Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 62
فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتٰىهُ اٰتِنَا غَدَآءَنَا١٘ لَقَدْ لَقِیْنَا مِنْ سَفَرِنَا هٰذَا نَصَبًا
فَلَمَّا : پھر جب جَاوَزَا : وہ آگے چلے قَالَ : اس نے کہا لِفَتٰىهُ : اپنے شاگرد کو اٰتِنَا : ہمارے پاس لاؤ غَدَآءَنَا : ہمارا صبح کا کھانا لَقَدْ لَقِيْنَا : البتہ ہم نے پائی مِنْ : سے سَفَرِنَا : اپنا سفر هٰذَا : اس نَصَبًا : تکلیف
پھر جب دونوں آگے بڑھ گئے تو اپنے خادم سے بولے کہ ہمارا ناشتہ تو لانا ہمیں اس (آج کے) سفر سے بڑی تکلیف پہنچی ہے،95۔
95: بالکل جائز ہے بلکہ منافی کمال بھی نہیں۔ البتہ بےصبری و شکوہ وشکایت ممنوع ہے۔ یدل علی اباحۃ اظھار مثل ھذ القول عن ما یلحق الانسان نصب اوتعب فی قریۃ وان ذلک لیس بشکایۃ مکروھۃ (جصاص) آیت میں یہ بھی ظاہر ہے کہ پیغمبر بھوکے بھی ہوتے ہیں۔ زادراہ بھی ساتھ رکھتے ہیں، تھکن بھی محسوس کرتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی شے کمال ولایت کیا معنی، کمال نبوت کے بھی منافی نہیں آیت میں بڑا سبق ہے ان ” خوش عقیدہ “ مریدوں اور معتقدوں کے لئے جو ” بزرگوں “۔ کی جانب بھوک، پیاس یا اور بشری ضرورتوں کا انتساب تمامتر بےادبی سمجھتے ہیں۔ (آیت) ” فلما جاوزا “۔ یعنی جس مقام کی نشان دہی انہیں کی گئی تھی، اس سے دور نکل آئے۔
Top