Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tahrim : 2
قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَیْمَانِكُمْ١ۚ وَ اللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ
قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ : تحقیق فرض کیا اللہ نے لَكُمْ : تمہارے لیے تَحِلَّةَ : کھولنا اَيْمَانِكُمْ : تمہاری قسموں کا وَاللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ : اور اللہ تعالیٰ مولا ہے تمہارا وَهُوَ الْعَلِيْمُ : اور وہ علم والا ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
خدا نے تم لوگوں کے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کرد یا ہے اور خدا ہی تمہارا کا رساز ہے اور وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں کی قسموں کا کفارہ بیان کردیا ہے۔ چناچہ حضور اکرم نے اپنی اس قسم کا کفارہ ادا کیا اور ماریہ قبطیہ کے ساتھ تعلق کو باقی رکھا وہ تمہارا محافظ و مددگار ہے اور وہ ان واقعات سے واقف اور حکمت والا ہے کہ کفارہ کا حکم دیا۔ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَيْمَانِكُمْ (الخ) اور امام طبرانی نے سند ضعیف کے ساتھ حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم اپنی باندی حضرت ماریہ کے پاس حضرت حفصہ کے گھر میں تشریف لے گئے، حضرت حفصہ آئیں تو حضور کو ان کے پاس بیٹھا ہوا پایا اس پر حضرت حفصہ رنجیدہ ہوئیں اس پر آپ نے فرمایا اے حفصہ اگر میں ان (ماریہ قبطیہ) کو ہاتھ لگاؤں تو یہ مجھ پر حرام ہیں اور اس بات کو تم راز رکھنا، حضرت حفصہ فرماتی ہیں کہ میں حضرت عائشہ کے پاس آئی اور ان کو اس سے مطلع کردیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں۔ اور بزاز نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت آپ کی باندی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اور طبرانی نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابن عباس سے راویت کیا ہے کہ رسول اکرم حضرت سودہ کے پاس شہد پیا کرتے تھے۔ چناچہ آپ وہاں سے حضرت عائشہ کے پاس گئے تو حضرت عائشہ بولیں کہ میں آپ کے منہ سے بو پاتی ہوں، پھر آپ حضرت حفصہ کے پاس تشریف لے گئے، انہوں نے بھی یہی فرمایا اس پر آپ بولے یہ لو میں اس شہد کی محسوس کرتا ہوں جو میں نے سودہ کے پاس پیا ہے اللہ کی قسم میں اس کو نہیں پیوں گا، تب یہ آیت نازل ہوئی۔ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَيْمَانِكُمْ (الخ) اور امام طبرانی نے سند ضعیف کے ساتھ حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم اپنی باندی حضرت ماریہ کے پاس حضرت حفصہ کے گھر میں تشریف لے گئے، حضرت حفصہ آئیں تو حضور کو ان کے پاس بیٹھا ہوا پایا اس پر حضرت حفصہ رنجیدہ ہوئیں اس پر آپ نے فرمایا اے حفصہ اگر میں ان (ماریہ قبطیہ (کو ہاتھ لگاؤں تو یہ مجھ پر حرام ہیں اور اس بات کو تم راز رکھنا، حضرت حفصہ فرماتی ہیں کہ میں حضرت عائشہ کے پاس آئی اور ان کو اس سے مطلع کردیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں۔ اور بزاز نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت آپ کی باندی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اور طبرانی نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم حضرت سودہ کے پاس شہد پیا کرتے تھے۔ چناچہ آپ وہاں سے حضرت عائشہ کے پاس گئے تو حضرت عائشہ بولیں کہ میں آپ کے منہ سے بو پاتی ہوں پھر آپ حضرت حفصہ کے پاس تشریف لے گئے، انہوں نے بھی یہی فرمایا اس پر آپ بولے یہ لو میں اس شہد کی محسوس کرتا ہوں جو میں نے سودہ کے پاس پیا ہے اللہ کی قسم میں اس کو نہیں پیوں گا، تب یہ آیت نازل ہوئی۔ حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں ممکن ہے کہ یہ آیت دونوں واقعات کے بارے میں نازل ہوئی ہو۔ اور ابن سعد نے عبداللہ بن رافع سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ام سلمہ سے آیت یا ایھا النبی لم تحرم (الخ) کے بارے میں دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس ایک سفید شہد کی کپی تھی۔ رسول اکرم اس میں سے چاٹ لیا کرتے تھے اور وہ آپ کو اچھا معلوم ہوتا تھا تو آپ سے حضرت عائشہ نے فرامیا مکھی نے گوند پر بیٹھ کر اس کا عرق چوس لیا ہے۔ چناچہ آپ نے اپنے اوپر حرام کردیا تب یہ آیت نازل ہوئی۔ اور حارث بن اسامہ نے اپنی مسند میں حضرت عائشہ سے روایت کیا ہے کہ جب حضرت ابوبکر نے قسم کھائی کہ مسطح پر کچھ خرچ نہیں کروں گا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَيْمَانِكُمْ (الخ) آپ کی اس زوجہ مطہرہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جنہوں نے اپنے آپ کو ہبہ کردیا تھا باقی یہ روایت بھی غریب اور اس کی سند بھی ضعیف ہے۔
Top