Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 163
اِنَّاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ كَمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ۚ وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِیْسٰى وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَ١ۚ وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ
اِنَّآ : بیشک ہم اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی بھیجی اِلَيْكَ : آپ کی طرف كَمَآ : جیسے اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی بھیجی اِلٰي : طرف نُوْحٍ : نوح وَّالنَّبِيّٖنَ : اور نبیوں مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلٰٓي : طرف اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم وَاِسْمٰعِيْلَ : اور اسمعیل وَاِسْحٰقَ : اور اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب وَالْاَسْبَاطِ : اور اولادِ یعقوب وَعِيْسٰى : اور عیسیٰ وَاَيُّوْبَ : اور ایوب وَيُوْنُسَ : اور یونس وَهٰرُوْنَ : اور ہارون وَسُلَيْمٰنَ : اور سلیمان وَاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی دَاوٗدَ : داؤد زَبُوْرًا : زبور
ہم نے وحی بھیجی تیری طرف5 جیسے وحی بھیجی نوح پر109 اور ان نبیوں پر جو اس کے بعد ہوئے  اور وحی بھیجی ابراہیم پر اور اسماعیل پر اور اسحاق پر اور یعقوب پر اور اس کی اولاد پر اور عیسیٰ پر اور ایوب پر اور یونس پر اور ہارون پر اور سلیمان پر اور ہم نے دی داؤد کو زبور
ٖ 109 یہ یَسْئَلُکَ اَھْلُ الْکِتٰبِ یہود کو زجروں اور تخویفوں کے بعد اب یہاں اس سوال کا جواب دیا گیا ہے جو اس سے پہلے رکوع میں گذر چکا ہے یعنی آہستہ آہستہ وحی بھیجنا کوئی آپ کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ آپ سے پہلے جتنے بھی پیغمبر گذرے ہیں حضرت نوح (علیہ السلام) تک سب کی طرف اسی طرح آہستہ آہستہ وحی بھیجی جاتی تھی۔ ھذا متصل بقولہ یَسْئَلُکَ اَھْلُ الْکِتٰبِ اَنْ تُنَزّلَ عَلَیْھِمْ کِتَاباً مِّنَ السَّمَاءِ ؟ علم تعالیٰ الیہ امر محمد ﷺ کامر من تقدمہ من الانبیاء (قرطبی ج 6 ص 15) فاللہ تعالیٰ اجاب عن ھذہ الشبھۃ بان ھؤلاء الانبیاء الاثنی عشر کلھم کانوا انبیاء و رسلا مع ان اواحدا منھم ما اتی بکتاب مثل التوراۃ دفعۃ واحدۃ (کبری ج 3 ص 508) اور زَبُوْراً میں تنوین تعظیم کے لیے ہے اور زبور کا علیحدہ ذکر کر کے اس طرف اشارہ فرمایا کہ زبور جیسی شاندار کتاب بھی متفرق طور پر نازل ہوئی۔ گیارہ پیغمبروں کا نام بنام ذکر کر کے بعد میں فرمایا کہ ان کے علاوہ بہت سے رسول ایسے بھی گذرے ہیں جن کا ذکر ہم نے آپ سے نہیں کیا ان پر بھی تمام احکام کی وحی دفعۃً نازل نہیں ہوئی تھی۔ وَکَلَّمَ اللہُ مُوْسیٰ تَکْلِیماً باقی رہا تمہارا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے دلیل لانا کہ ان پر تورات ایک ہی دفعہ نازل ہوئی تھی تو اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی وحی تورات ہی میں منحصر نہیں تھی تورات کے علاوہ بھی ان پر وحی آتی تھی اور وہ تھوڑی تھوڑی ہی نازل ہوتی تھی۔
Top