Tafseer-e-Madani - Nooh : 35
قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِیْ وَ اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْهُ مَالُهٗ وَ وَلَدُهٗۤ اِلَّا خَسَارًاۚ
قَالَ نُوْحٌ : کہا نوح نے رَّبِّ : اے میرے رب اِنَّهُمْ عَصَوْنِيْ : بیشک انہوں نے میری نافرمانی کی وَاتَّبَعُوْا : اور پیروی کی مَنْ لَّمْ : اس کی جو نہیں يَزِدْهُ : اضافہ کیا اس کو مَالُهٗ : اس کے مال نے وَوَلَدُهٗٓ : اور اس کی اولاد نے اِلَّا خَسَارًا : مگر خسارے میں
اور اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں آپس میں ضد رکھتے ہیں تو کھڑا کرو ایک منصف مرد والوں میں سے اور ایک منصف عورت والوں میں سے7 اگر یہ دونوں چاہیں گے کہ صلح کرادیں تو اللہ موافقت کردے گا ان دونوں میں بیشک اللہ سب کچھ جاننے والا خبردار ہے8
7 یعنی اے مسلمانو اگر تم کو اندیشہ ہو کہ خاوند اور عورت میں مخالفت اور ضد ہے وہ اپنے باہمی نزاع کو خود نہ سلجھا سکیں گے تو تم کو چاہیے کہ ایک منصف مرد کے اقارب میں سے اور ایک منصف عورت کے اقارب میں سے مقرر کر کے بغرض فیصلہ زوجین کے پاس بھیجو کیونکہ اقارب کو ان کے حالات بھی زیادہ معلوم ہونگے اور ان سے خیرخواہی کی بھی زیادہ امید ہے۔ یہ دونوں منصف احوال کی تحقیق کریں گے اور جس کا جتنا قصور دیکھیں گے اس کو سمجھا کر باہم موافقت کرادیں گے۔ 8  یعنی اگر دونوں منصف اصلاح بین الزوجین کا قصد کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی حسن نیت اور حسن سعی سے زوجین میں موافقت کرادے گا بیشک اللہ تعالیٰ کو تمام چیزوں کا علم اور اطلاع ہے۔ رفع نزاع اور حصول اتفاق کے اسباب اور کیفیات اس کو خوب معلوم ہیں اس لئے نزاع زوجین کے رفع ہونے میں کوئی دشواری نہ ہوگی انشاء اللہ۔
Top