Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 208
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے ادْخُلُوْا : تم داخل ہوجاؤ فِي : میں السِّلْمِ : اسلام كَآفَّةً : پورے پورے وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْا : نہ پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
اے ایمان والو ! تم پورے کے پورے اسلام میں داخل ہوجاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
مکمل ضابطہ حیات اور منکرین کی ہٹ دھرمی تشریح : یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب حضرت عبداللہ بن سلام ؓ اسلام میں داخل ہوگئے۔ یہ یہودی علماء میں سے تھے۔ اسلام لانے کے بعد ان کو خیال ہوا کہ کچھ باتیں ایسی ہیں جو یہودی مذہب میں جائز تھیں کیوں نہ ان کو بھی اپنے عمل میں جاری رکھا جائے۔ وہ باتیں یہ تھیں یہودی ہفتہ کے دن کو مقدس سمجھتے تھے، اونٹ کے گوشت اور دودھ کو حرام سمجھتے تھے۔ حضرت عبداللہ ؓ اور کچھ دوسرے نو مسلم یہودی علماء نے سوچا کہ چلو کچھ یہودیت کے عقیدوں کو مانے رکھتے ہیں اور کچھ اسلام کے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایات جاری کی گئیں کہ یہ رویہ بالکل غلط ہے۔ اگر مسلمان ہونا ہے تو پھر پورے طور طریقے اور تمام اعتقادات کو بھی اپنے عمل میں لاؤ یہ نہیں کہ کچھ اصول مان لیے اور کچھ نہ مانے یہ تو اسلام کی سچائی کے بالکل خلاف ہے اور اس قسم کے خیالات شیطان کی طرف سے تمہارے دل و دماغ میں آتے ہیں اس کی پیروی ہرگز نہ کرو، کیونکہ یہ تو تم سب کو معلوم ہے کہ شیطان ہمیشہ تمہیں برے راستوں پر چلنے کے لیے کہے گا اور پھر یہ بھی طریقہ غلط ہے کہ دل سے اللہ پر ایمان لے آؤ مگر اعمال شیطانی کرو ایمان زبان سے دل سے اور عمل سے پختہ ہونا چاہئے۔ حکم ہے کہ ایمان لاؤ اور پکے مسلمان، اللہ کے نیک بندے بن کر فلاح پاؤ۔ کتنی خوش نصیبی ہے انسان کی کہ اس کی ہدایت اور بھلائی کے لیے اللہ تعالیٰ ہمیشہ پیغمبر اور رسول بھیجتا رہا ہے جو انسان کو نیکی و بدی کا فرق بتاتے ہیں اور ایسی اچھی ہدایت کی باتیں بتاتے ہیں کہ جن پر عمل کرکے انسان دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی خوشیاں حاصل کرسکتا ہے دوزخ سے بچ کر جنت میں جاسکتا ہے اتنا کچھ ہونے کے باوجود بھی انسان ایمان نہیں لاتا تو کیا اس کو سمجھانے کے لیے اللہ تعالیٰ اور فرشتے خود بادلوں کے سائے میں ان کے سامنے آجائیں تو پھر وہ ایمان لائیں گے ایسے لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ زبردست بھی ہے اور حکمت والا بھی ہے اللہ بہتر جانتا ہے کہ یہ وقت کب آنے والا ہے اور جب یہ وقت آئے گا تو عمل اور توبہ کا وقت گزر چکا ہوگا۔ اور پھر تمام لوگوں کے ہر قسم کے تمام معاملات اللہ ہی کے سامنے فیصلہ کے لیے پیش کئے جائیں گے اور یہ حساب کا دن ہوگا۔
Top