Tafseer-e-Majidi - Yaseen : 29
اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَا هُمْ خٰمِدُوْنَ
اِنْ كَانَتْ : نہ تھی اِلَّا : مگر صَيْحَةً : چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک فَاِذَا : پس اچانک هُمْ : وہ خٰمِدُوْنَ : بجھ کر رہ گئے
وہ (سزا) تو بس ایک چیخ تھی کہ سب اسی دم بجھ کر رہ گئے،18۔
18۔ وہ قوم انکار وتکذیب کی منزلیں طے کرچکنے کے بعد بالآخر ہلاک کردی گئی ہے۔ یہ بیان اس وقت کا ہے۔ (آیت) ” وما کنا منزلین “۔ خدائے قادر وغنی کو فرشتوں کا لشکر کا لشکر اتارنے کی احتیاج نہیں۔ بڑی سے بڑی آبادیوں کی ہلاکت کے لئے ایک ادنی سا اشارہ کافی ہے۔ مثلا یہیں، ایک زور کی آواز (بادل اور بجلی کی کڑک ہو یا کچھ اور (کافی ہوگئی، اور بعض واقعات میں جو فرشتوں کے لشکر کا اتارنا مذکور ہے، وہ کسی وقتی حکمت ومصلحت کی بناء پر تھا۔ یہاں نفی صرف احتیاج کی ہورہی ہے۔ (آیت) ” خمدون “۔ یعنی مرکھپ کر ایسے نیست ونابود ہوگئے جیسے خاکستر جلنے بجھنے کے بعد۔ اے میتون ھامدون تشبیھا بالرماد الخامد (قرطبی)
Top