِيًّا : چلنا وَّلَا يَرْجِعُوْنَ : اور نہ وہ لوٹیں
اور اگر ہم چاہتے تو ان کے گھروں ہی پر ان کی صورتیں مسخ کردیتے کہ پھر وہ نہ آگے بڑھ سکتے اور نہ پیچھے ہٹ سکتے۔
پھر اس کی اور بھی تائید کرتا ہے۔ فقال ولو نشاء لمسخناھم علی مکانتہم فما استطاعوا مضیا ولا یرجعون اس کو جانے دو اپنے چلنے پھرنے کی قوت کو دیکھو تم کو ہر طرح سے چلنے پھرنے پر قادر کیا ہے، اسی طرح قوائے باطنیہ بھی ہر قسم کے تم کو عطا کئے ہیں، لیکن تم نے ان کو معطل کر رکھا ہے۔ اگر ہم چاہتے تو تم کو اپنی جگہ پتھر کی طرح بےحس و حرکت کرکے ڈال دیتے، پھر تم آنے جانے سے عاجز ہوجاتے، حالانکہ ایسا نہیں کیا، پھر جب تم کو یہ قوتیں عطا کی ہیں اور تم آپ گمراہی میں گرتے ہو پھر کیا وجہ کہ جہنم تمہارے سامنے نہ آئے اور تمہارے ہاتھ پائوں تم پر گواہی نہ دیں، جن کے تم حاکم بنے ہوئے تھے ؟ مضیا بضم المیم و فتحہا و کسرہا والمعنی لایستطیعون رجوعاً یقال معنی یمضی مضیا اذا اذھب فی الارض و رجع یرجع رجوعا اذا عاد من حیث جاء جبرو قدر کے باریک راز کو خدا تعالیٰ نے ان آیات میں کس خوبی کے ساتھ ظاہر کیا ہے کہ جس کا بیان نہیں ہوسکتا۔ واللہ اعلم بالصواب ولو نشاء الخ آیات میں یہ بات ثابت کی گئی تھی کہ ہم نے ہر ایک بات سمجھنے کی قوت دی تھی، اس پر یہ خیال گزرتا تھا کہ ہم کو غور کرنے کا بھی موقع دینا چاہیے تھا، بڑی عمر عطا کرنی تھی کہ تجربہ ہوتے ہوتے اسرار پر بھی آگاہی ہوجاتی۔ اس کا جواب دیتا ہے۔
Top