Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 59
وَ تِلْكَ الْقُرٰۤى اَهْلَكْنٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَ جَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَّوْعِدًا۠   ۧ
وَتِلْكَ : یہ (ان) الْقُرٰٓى : بستیاں اَهْلَكْنٰهُمْ : ہم نے انہیں ہلاک کردیا لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے مقرر کیا لِمَهْلِكِهِمْ : ان کی تباہی کے لیے مَّوْعِدًا : ایک مقررہ وقت
اور یہ بستیاں جن (کے باشندوں) کو ہم نے ہلاک کیا جب کہ انہوں نے ظلم ہی کو روا رکھا اور ہم نے ان کی ہلاکت کے لئے بھی ایک وقت مقرر کر رکھا تھا،2
107۔ پاداش عمل کے ثبوت کیلئے تاریخی حوالہ :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ بستیاں یعنی قوم عاد وثمود اور قوم لوط وغیرہ عذاب یافتہ قوموں کی بستیاں۔ جن کو ہلاک اور تباہ کیا گیا سب ایسی ہی تھیں کہ ان کے باشندے جب اپنے کفر وانکار اور تمردو سرکشی سے باز نہ آئے تو ان کو آخر کار اسی طرح مٹا کر پیوند خاک کردیا گیا۔ والعیاذ باللہ من کل نوع من انواع غضب الجبار وعذابہ۔ سو ان تمام بستیوں، یعنی ان بستیوں کے باشندوں کو ان کے کفر وعناد اور تکذیب و سرکشی پر ڈھیل ملتی گئی۔ یہاں تک کہ جب انہوں نے حد کردی اور وہ حق کی دعوت کو کسی بھی طرح ماننے کو تیار نہ ہوئے تو ہم نے انکو حرف غلط کی طرح مٹاکر ہمیشہ ہمیش کیلئے ختم کردیا۔ سو پاداش عمل اس سلسلہ خیروشر میں بڑا سامان عبرت و بصیرت ہے۔ ہر اس شخص کیلئے جو آنکھیں کھولے اور سبق لینا چاہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی مایحب ویرید وھوالھادی الیٰ سوآالسبیل۔ سبحانہ تعالیٰ ۔ 108۔ ہلاک شدہ بستیوں سے درس عبرت لینے کی تعلیم و تلقین :۔ سو اس سے واضح فرمادیا گیا کہ ان ہلاک شدہ بستیوں کیلئے بھی عذاب کا ایک وقت مقرر تھا جو ہم نے اپنے علم وحکمت اور اپنے دستور وسنت کے مطابق ان کیلئے مقرر کیا تھا اور جس پر وہ عذاب ان پر آکر رہا پس اسی طرح وہ عذاب دورحال کے ان کفار و منکرین اور مکذبین پر بھی آسکتا ہے کہ یہ بھی اسی جرم کا ارتکاب کررہے ہیں۔ یعنی حق و صداقت کی تکذیب اور انکار کے اس جرم عظیم کا ارتکاب جس کا ارتکاب ان لوگوں نے کیا تھا بلکہ ان کا جرم ان کے جرم سے بھی کہیں بڑھ کر ہے۔ کیونکہ ان کا یہ معاملہ ان پیغمبر اعظم ﷺ سے ہے جو کہ سب نبیوں کے امام و پیشوا ہیں۔ اور جن کا پیش کردہ دین باقی سب دینوں کا ناسخ اور ان سب کی اصولی تعلیمات کا جامع دین ہے۔ اور جو قیامت تک کی سب دنیا کی راہنمائی کیلئے آٰیا ہے اور ان کی پیش فرمودہ کتاب حکیم یعنی قرآن مجید دوسری تمام آسمانی کتابوں کی اصولی تعلیمات کی جامع وناسخ اور بذات خود ایک زندہ وجاوید معجزہ ہے۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ان گزشتہ قوموں کی ہلاکت اور ان کے عذاب کیلئے ایک وقت مقرر تھا جس پر وہ ہلاک ہو کر رہیں اور اس طور پر کہ نہ ان میں سے کوئی قوم اپنے وقت مقرر سے پہلے ہلاک ہوئی اور نہ اس کے بعد باقی رہ سکی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ مانسبق من امۃ اجلھا وما یستاخرون۔ (الحجر : 5) ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top