Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 189
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْاَهِلَّةِ١ؕ قُلْ هِیَ مَوَاقِیْتُ لِلنَّاسِ وَ الْحَجِّ١ؕ وَ لَیْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُهُوْرِهَا وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقٰى١ۚ وَ اْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ اَبْوَابِهَا١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ
: وہ آپ سے پوچھتے ہیں
عَنِ
: سے
الْاَهِلَّةِ
: نئے چاند
قُلْ
: آپ کہ دیں
ھِىَ
: یہ
مَوَاقِيْتُ
: (پیمانہ) اوقات
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَالْحَجِّ
: اور حج
وَلَيْسَ
: اور نہیں
الْبِرُّ
: نیکی
بِاَنْ
: یہ کہ
تَاْتُوا
: تم آؤ
الْبُيُوْتَ
: گھر (جمع)
مِنْ
: سے
ظُهُوْرِھَا
: ان کی پشت
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
الْبِرَّ
: نیکی
مَنِ
: جو
اتَّقٰى
: پرہیزگاری کرے
وَاْتُوا
: اور تم آؤ
الْبُيُوْتَ
: گھر (جمع)
مِنْ
: سے
اَبْوَابِهَا
: ان کے دروازوں سے
وَاتَّقُوا
: اور تم ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: کامیابی حاصل کرو
(اے محمد ﷺ لوگ تم سے نئے چاند کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ گھٹتا بڑھتا کیوں ہے) کہہ دو کہ وہ لوگوں کے (کاموں کی میعادیں) اور حج کے وقت معلوم ہونے کا ذریعہ ہے اور نیکی اس بات میں نہیں کہ (احرام کی حالت میں) گھروں میں ان کے پچھواڑے کی طرف سے آؤ بلکہ نیکو کار وہ ہے جو پرہیزگار ہو اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ نجات پاؤ
آیت نمبر 189 تا 194 ترجمہ : اے محمد ﷺ آپ سے چاند کی حالتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ باریک کیوں نمودار ہوتا ہے ؟ (یعنی جب نمودار ہوتا ہے تو باریک ہوتا ہے) پھر بڑھتا ہے، یہاں تک کہ پرنور ہوجاتا ہے، پھر (اپنی سابقہ حالت کی طرف) عود کرتا ہے (یعنی گھٹنا شروع ہوجاتا ہے) اور ویسا ہی ہوجاتا ہے جیسا نمودار ہوا تھا، اور سورج کے مانند ایک حالت پر نہیں رہتا، آپ ان سے کہئے یہ لوگوں کے لئے اوقات معلوم کرنے کا ذریعہ ہے مواقیت میقات کی جمع ہے، یعنی لوگ ان کے ذریعہ اپنی کھیتی اور تجارت کے اوقات معلوم کرتے ہیں، اور اپنی عورتوں کی عدت اور اپنے روزوں (رمضان) اور افطار (شوال) کے اوقات معلوم کرتے ہیں اور حج کے لئے (شناخت وقت کا آلہ ہے) اس کا عطف اَلنَّاسْ پر ہے یعنی چاند کے ذریعہ حج کا وقت معلوم کرتے ہیں اگر (چاند) ایک ہی حالر پر رہتا تو یہ باتیں معلوم نہ ہوسکتیں، اور حالر احرام میں گھروں کے پیچھے سے آنا کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں (کی دیواروں) میں نقب لگاؤ، تاکہ تم اس نقب سے داخل ہو اور نکلو، اور دروازہ (سے نکلنا) چھوڑ دو (مشرکین عرب) ایسا کرتے تھے، اور اس کو نیکی سمجھتے تھے بلکہ نیکی یعنی نیک وہ ہے جو اللہ کی مخالفت کو ترک کرکے اللہ سے ڈرا، حالت احرام میں بھی بغیر احرام کے مانند گھروں سے آیا کرو، اور اللہ سے اس پر صلح کی کہ (آپ ﷺ آئندہ سال آئیں گے، اور وہ (مشرکین) ان کے لئے تین دن کے لئے مکہ خالی کردیں گے اور آپ ﷺ نے عمرۃ القضاء کے لئے تیاری فرمائی، اور مسلمانوں کا اس بات کا اندیشہ تھا کہ (کہیں ایسا نہ ہو کہ قریش اپنے عہد) کی پابندی نہ کریں اور مسلمانوں سے جنگ کریں اور مسلمان ان سے حرم میں اور (حالت) احرام میں اور شہر حرام میں قتال کرنا ناپسند کریں، اور قتال کرو اللہ کی راہ میں ان کافروں سے جو تم سے قتال کریں، اس کے دین کے بلند کرنے کے لئے اور لڑائی کی ابتداء کرکے ان پر ظلم نہ کرو بلاشبہ اللہ تعالیٰ مقررہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا اور یہ حکم سورة براءت کی آیت یا اللہ کے قول ” واقتلوھم حَیثُ ثَقِفْتموھم “ سے منسوخ ہے یعنی جہاں تم ان کو پاؤ وہیں قتل کرو اور ان کو نکالو جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا یعنی مکہ سے، اور فتح مکہ کے سال ان کے ساتھ ایسا ہی کیا گیا، اور فتنہ یعنی ان کا شرک قتل سے زیادہ شدید ہے ان کو حرم میں ھالت احرام میں قتل کرنے سے جس کو تم عظیم سمجھتے ہو، اور مسجد حرام کے پاس یعنی حرم میں ان سے قتال نہ کرو تاآنکہ وہ خود تم سے اس میں قتال نہ کریں پس اگر وہ حرم میں تم سے قتال کریں تو تم بھی حرم میں ان سے قتال کرو اور ایک قراءت میں تینوں افعال بغیر الف کے ہیں، یہی قتل اور جلاوطنی ایسے کافروں کی سزا ہے، پس اگر وہ کفر سے باز آجائیں اور اسلام قبول کرلیں تو اللہ تعالیٰ ان کو معاف کرنے والا ہے تم ان سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ شرک باقی نہ رہے اور عبادت اللہ وحدہ کی ہونے لگے اور اس کے سوا کسی کی بندگی نہ ہو، پس اگر وہ شرک سے باز آجائیں تو ان پر تم زیادتی نہ کرو، اس حذف جزاء پر فَلَا عَدْوَانَ ، دلالت کر رہا ہے تو قتل وغیرہ کے ذریعہ زیادتی ظالموں کے علاوہ پر جائز نہیں اور جو باز آگیا وہ ظالم نہیں، لہٰذا اس پر زیادتی بھی نہیں ہونی چاہیے، ماہ محترم عوض ہے ماہ محترم کا لہٰذا جس طرح انہوں نے اس میں تم سے قتال کیا تو تم بھی اس جیسے مہینہ میں قتال کرو اور یہ مسلمانوں کے اس مہینہ کو باعظمت سمجھنے کا رد ہے، اور احترام میں برابر ہے، حُرماتٌ حرمَۃ کی جمع ہے، جس کا احترام واجب ہو اور احترام کا لحاظ برابری کے ساتھ ہوگا، یعنی اگر بےحرمتی کی جائے تو اس کے مثل بدلہ لیا جائے گا لہٰذا حرم میں یا احرام میں یا ماہ محرم میں قتال کے ذریعہ جو شخص تمہارے اوپر ظلم کرے تو تم بھی اس پر اتنا ہی ظلم کرسکتے ہو جتنا اس نے تم پر کیا ہے ظلم کی جزاء کو ظلم مقابلہ کے طور پر کہا گیا ہے، صورۃ اس زیادتی کے اپنے مقابل کے مشابہ ہونے کی وجہ سے اور اللہ سے ڈرتے رہو بدلہ لینے میں اور ترک زیادتی میں، اور خوب سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ مدد اور نصرت کے ذریعہ متقیوں کے ساتھ ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : جَمْعُ ھِلَالٍ ، اَھَلَّۃ، ھِلَالٌ کی جمع ہے ھلال تیسری رات تک کے چاند کو کہتے ہیں، ھِلَال کو ھلال، اس لئے کہا جاتا ہے کہ ھِلَال کے معنی آواز بلند کرنے اور شور مچانے کے ہیں نئے چاند کو دیکھ کر لوگ شور مچاتے ہیں جیسا کہ ہمارے یہاں عید بقرا عید کا چاند کو بچے بڑے شور مچاتے ہیں، اسی لئے اس کو ھلال کہا جاتا ہے۔ سوال : ھِلال تو ایک ہی ہوتا ہے پھر اس کی جمع کیوں لائی گئی ہے ؟ جواب : یا تو اس لئے کہ روزانہ کا چاند اپنے ما قبل کے دن کے چاند سے مختلف ہوتا ہے تو گویا وہ سابق چاند کا غیر ہے اس لئے متعدد چاند ہوگئے جس پر جمع کا ا اطلاق کرنا درست ہے، یا ہر ماہ کا چاند الگ ہوتا ہے، اس اعتبار سے بھی متعدد چاند ہوگئے لہٰذا جمع کا اطلاق درست ہے۔ سوال : یسئلُونَک عَنِ الْاَھِلَّۃِ میں چاند کے گھٹنے بڑھنے کی علت کے بارے میں سوال کیا گیا ہے مگر جواب میں اس کی حکمت اور فائدہ بیان کیا گیا ہے۔ جواب : جواب میں چاند کے گھٹنے بڑھنے کی علت بیان کرکے اس بات کی جانب اشارہ کرنا مقصود ہے کہ سائل کو چاند کے گھٹنے بڑھنے کی حقیقت یا علت معلوم کرنے کے بجائے اس کی حکمتوں اور فائدوں کے بارے میں سوال کرنا چاہیے جو کہ ان کے کام کی اور فائدہ کی بات ہے۔ (کما فی المختصر المعانی) قولہ : لِمَ تبدوا دقیقۃً یہ دوسرے جواب کی طرف اشارہ ہے اس جواب کا حاصل یہ ہے کہ سوال چاند کے گھٹنے بڑھنے کی حکمت کے بارے میں ہی تھا سوال میں مضاف محذوف ہے تقدیر عبارت یہ ہے کہ یَسْلُونکَ عن حکمۃ الأھِلّۃِ اس صورت میں جواب سوال کے مطابق ہوگا، فلا اعتراض، اس جواب کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس کو ابن جریر نے ابو العالیہ سے روایت کیا ہے قَالُوْا یَا رسولَ اللہ، لِمَ خُلِقَتِ الْاَھِلَّۃُ ، فنزلَتْ یَسْئلونکَ عن الْاَھِلَّۃِ ، یہ روایت چاند کے گھٹنے بڑھنے کی حکمت کے سوال کرنے کے بارے میں صریح ہے۔ قولہ : جمعُ میقات، مَوَاقیت میقات اسم آلہ کی جمع ہے وقت پہچاننے کا آلہ۔ قولہ : مَتَاجِرِھِمْ یہ مَتْجَر کی جمع ہے مصدر ہے نہ کہ ظرف زمان۔ قولہ : عِدَدَ نِسَآئِھِمْ عِدَد، عِدَّۃ کی جمع ہے۔ قولہ : عَطْفٌ علی الناس، مفسر علام کا اس اضافہ سے مقصد بعض لوگوں کے اس شبہ کو دور کرنا ہے کہ والحج کا عطف مَوَاقِیْتُ ، پر ہے حالانکہ یہ درت نہیں ہے اس لئے کہ مواقیتُ کا حمل اَھِلَّۃ کی ضمیر ھِی پر ہے ای اَلْاَھِلَّۃُ ھِیَ المواقیتُ اگر الحج کا عطف مواقیت پر کردیا جائے تو اس کا حمل بھی ھِیَ ضمیر پر ہوگا اور تقدیر عبارت یہ ہوگی اَلْاَھِلَّۃُ ھِیَ الحج، حالانکہ یہ معنی درست نہیں ہیں۔ قولہ : فی الاحرام۔ سوال : فی الاحرام، کے اضافہ کا کیا فائدہ ہے۔ جواب : دراصل فی الاحرام کے اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے سوال : لَیْسَ البرُّ بَان تاتوا البُیُوْتَ مِن ظھورِھَا، اور ماسبق لِلنَّاسِ میں بظاہر کوئی جوڑا اور ربط نہیں ہے جواب کا حاصل یہ ہے کہ جوڑا اور ربط ہے اور وہ یہ کہ مواقیت اوقات حج ہیں اور حالت احرام میں گھر کے پیچھے سے گھر میں داخل ہونا ان کے نزدیک افعال حج میں سے ہے لہٰذا ربط وتعلق ظاہر ہے۔ قولہ : ای ذَالبِرَّ اس کے بارے میں سوال و جواب سابق میں گذر چکا ہے ملاحظہ فرما لیا جائے۔ قولہ : بآیۃِ البراءۃ وَھِیَ فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْھُرُ الْحُرُمُ ۔ (الآیۃ) قولہ : ای فی الحرم۔ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کی تفسیر ای فی الحرم سے کرکے اشارہ کردیا کہ جزء بول کر کل۔ یعنی مسجد حرام بول کر پورا حرم مراد ہے اس لئے کہ قتال صرف مسجد حرام ہی میں ممنوع نہیں ہے بلکہ پورے حرم میں ممنوع ہے۔ قولہ : بِلَا الف فی الافعال الثلث وہ تین افعال یہ ہیں، لاتَقْتُلوھم، یَقْتُلوکم، فان قتلوکم۔ قولہ : توجَدُ ، تکون کی تفسیر توجَدُ سے کرکے اشارہ کردیا کہ کان تامہ ہے۔ قولہ : سُمِّیَ مقابلتَہ الخ سے ایک شبہ کا جواب ہے۔ شبہ : یہ ہے کہ ظالم سے اگر ظلم کا بدلہ لیا جائے تو اس کو ظلم نہیں کیا جاتا وہ تو اس کا حق ہے حالانکہ یہاں بدلہ لینے کو اعتداء سے تعبیر کیا گیا ہے۔ جواب : صورۃً یکساں ہونے کی وجہ سے جزاءِ اعتداء سے تعبیر کردیا گیا ہے یہ جزاء السیئۃ سیِّئۃ، کے قبیل سے ہے۔ تفسیر و تشریح شان نزول : اَخْرَجَ ابن ابی حاتم عن ابی العالیہ قال : بَلَغنا اِنَّھم قالوا یا رسول اللہ لِمَا خُلقَتِ الْاَھِلَّۃُ فاَنْزَلَ اللہ تعالیٰ ، یَسْئلونَکَ عَنِ الْاَھِلّۃِ ، لوگوں نے آپ ﷺ سے معلوم کیا کہ چاند کا گھٹنا بڑھنا کس غرض سے ہے، تو مذکورہ آیت نازل ہوئی، اس روایت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کا سوال چاند کے گھٹنے بڑھنے کی حکمت کے بارے میں تھا، لہٰذا اس کا جواب بھی قُلْ ھِیَ مَوَاقیْتُ للناس کے ذریعہ بیان حکمت سے دیا گیا لہٰذا، الجواب علی اسلوب الحکیم کے تکلف کی ضرورت باقی نہیں رہتی، اب رہی وہ روایت جو معاذ بن جبل ؓ سے مروی ہے : ” مَا بالُ الھِلال یَبْدُوا دَقیقًا ثمّ یَزیدُ “ الخ تو اس کی سند ضعیف ہے، کما فی روح المعانی نیز اس کا بھی سوال عن الحکمت پر محمول کرنا ممکن ہے۔ قمری تاریخوں کا حکم اور اہمیت : سورج اپنے تشکل کے اعتبار سے ہمیشہ ایک ہی حالت پر رہتا ہے، گو مطالع اور مغارب اس کے بھی روزانہ بدلتے ہیں مگر اس کی شناخت ایک امر دقیق اور پیچیدہ ہے شمسی تاریخیں معلوم کرنے کے لئے تقویم (کیلنڈر) کے علاوہ وہ کوئی صورت نہیں، اگر کوئی شخص شمسی تاریخ بھول جائے اور کسی ایسی جگہ ہو کہ جہاں (تقویم) کیلنڈر وغیرہ دستیاب نہ ہو اس کے لئے شمسی تاریخ معلوم کرلینا آسان نہ ہوگا، بخلاف چاند کے کہ روزانہ اس کے تشکلات بدلتے رہتے ہیں اس کے علاوہ ہر ماہ ایک ہی ضابطہ کے مطابق بدلتے ہیں اور اختلاف ایسا واضح ہوتا ہے کہ ہر کہ ومہ خواندہ و ناخواندہ دیکھ کر معلوم کرسکتا ہے اسی وجہ سے شریعت نے اصالۃً احکام و عبادات کا دارومدار قمری تاریخوں پر رکھا ہے، بعض احکام میں تو قمری حساب کو لازم کردیا کہ ان میں دوسرے حساب پر مدار جائز ہی نہیں جیسے حج، روزہ رمضان، عیدین، زکوٰۃ وعدت طلاق وغیرہ، ان کے علاوہ معاملات میں اختیار ہے چاہے جس حساب سے معاملہ کریں شریعت نے مجبور نہیں کیا کہ قمری تاریخوں ہی سے حساب رکھیں۔ احکام شرعیہ کے علاوہ میں گو قمری حساب کے علاوہ کی اجازت ہے مگر چونکہ بوجہ خلاف ہونے وضع صحابہ و صالحین کے خلاف اولیٰ ضرور ہے، اور چونکہ بہت سے احکام شرعیہ کا مدار قمری حساب پر ہے اس لئے قمری تاریخوں کو محفوظ رکھنا یقیناً فرض علی الکفایہ ہے اور انضباط کا آسان طریقہ یہی ہے کہ اپنے روز مرہ کے معاملات میں قمری تاریخوں کا استعمال رکھا جائے۔ بدعت کی اصل بنیاد : لِیْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُھُوْرِھَا، زمانہ جاہلیت میں جہاں اور بہت سے رسم و رواج رائج تھے ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ احرام باندھنے کے بعد اگر کسی ضرورت سے گھر آنا ہوتا تو دروازہ سے داخل ہونے کے بجائے گھر کی پشت کی جانب سے دیوار میں نقب لگا کر یا دیوار پھاند کر داخل ہوتے اور اس کو کار ثواب سمجھتے اس آیت میں اسی بدعت کی تردید کی گئی ہے، اسی آیت سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ جس چیز کو شریعت اسلام ضروری یا عبادت نہ سمجھتی ہو اس کو اپنی طرف سے ضروری یا عبادت سمجھ لینا جائز نہیں، اسی طرح جو چیز شرعاً جائز ہو اس کو گناہ سمجھنا بھی گناہ ہے، بدعات کے ناجائز ہونے کی بڑی وجہ یہی ہے کہ غیر ضروری چیز کو فرض اور واجب کی طرح سمجھ لیا جاتا ہے یا بعض جائز چیزوں کو حرام و ناجائز قرار دیا جاتا ہے اس آیت میں نہ صرف یہ کہ بےاصل اور بےبنیاد رسم کی تردید کی گئی ہے بلکہ تمام اوھام پر یہ کہہ کر ضرب لگائی گئی ہے کہ نیکی دراصل اللہ سے ڈرنے اور اس کے احکام کی خلاف ورزی سے بچنے کا نام ہے ان بےمعنی رسموں کو نیکی سے کوئی واسطہ نہیں جو محض رسماً زمانہ قدیم سے آباء و اجداد کی تقلید میں چلی آرہی ہیں اور جن کا انسان کی سعادت و شقاوت، نحوست وسعادت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Top