Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 35
وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهٖ وَ حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهَا١ۚ اِنْ یُّرِیْدَاۤ اِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَیْنَهُمَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا خَبِیْرًا
وَاِنْ : اور اگر خِفْتُمْ : تم ڈرو شِقَاقَ : ضد (کشمکش بَيْنِهِمَا : ان کے درمیان فَابْعَثُوْا : تو مقرر کردو حَكَمًا : ایک منصف مِّنْ : سے اَھْلِهٖ : مرد کا خاندان وَحَكَمًا : اور ایک منصف مِّنْ : سے اَھْلِھَا : عورت کا خاندان اِنْ : اگر يُّرِيْدَآ : دونوں چاہیں گے اِصْلَاحًا : صلح کرانا يُّوَفِّقِ : موافقت کردے گا اللّٰهُ : اللہ بَيْنَهُمَا : ان دونوں میں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : بڑا جاننے والا خَبِيْرًا : بہت باخبر
اور اگر تمہیں دونوں کے درمیاں کشمکش کا علم ہو،122 ۔ تو تم ایک حکم مرد کے خاندان سے اور ایک حکم عورت کے خاندان سے مقرر کردو،123 ۔ اگر دونوں کی نیت اصلاح حال کی ہوگی تو اللہ دونوں کے درمیان موافقت پیدا کردے گا،124 ۔ بیشک اللہ بڑا علم رکھنے والا ہے، ہر طرح باخبر ہے،125 ۔
122 ۔ خطاب عام امت اسلامیہ کو ہے اور حکام اور اہل حل وعقد کو بدرجہ اولی۔ الخطاب کما قال ابن جبیر والضحاک وغیرھما للحکام (روح) وقال اخرون المراد کل واحد من صالحی الامۃ (کبیر) خطاب لجمیع ال مومنین (کبیر) (آیت) ” بینھما “۔ یعنی میاں بیوی کے درمیان۔ (آیت) ” شقاق “۔ یعنی ایسی کشمکش جسے وہ باہم نہ سلجھاسکیں۔ امت اور افراد امت کا ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے۔ افراد کے باہمی اور خانگی مناقشوں سے معاشرۂ اسلامی کا دامن بالکل الگ اور بےتعلق نہیں کہ افراد ہی کی صالحیت پر امت کی صالحیت کا مدار ہے آیت میں اس کی تعلیم ہے کہ افراد کی خانگی نزاعوں کی امت اپنی ہی معاملہ سمجھے۔ (آیت) ” ان خفتم “۔ خوف یہاں بھی علم کے معنی میں ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر 1 16 والمراد فان علمتم کما قال ابن عباس ؓ (روح) والخوف بمعنی الیقین وقیل ھو بمعنی الظن یعنی ان ظننتم شقاقا بینھما (معالم) 123 ۔ (جو تصفیہ کی اہلیت رکھتے ہوں وہ جاکر تحقیق حال کریں) (آیت) ” فابعثوا “۔ یعنی تصفیہ کی غرض سے ان دو حکموں کو ان میاں بیوی کے پاس بھیجو، میاں بیوی میں نزاع ہونے میں یہ ہرگز نہ ہونا چاہیے کہ فورا طلاقم طلاق ہوجائے یا اور کسی ایسی ہی شدید کاروائی کی نوبت آجائے، بلکہ پہلے یہ کوشش مصالحت ومفاہمت کی کرلی جائیں۔ رشتہ ازدواج ایک اہم ترین رشتہ ہے، اس پر بےپروائی سے ضرب نہیں لگائی جاسکتی۔ 124 ۔ (آیت) ” ان یریدا “۔ میں ضمیر تثنیہ دونوں حکموں کی جانب ہے اور (آیت) ” بینھما “۔ میں زوجین کی جانب۔ الضمیر الاول للحکمین والضمیر الثانی للزوجین (بیضاوی) والضمیر فی ان یریدا للحکمین وفی بینھما للزوجین (مدارک) ہوسکتا ہے کہ دونوں موقعوں پر ضمیریں زوجین ہی کے لیے ہوں۔ وقیل کلاھما للزوجین (بیضاوی) اوالضمیران للزوجین (مدارک) (آیت) ” ان یریدا اصلاحا “۔ یعنی اگر اخلاص ودیانت کے ساتھ نیت مصالحت ومفاہمت کی ہوگی تو اللہ تعالیٰ نیت میں برکت ضرور دے گا۔ اور قلب کی صفائی کی کوئی صورت نکال دے گا۔ فقیہ تھانوی (رح) نے لکھا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا واجب ہے، اگر زوجین حکام سے رجوع کریں اور دوسروں کے لیے مستحب ہے اور من اھلہ واھلھا کی قید سب کے لئے مستحب ہے۔ 125 ۔ ہر انسانی ضرورت ہر بشری مصلحت پر اس کا علم محیط ہے۔
Top