Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 72
قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَ١ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَا١ؕ قَالُوا الْئٰنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ١ؕ فَذَبَحُوْهَا وَ مَا كَادُوْا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے لَا ذَلُوْلٌ : نہ سدھی ہوئی تُثِیْرُ : جوتتی الْاَرْضَ : زمین وَلَا تَسْقِي : اور نہ پانی دیتی الْحَرْثَ : کھیتی مُسَلَّمَةٌ : بےعیب لَا۔ شِيَةَ : نہیں۔ کوئی داغ فِیْهَا : اس میں قَالُوْا : وہ بولے الْاٰنَ : اب جِئْتَ : تم لائے بِالْحَقِّ : ٹھیک بات فَذَبَحُوْهَا : پھر انہوں نے ذبح کیا اس کو وَمَا کَادُوْا : اور وہ لگتے نہ تھے يَفْعَلُوْنَ : وہ کریں
اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا اور پھر اس میں باہم جھگڑنے لگے لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے خدا اس کو ظاہر کرنے والا تھا
(2:72) فادرء تم فیہا ۔ فاء عاطفہ ہے۔ ادارأتم اصل میں تدارء تم تھا تدارء (تفاعل) مصدر جس کے معنی لڑائی میں ایک دوسرے پر سے ہٹانا۔ متفق نہ ہونا۔ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنا ای تدافع۔ تدارء تم کی تاء کو دال میں بدل کر دال مابعد میں مدغم کردیا۔ پھر ابتداء بالسکون کی دشواری کی وجہ سے شروع میں ہمزہ وصل لائے۔ ادارؤتم ہوگیا۔ معنی یہ ہے کہ : تم ایک دوسرے پر (اس قتل کا) الزام لگانے لگے۔ فیہا ای فی قتل نفس ۔ ھا ضمیر واحد مؤنث کا مرجع نفسا ہے۔ مخرج۔ اسم فاعل واحد مذکر اخراج (افعال) مصدر سے۔ نکالنے والا۔ باہر نکالنے والا۔ ظاہر کرنے والا۔ ما کنتم تکتمون۔ ما موصولہ ، کنتم تکتمون اس کا صلہ ۔ جو تم چھپا رہے تھے اور موصول وصلہ مل کر مخرج کا مفعول بہ ہے۔ یعنی جو تم چھپا رہے تھے اللہ اس کو ظاہر کرنے والا تھا۔ کنتم تکتمون ماضی استمراری کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے۔ کتمان یا کتم مصدر۔
Top