Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 163
اِنَّاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ كَمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ۚ وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِیْسٰى وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَ١ۚ وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ
اِنَّآ
: بیشک ہم
اَوْحَيْنَآ
: ہم نے وحی بھیجی
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
كَمَآ
: جیسے
اَوْحَيْنَآ
: ہم نے وحی بھیجی
اِلٰي
: طرف
نُوْحٍ
: نوح
وَّالنَّبِيّٖنَ
: اور نبیوں
مِنْۢ بَعْدِهٖ
: اس کے بعد
وَاَوْحَيْنَآ
: اور ہم نے وحی بھیجی
اِلٰٓي
: طرف
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
وَاِسْمٰعِيْلَ
: اور اسمعیل
وَاِسْحٰقَ
: اور اسحق
وَيَعْقُوْبَ
: اور یعقوب
وَالْاَسْبَاطِ
: اور اولادِ یعقوب
وَعِيْسٰى
: اور عیسیٰ
وَاَيُّوْبَ
: اور ایوب
وَيُوْنُسَ
: اور یونس
وَهٰرُوْنَ
: اور ہارون
وَسُلَيْمٰنَ
: اور سلیمان
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
دَاوٗدَ
: داؤد
زَبُوْرًا
: زبور
(اے محمد) ہم نے تمہاری طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح اور ان سے پچھلے پیغمبروں کیطرف بھیجی تھی۔ اور ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اولاد یعقوب اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو بھی وحی بھیجی تھی اور داؤد کو ہم نے زبور بھی عنایت کی تھی۔
جواب از شبہ اہل کتاب۔ قال تعالی، انا اوحینا الیک۔۔۔۔ الی۔۔۔۔ یسیرا۔ ربط) گزشتہ رکوع میں اہل کتاب کی شناعتوں اور قباحتوں کو بیان کیا تاکہ معلوم ہاجائے کہ اہل کتاب کا وہ سوال جو یسالک اھل الکتاب میں منقول ہوا وہ سراسر جہل اور عناد پر مبنی ہے جس کا اجمالی اور الزامی جواب تو فقد سالوا موسیٰ اکبر من ذالک کے ذریعہ دے دیا گیا اب اصل سوال کا تحقیقی اور تفصیلی جواب ارشاد فرماتے ہیں جس کا حاصل یہ ہے کہ اہل کتاب کا یہ کہنا اگر آپ سچے نبی ہیں تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرح آپ پر بھی دفعۃ کوئی کتاب آسمان سے نازل کی جائے یہود کا یہ سوال سراسر جاہلانہ اور معاندانہ ہے اس لیے کہ اثبات نبوت کے لیے یہ سوال کہ توریت کی طرح آپ پر کوئی کتاب دفعۃ نازل کی جائے محض لغو اور مہمل ہے۔ نبی ﷺ سے پہلے بہت سی نبی گذرچکے ہیں جن کی نبوت اہل کتاب کے نزدیک مسلم ہے حالانکہ یہ حضرات کوئی آسمانی نوشتہ لے کر نہیں آئے تھے معلوم ہوا کہ نبوت کا ثبوت آسمانی نوشتہ کے نزول پر موقوف نہیں نبوت کی تصدیق کے لیے معجزہ کا صادر ہوجانا کافی ہے خواہ کوئی معجزہ ہو ثبوت مدعا کے لیے یہ کافی ہے کہ کسی دلیل سے مدعا ثابت ہوجائے خصم کو یہ اختیار نہیں کہ کسی خاص دلیل اور کسی خاص گواہ کا مطالبہ کرے اور نہ مستدل اور مدعی پر یہ ضروری ہے کہ خصم کی یہ خواہش پوری کرے خصوصا جب کہ اثبات دعوی کے لیے متعدد دلائل پیش ہوچکے ہوں پس جب نبی ﷺ کی نبوت صدہا دلائل نبوت سینکڑوں معجزوں سے ثابت ہوچکی تو بغیر اس کے کہ ان میں کوئی خرابی نکالی جائے ایک خاص معجزہ اور من مانی دلیل کی درخواست کرنا صاف دلالت کرتا ہے کہ صرف عناد اور جھگڑا مقصود ہے طلب حق مقصود نہیں چناچہ فرماتے ہیں اے نبی تحقیق ہم نے وحی بھیجی تیری طرف جیسے وحی بھیجی ہمنے نوح کی طرف اور ان پیغمبروں کی طرف جو نوح کے بعد ہوئے اور جس طرح ہم نے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اولاد یعقوب میں جو نبی گذرے اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف وحی بھیجی اور جس طرح ہم نے داود کو بتدریج زبور دی یعنی جیسے ہم نے حضرت نوح اور حضرت ابراہیم اور اسماعیل وغیرہم کو نبی بنایا ویساہی تم کو بھی نبی بنایا آپ کی نبوت اور ان کی نبوت میں کوئی فرق نہیں لوگوں کو ان حضرات کو نبوت کا علم مختلف معجزات سے ہوا موسیٰ (علیہ السلام) کی طرح پوری لکھی ہوئی کتاب یکدم ان میں سے کسی پر نازل نہیں ہوئی تمام نبیوں میں سے صرف موسیٰ (علیہ السلام) ایک ایسے نبی گزرے ہیں جن کو ساری کتاب ایک دفعہ ملی تھی ان کے سوا جتنے پیغمبر ہیں ان پر حسب ضرورت وقتا فوقتا وحی نازل ہوتی رہی پس جس طرح وحی کا تھوڑا تھوڑا اترنا اور لکھی ہوئی کتاب کا یکدم نازل نہ ہونا ان حضرات کی نبوت میں خلل انداز نہیں تو محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت میں کسیے خلل انداز ہوسکتا ہے غرض یہ کہ محمد رسول اللہ کی طرف وحی بھیجنے میں اللہ نے وہی طریقہ اختیار کیا جو حضرت نوح اور حضرت ابرہیم اوردیگر انبیاء کرام کی طرف وحی نازل کرنے میں اختیار کیا اور حضرت داود (علیہ السلام) کو جو زبور عطا کی سو وہ بھی اس کیفیت سے اتری ہے جس کیفیت سے قرآن اترا ہے یعنی زبور بتدریج نازل ہوئی اور علماء اہل کتاب زبور کو منزل من اللہ مانتے ہیں چونکہ مقصود ان آیات سے یہود کے اس شبہ کا جواب دینا ہے کہ تصدیق نبوت کے لیے یکدم لکھی ہوئی کتاب کا نازل ہونا ضروری نہیں اس لیے کہ سلسلہ کلام میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر نہیں فرمایا اور کتنے ہی رسول جن کا حال اس سے پہلے ہم نے مکی سورتوں میں آپ سے بیان کرچکے ہیں اور کتنے ہی رسول ہیں جن کا حال ہم نے آپ سے بیان نہیں کیا ان سب کو اللہ نے پیغمبر بنایا اور حسب ضرورت تھوڑی تھوڑی وحی ان پر نازل کی مگر بلاواسطہ فرشتہ کے ان میں سے کسی سے بھی اللہ نے کلام کیا اور موسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ نے بلاواسطہ فرشتہ کے کلام کیا یہ خاص ان کی خصوصیت تھی تو کیا اس سے یہ لازم آیا کہ سوائے موسیٰ (علیہ السلام) کے جن سے اللہ نے بلاواسطہ فرشتہ کے کلام نہیں کیا وہ نبی نہ ہوں اس طرح اگر کسی نبی کو موسیٰ (علیہ السلام) کی طرح یکبارگی کتاب نہ ملے تو کیا اس کی نبوت میں کوئی خلل آجائے گا۔ تمام نبیوں پر وحی فرشتہ کے ذریعہ آئی ہے مگر موسیٰ (علیہ السلام) کو خدا تعالیٰ نے یہ خصوصیت عطا کی کہ خدا نے ان سے پس پردہ کلام کیا اور فرشتہ کا واسطہ درمیان میں نہ رکھایہ ان پر خدا تعالیٰ کی خاص عنایت تھی اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ جس میں یہ خصوصیت نہ پائی جائے وہ نبی ہی نہیں اسی طرح لکھی ہوئی کتاب کا یکدم نازل ہونا موسیٰ (علیہ السلام) کی خاص خصوصیت تھی نبوت کی شرط نہیں اللہ کی سنت ہے کہ ہر نبی کو کسی خاص فضیلت اور کسی خاص معجزہ سے سرفراز فرماتے ہیں کسی میں کوئی فضیلت رکھی اور کسی میں کوئی موسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ نے اپنا کلام سنایا مگر اپنے دیدار سے محروم رکھا اور ہمارے نبی اکرم کو شب معراج میں اپنے کلام سے اپنے دیدار پرانور سے مشرف فرمایا (ھذا کلہ توضیح کلام الامام الرازی فی التفسیر الکبیر ص 354 ج 3 وہو نفیس ولطیف جدا) ۔ خلاصہ کلام یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت اس پر موقوف نہیں کہ ان پر لکھی ہوئی کتاب یکدم نازل ہوئی تھی بلکہ اگر بالفرض ان پر کوئی نوشتہ خداوندی بھی نازل نہ ہوتا تو ان کا صاحب وحی اور صاحب کلام الٰہی اور صاحب معجزات ہونا یہ ان کے دعوائے نبوت کی تصدیق کے لیے کافی تھا نیز موسیٰ (علیہ السلام) کا یہ فرماناتوریت کتاب الٰہی ہے یہ موسیٰ (علیہ السلام) کا ایک دعوی ہے اس کی تصدیق خود ان کی تصدیق نبوت پر موقوف ہے پس ثابت ہوگیا کہ یہود کا نبی ﷺ سے یہ کہنا کہ اگر آپ سچے نبی ہیں تو موسیٰ (علیہ السلام) کی طرح لکھی کتاب یکدم آپ پر بھی نازل ہونی چاہیے بالکل مہمل اور لایعنی ہے اللہ فرماتے ہیں ہم نے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے رسول اس لیے بھیجے تاکہ رسولوں کے آنے کے بعد لوگوں کو اللہ پر الزام رکھنے کی کوئی جگہ نہ رہے یعنی رسولوں کے بھیجنے سے ہماری محض یہ غرض ہے کہ لوگوں کو احکام خداوندی سے آگاہ کریں اور فرمانبرداروں کو انعام خداوندی کی خوش خبری سنائیں اور نافرمانوں کو عذاب سے ڈرائیں تاکہ قیامت کے دن لوگ خدا کے سامنے یہ عذر نہ کرسکیں کہ ہمیں آپ کے احکام اور مرضی نامرضی کا علم نہ تھا اگر ہمارے پاس آپ کے پیغمبر آتے تو ہم ضرور ان کا حکم مانتے کما قال تعالی، لولاارسلت الینا رسولا فنتبع ایاتک ونکون من المومنین۔ آیت۔ یہ آیت بھی یہود کے اسی سابق سوال کا دوسرا جواب ہے اور مطلب یہ ہے کہ انبیاء کرام کے بھیجنے سے مقصود فرمانبرداروں کو بشارت دینا اور نافرمانوں کو ڈرانا ہے خواہ ایک دم کتاب نازل کی جائے یا پارہ پارہ کرکے نازل کی جائے مقصود ہر حال میں حاصل ہے بلکہ تھوڑا تھوڑا نازل کرنے میں فائدہ زیادہ ہے اس لیے کہ انسان یکبارگی تمام احکام نازل ہونے سے گھبراتا ہے اور تھوڑے تھوڑے احکام پر عمل کرنا آسان ہوتا ہے پس یکدم کتاب نازل کرنے کی درخواست کرنا سراسر لغو اور بےجا ہے اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے اسے یکدم کتاب کا نازل کرنا کوئی دشوار نہیں لیکن اس کی حکمت اس امر کو مقتضی ہوئی کہ یہودیوں کی اس معاندانہ اور مہمل درخواست کو پورانہ کیا جائے اور نہایت حکیمانہ طریق سے اس شبہ کا قلع قمع کردیا جائے۔ خلاصہ کلام۔ حضرت نوح اور حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق وغیرہم کی طرح محمد رسول اللہ بلاشبہ اللہ کے رسول ہیں یہود اپنے عناد اور ہٹ دھرمی سے آپ کی نبوت و رسالت کی شہادت نہ دیں لیکن واقع میں آپ اللہ کے سچے نبی ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ آپ کی نبوت و رسالت کی بذریعہ اس کتاب کے جو اس نے آپ کی طرف اتاری یعنی یہ قرآن آپ کی نبوت کی گواہی دیتا ہے اس لیے کہ اس کا اعجاز اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ نے اس قرآن کو اپنے خاص علم کے ساتھ اتارا ہے جو علوم اور معارف اس کتاب میں ودیعت رکھے ہیں کسی کتاب میں نہیں اس کے علوم اور معارف ادراک بشری سے کہیں بالا اور برتر ہیں یہی وجہ ہے کہ قرآن کے عجائب وغرائب کبھی ختم نہیں ہوسکتے اور یہ قرآن منبع ہدایت ہے جس قدر ہدایت لوگوں کی قرآن سے ہوئی اور وہ کسی کتاب سے نہیں ہوئی اور فرتے بھی آپ کی نبوت و رسالت کی گواہی دیتے ہیں جنگ بدر اور جنگ حنین اور دیگر مواضع میں بحکم خداوندی فرشتے آپ کی تائید کے لیے نازل ہوئے اور بالفرض کوئی بھی آپ کی نبوت کی شہادت نہ دے تو اللہ آپ کو نبوت و رسالت کا کافی گواہ ہے اللہ کی گواہی کے بعد کسی کی گواہی کی ضرورت نہیں مطلب یہ ہے کہ یہود باوجود شبہ رفع ہوجانے کے پھر بھی آپ کی نبوت کی شہادت نہ دیں تو پرواہ نہ کیجئے اللہ آپ کی نبوت کی شہادت دیتا ہے اور اللہ کی شہادت یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے آپ کو دلائل نبوت یعنی معجزات عطا کیے اور یہ کتاب مستطاب یعنی قرآن آپ پر اتارا جس کا اعجاز اور اس کی بےنظیر فصاحت وبلاغت اور اس کا اخبار غیبیہ پر مشتمل ہونا اس امر کی کافی دلیل ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور وہ آپ کے نبی ہونے کی شہادت دیتا ہے بیشک جن لوگوں نے شبہ دور ہوجانے کے بعد بھی آپ کی نبوت کا انکار کیا اور آپ کی بشارتوں اور صفتوں کو چھپالیا اور لوگوں کو خدا کی راہ سے روکا یقیناً وہ راہ راست سے بہت دور جاپڑے تحقیق جن لوگوں نے کفر کیا اور حق کو دبالیا اور حق قبول کرنے والوں کو ستایا تو نہیں ہے اللہ ایسا کہ ایسا کو معاف کردے ا اور نہ وہ ایسا ہے کہ ان کو کوئی راہ دکھاوے یا چلاوے مگر جہنم کی راہ نہیں سیدھا جہنم میں پہنچائے گا جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے کس وقت بھی کوئی راہ اس سے نکلنے کی نہ ہوگی یہود اس خیال خام میں نہ رہیں کہ چند روز کے بعد جہنم سے باہر آجائیں گے اور یہ امر اللہ پر بہت ہی آسان ہے یعنی اہل عناد کو ہمیشہ کے لیے دوزخ میں ڈال دینا اللہ پر آسان ہے اس امر کے لیے اسے کسی سامان اور اہتمام کی ضرورت نہیں۔
Top