Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 114
قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَاۤ اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِ تَكُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَةً مِّنْكَ١ۚ وَ ارْزُقْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ
قَالَ : کہا عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم اللّٰهُمَّ : اے اللہ رَبَّنَآ : ہمارے رب اَنْزِلْ : اتار عَلَيْنَا : ہم پر مَآئِدَةً : خوان مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان تَكُوْنُ : ہو لَنَا : ہمارے لیے عِيْدًا : عید لِّاَوَّلِنَا : ہمارے پہلوں کے لیے وَاٰخِرِنَا : اور ہمارے پچھلے وَاٰيَةً : اور نشان مِّنْكَ : تجھ سے وَارْزُقْنَا : اور ہمیں روزی دے وَاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہتر الرّٰزِقِيْنَ : روزی دینے والا
کہا عیسیٰ مریم کے بیٹے نے اے اللہ رب ہمارے اتار ہم پر خوان بھرا ہوا آسمان سے کہ وہ دن عید رہے ہمارے لئے پہلوں اور پچھلوں کے واسطے اور نشانی ہو تیری طرف سے اور روزی دے ہم کو اور تو ہی ہے سب سے بہتر روزی دینے والا،
جب نعمت غیر معمولی بڑی ہو تو ناشکری کا وبال بھی بڑا ہوتا ہے
(قولہ تعالی) فَاِنِّىْٓ اُعَذِّبُهٗ عَذَابًا لَّآ اُعَذِّبُهٗٓ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِيْنَ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جب نعمت غیر معمولی اور نرالی ہوگی تو اس کی شکر گزاری کی تاکید بھی معمولی سے بہت بڑھ کر ہونی چاہئے، اور ناشکری پر عذاب بھی غیر معمولی اور نرالا آئے گا۔
مائدہ آسمان سے نازل ہوا تھا یا نہیں ؟ اس بارے میں مفسرین حضرات کا اختلاف ہے جمہور نزول کے قائل ہیں، چناچہ ترمذی کی حدیث میں عمار بن یاسر ؓ سے منقول ہے کہ مائدہ آسمان سے نازل ہوا، اس میں روٹی اور گوشت تھا، اور اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ان لوگوں نے (یعنی بعض نے) خیانت کی، اور اگلے دن کے لئے اٹھا کر رکھا، پس بندر اور خنزیر کی صورت میں مسخ ہوئے (نعوذ باللہ من غضب اللہ)
اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس میں سے کھاتے بھی تھے، جیسا ناکل میں ان کی یہ غرض بھی مذکور ہے، البتہ آگے کے لئے رکھ لینا ممنوع تھا۔ (بیان القرآن)
Top