Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 163
اِنَّاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ كَمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ۚ وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِیْسٰى وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَ١ۚ وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ
اِنَّآ
: بیشک ہم
اَوْحَيْنَآ
: ہم نے وحی بھیجی
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
كَمَآ
: جیسے
اَوْحَيْنَآ
: ہم نے وحی بھیجی
اِلٰي
: طرف
نُوْحٍ
: نوح
وَّالنَّبِيّٖنَ
: اور نبیوں
مِنْۢ بَعْدِهٖ
: اس کے بعد
وَاَوْحَيْنَآ
: اور ہم نے وحی بھیجی
اِلٰٓي
: طرف
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
وَاِسْمٰعِيْلَ
: اور اسمعیل
وَاِسْحٰقَ
: اور اسحق
وَيَعْقُوْبَ
: اور یعقوب
وَالْاَسْبَاطِ
: اور اولادِ یعقوب
وَعِيْسٰى
: اور عیسیٰ
وَاَيُّوْبَ
: اور ایوب
وَيُوْنُسَ
: اور یونس
وَهٰرُوْنَ
: اور ہارون
وَسُلَيْمٰنَ
: اور سلیمان
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
دَاوٗدَ
: داؤد
زَبُوْرًا
: زبور
بیشک ہم نے وحی نازل کی ہے آپ کی طرف جیسا کہ ہم نے وحی نازل کی تھی نوح (علیہ السلام) کی طرف اور ان نبیوں کی طرف جو نوح (علیہ السلام) کے بعد آئے اور ہم نے وحی نازل کی ابراہیم (علیہ السلام) اسماعیل (علیہ السلام) اسحاق (علیہ السلام) یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد کی طرف۔ اور عیسیٰ (علیہ السلام) ایوب (علیہ السلام) یونس (علیہ السلام) ، ہارون (علیہ السلام) اور سلیمان (علیہ السلام) پر اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو زبور عطا کی
ربط آیات اہلِ کتاب سے مراد مدینے کے اطراف میں رہنے والے یہودی ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے اعتراض کا ذکر فرمایا ” یسلک اہل الکتب ان تنزل علیہم کتباً من السمائ “ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سوال کیا تھا کہ اگر آپ نبوت کے دعویدار ہیں ، تو پھر قرآن پاک تھوڑا تھوڑا کرکے کیوں نازل ہوتا ہے آپ پوری کتاب ایک دفعہ کیوں نہیں آسمان سے لے آتے جیسا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو پوری تورات تختیوں پر لکھی سکھائی یکبارگی مل گئی تھی ، یہودیوں میں یعض ایسے بدبخت بھی تھے جو کہتے تھے ما انزل اللہ علی بشرمن شیئٍ “ یعنی اللہ تعالیٰ نے انسان پر کوئی چیز نازل نہیں کی۔ اور آپ کا دعویٰ باطل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سوال کے الزامی جواب دیے اور حضور ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ معترضین ایسے بیہودہ لوگ ہیں کہ انہوں نے اس سے قبل حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس سے بھی بڑے سوال کیے۔ اللہ تعالیٰ نے ان سوالوں کو شمار کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا ، کہ ہم تجھ پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے ، جب تک کہ اللہ تعالیٰ کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں ان لوگوں نے واضح نشانیاں ملنے کے باوجود بچھڑے کی پوجا کی ، عہدو پیمان کو توڑا ، انبیاء کو ناحق قتل کیا ، حضرت مریم ؓ پر طوفان باندھا ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق نہایت گندا عقیدہ وضع کیا ، اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف سے تجاوز اور تعدی کی بنا پر ان پر سخت احکام نازل فرمائے اور ان کے لیے بعض حلال چیزیں حرام قرار دے دیں۔ انہیں سود سے اور لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھانے سے منع کیا ، مگر انہوں نے ذرا پرہیز نہ کیا بلکہ زیادتی میں مزید بڑھ گئے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بعض لوگوں کی تعریف فرمائی جو علم میں پختہ کار تھے ، جب انہوں نے قرآن پاک سنا اور پیغمبر اسلام کی زیارت کی تو ایمان لے آئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے اجرِ عظیم کی بشارت سنائی۔ صداقت کی دلیل اب آج کے درس کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے اس سوال کا حقیقی جواب دیا ہے جس میں وہ کہتے تھے کہ اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو آپ پر پوری کتاب اکٹھی کیوں نہیں نازل ہوتی۔ ارشاد ہوتا ہے انا اوحینا الیک بیشک ہم نے آپ کی طرف وحی نازل کی کما اوحینا الی نوح والنبیین من بعدہ جس طرح ہم نے وحی نازل کی حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد آنے والے انبیا کی طرف۔ اللہ تعالیٰ نے چند انبیاء کے نام بھی گنوائے ہیں جن کی طرف وحی آتی رہی۔ فرمایا واوحینا الی ابراہیم و اسمعیل واسحق و یعقوب والاسباط اور ہم نے وحی بھیجی ابراہیم (علیہ السلام) ، حضرت اسماعیل (علیہ السلام) ، حضرت اسحاق (علیہ السلام) ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر۔ اس کے علاوہ وعیسیٰ و ایوب و یونس و ہارون و سلیمن ہم نے حضرات عیسیٰ علہی السلام ، ایوب (علیہ السلام) ، یونس (علیہ السلام) ، ہارون (علیہ السلام) اور سلیمان (علیہ السلام) کو زبور عطا کی۔ جواب کی نوعیت یہ ہے کہ اہل کتاب جب سابقہ انبیاء (علیہم السلام) کی نبوت پر ایمان لاتے ہیں تو نبی آخر الزمان پر ایمان کیوں نہیں لاتے جب کہ اللہ کے آخری نبی پر بھی اسی طرح وحی نازل ہوتی ہے جس طرح انبیاء سابقہ پر ہوتی رہی تو اب اس نبی اور اس کتاب کو تسلیم کرنے میں کونسا امر مانع ہے۔ ان حقائق کے باوجود اگر یہ لوگ ایمان نہیں لاتے ، تو یہ ان کی ضد اور ہٹ دھرمی ہے اور یہ کفر کے مرتکب ہو رہے ہیں یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وحی صرف نبی پر آتی ہے ، غیر نبی پر نہیں۔ البتہ کشف یا الہام غیر نبی کو بھی ہو سکتا ہے۔ مگر اسے وہ قطعی اور یقینی حیثیت حاصل نہیں ہوتی ، جو وہی الٰہی کو حاصل ہوتی ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ تمام انبیاء پر وحی نازل ہوتی رہی ہے مگر سب کو کتابیں نہیں دی گئیں۔ اور پھر یہ بھی ہے کہ جن کو کتابیں دی گئی ہیں وہ سب کی سب اکٹھی نہیں دی گئیں بعض انبیاء کو یکبارگی کتاب دے دی گئی مگر بعض پر آیات کی صورت میں تھوڑی تھوڑی وحی نازل ہوتی رہی ، لہٰذا انبیاء کے واسطے پوری کتاب کا اکٹھا نازل ہونا ضروری نہیں جس کا یہ اہل کتاب مطالبہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کاملہ کے تحت جس نبی پر جس وقت جتنی وحی چاہتا ہے ، نازل فرماتا ہے اگر یہودی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے علاوہ باقی انبیاء کی نبوت کو تسلیم کرتے ہیں تو پھر حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلّم کی نبوت کو بھی مان لینا چاہئے۔ رسول اور کتابیں اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کو مکمل کتابیں دیں اور بعض کو چھوٹے چھوٹے صحیفے چناچہ حضرت ابوذر غفاری (رح) کی روایت میں آتا ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ اللہ نے کل کتنے نبی اور رسول مبعوث فرمائے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ کل انبیاء اور رسل کی تعداد کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے۔ پھر عرض کیا کہ ان میں رسول کتنے تھے۔ فرمایا تین سو پندرہ رسول تھے اور باقی سب انبیائ ، وحی تمام انبیاء و رسل پر نازل ہوئی مگر کتاب اور شریعت صرف رسولوں کو ملی۔ اسی روایت میں کتابوں کا ذکر بھی آتا۔ حضرت ابوذر غفاری ؓ نے عرض کیا۔ حضور ! اللہ نے کتنی کتابیں نازل فرمائیں۔ آپ نے فرمایا کل ایک سو چار ، جن میں چار بڑی کتابیں اور ایک سو چھوٹے چھوٹے صحیفے تھے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) سے پہلے انبیاء پر بھی اللہ نے بعض صحیفے نازل فرمائے۔ اسی حدیث میں آتا ہے کہ اللہ کے پہلے نبی حضرت آدم (علیہ السلام) تھے اور آخری نبی حضرت محمد ﷺ پھر عرض کیا ، کیا آدم (علیہ السلام) نبی تھے ؟ فرمایا ، ہاں ! وہ نبی تھے کلمہ اللہ ، اللہ تعالیٰ نے ان سے کلام کیا ، لہٰذا وہ نبی اور مکلم تھے۔ آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ان کے صلبی بیٹے حضرت شیث (علیہ السلام) بھی اللہ کے نبی تھے۔ اور ان کے بیٹے یا پوتے حضرت ادریس (علیہ السلام) بھی نبی تھے ، آپ کو اخنوخ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ادریس (علیہ السلام) ہی ہیں جنہوں نے سب سے پہلے قلم سے لکھنا شروع کیا۔ کپڑے سینے کی سوئی اور دیگر لوازمات روزمرہ زندگی آپ ہی نے ایجاد کیے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ پر جو صحیفے نازل فرمائے ، وہ لوگوں کی بودو باش سے متعلق احکام پر مشتمل تھے ، چونکہ دنیا کی آبادی اس وقت بڑھے لگی تھی… لہٰذا اس قسم کے احکام کی ضرورت تھی ، جسے اللہ نے ادریس (علیہ السلام) پر پورا فرمایا۔ آپ کے زمانہ کے متعلق مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ آپ انبیائے بنی اسرائیل میں سے ہیں ، تاہم اول الذکر زمانہ بعثت زیادہ معتبر ہے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کا زمانہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے زمانے تک دنیا کا ابتدائی دور تھا۔ آپ سے پہلے تک کے دور کو زمانہ طالب علمی سے تشبیہ دی جاسکتی ہے ، پھر جب آپ کا دور شروع ہوا ، تو یہ گویا تکمیل تعلیم کے بعد امتحان کا وقت تھا۔ امتحان کا نتیجہ پاس یا فیل ہونے کی صورت میں نکلتا ہے۔ کامیاب ہونے والوں کو انعام ملتا ہے اور ناکام ہونے والوں کی تادیب ہوتی ہے۔ چناچہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے زمانہ میں مخلوق کا امتحان لیا گیا جس میں اکثر لوگ ناکام ہوئے ، اور انہیں طوفان کی صورت میں سزا ملی۔ صحیحین کی روایات میں آتا ہے کہق یا مت کے دن لوگ نوح (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور آپ سے عرض کریں گے۔ انک اول الرسل الی اھل الارض آپ اہل زمین کی طرف سے پہلے عظیم المرتبت رسول ہیں۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے مستقل شریعت عطا فرمائی ، لہٰذا آپ اللہ کے ہاں سفارش کریں کہ وہ حساب کتاب شروع کرے۔ مگر آپ جواب دیں گے کہ میں اس کام کا اہل نہیں ہوں اذھبوا الی غیری تم دوسروں کے پاس جاؤ ۔ بہرحال حضرت نوح (علیہ السلام) اور آپ کے بعد آنے والے انبیاء پر اللہ تعالیٰ نے جس طرح چاہا ، جب چاہا اور جتنی مناسب سمجھی وحی نازل فرمائی۔ لہٰذا پوری کتاب کے یکبارگی نزول کا مطالبہ کوئی معقول مطالبہ نہیں تھا۔ معروف اور غیر معروف انبیاء آگے ارشاد ہوتا ہے ورسلاً قد قصصنہم علیک من قبل آپ سے پہلے ہم نے بہت سے رسول بھیجے جن کا ذکر ہم نے قرآن پاک میں کردیا ہے۔ چناچہ قرآن حکیم میں چھبیس یا ستائیس انبیائے کرام کے اسماء یا ان کے لقب کا تذکرہ موجود ہے۔ اس کے علاوہ ورسلاً لم نقصصہم علیک ایسے رسول اور انبیاء بھی ہیں جن کا ذکر ہم نے نہیں کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایمان بالرسل کے لیے تمام انبیاء کے اسمائے گرامی یا ان کے کارہائے نمایاں کا جاننا ضروری نہیں ہے بلکہ سب پر اجمالی طور پر ایمان لانا ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب اور جہاں بھی کوئی نبی معبوث فرمایا ہے ، ہمارا ان سب پر ایمان ہے ، وہ سب اللہ کے سچے نبی تھے۔ جو لوگوں کی ہدایت کے لیے تشریف لائے ، سورة بقرہ میں گزر چکا ہے کہ یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر ، اور اس چیز پر جو ہماری طرف نازل لی گئی اور اس چیز پر بھی جو ابراہیم ، اسماعیل ، اسحاق ، یعقوب (علیہم السلام) اور انکی اولاد پر اتاری گئی ” وما اوتی النبیون من ربہم “ اور اس چیز پر بھی ایمان لائے جو تمام انبیاء کو ان کے رب کی طرف سے عطا کی گئی۔ ہر زمانے میں ہر قوم کی طرف رسول آئے ہیں ” لکل قومٍ ھادٍ “ اللہ نے ہر قوم کے لیے ہادی اور راہنما بھیجے ہم انہیں جانتے ہیں یا نہیں ، سب پر ہمارا ایمان ہے۔ برصغیر کی بعض شخصیتیں برصغیر کی بعض شخصیتوں کے متعلق لوگ خیال کرتے ہیں کہ شاید وہ نبی ہوں کیونکہ اللہ نے تمام انبیاء کا ذکر تو کیا نہیں بلکہ ان کی اکثریت غیر معروف ہے۔ چناچہ برصغیر کے کرشن جی مہاراج ، رام چندر اور بدھ کے متعلق اللہ کے بنی ہونے کا گمان ہوتا ہے۔ ایران میں زرتشت ہوا ہے۔ جس کا زمانہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانہ کے قریب ہے۔ کرشن جی مہاراج آج سے تقریباً تین ہزار سال پہلے ہوئے ہیں۔ تاریخ میں ان کے صحیح صحیح واقعات نہیں ملتے اور نہ ان کی تعلیم کے متعلق کوئی بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے۔ ہندوؤں نے جو چیزیں ان کی طرف منسوب کی ہیں ، ان میں تو کفر اور شرک پایا جاتا ہے ، جو ایک نبی کے ساتھ قطعاً مطابقت نہیں رکھتیں۔ مگر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کی اصل تعلیم صحیح ہو۔ مگر بعد میں یہاں کے لوگوں نے اسے اسی طرح بگاڑ دیا ہو ، جس طرح یہود و نصاریٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تعلیمات کو بگاڑ کر کچھ سے کچھ کردیا ہے۔ بدھ کے نظریات کے متعلق جو کچھ ہم تک پہنچا ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ منکر خدا تھا۔ وہ مسیح (علیہ السلام) سے بھی پانچ سو سال پہلے گزرا ہے ، ہو سکتا ہے ، وہ اللہ کا نبی ہو ، مگر بعد میں اس کی تعلیم کو بگاڑ دیا گیا ہو۔ بہرحال ان لوگوں کے اقرار یا انکار کے لیے ہمارے پاس کوئی قطعی دلیل نہیں ہے۔ ہمارا ایمان اس حد تک ہے کہ اللہ کے تمام انبیاء و رسل برحق تھے۔ ذی الکفل کا نام قرآن پاک میں موجود ہے مگر ان کے متعلق مزید تفصیلات کا علم نہیں۔ بعض مفسرین نے کفل کو کپل کی بستی سے منسوب کیا ہے جو کہ ہندوستان کے صوبہ بہار میں واقع ہے۔ مہاتما بدھ یہیں پیدا ہوا تھا مگر یہ محض گمان ہی ہے یقینی بات نہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ ذی الکفل سے مراد وہ کفالت والے نبی ہیں جنہوں نے ایک شخص کی ضمانت دی تھی اور پھر اس ضمانت کی پاداش میں چودہ سال تک قید کاٹی اور اس واقعہ کی نسبت سے ان کا لقب ذی الکفل مشہور ہوگیا۔ واللہ اعلم۔ خدا تعالیٰ سے ہم کلامی بہرحال انبیاء پر ایمان لانے کے لیے ان کی تفصیلات جاننا ضروری نہیں ان پر اجمالاً ایمان لانا ہی کافی ہے۔ آگے اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ایک خصوصیت کا ذکر کیا ہے وکلم اللہ موسیٰ تکلیماً اور موسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ تعالیٰ نے متعدد بار کلام کیا۔ چناچہ کوہ طور پر آپ کی اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کی بہت سی روایات موجود ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کو خصوصیت عطا فرمائی ، جیسے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لیے تکلم کی خصویت ہے۔ اسی طرح یہ خصوصیت حضور ﷺ کو بھی عطا کی گئی کہ آپ کو معراج کے موقع پر عالم بالا میں اللہ تعالیٰ کی رویت نصیب ہوئی۔ تو یہ موسیٰ (علیہ السلام) کی خصویت بیان فرمائی کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کلام کیا۔ انداز و تبشیر اللہ تعالیٰ نے فرمایا رسلاً مبشرین ہم نے خوشخبری دینے ولاے رسول مبعوث فرمائے۔ اور خوشخبری ایمان اور نیکی کی بنا پر حاصل ہوتی ہے فرمایا ” ان لہم قدم صدقٍ “ ان کے لیے ان کے رب کے ہاں سچائی کا پایہ ہے تمہارے نیک اعمال کا بدلہ یقینا تمہیں ملے گا ، اللہ تعالیٰ تم پر راضی ہوگا ، تمہیں درجات ملیں گے اور نجات حاصل ہوگی۔ ومنذرین اللہ نے نبی بھیجے جو ڈرانے والے بھی ہیں۔ گویا انداز وتبشیر ہر نبی کی صفت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو یہ حکم دیا کہ اہل ایمان کو خوشخبری دے دو اور نافرمانوں کو بُرے انجام سے خبردار کرو۔ سورة مدثر میں حکم ہے اے نبی (علیہ السلام) ! ” قم فانذر “ آپ لوگوں کو ڈرائیں ، انہیں بتائیں کہ کفر ، شرک کا انجام کیا ہوگا۔ چناچہ حضور ﷺ نے اہل مکہ کو صفا پہاڑی پر جمع کیا ، اور ان سے تصدیق کرائی کہ آپ بالکل سچے ہیں۔ پھر فرمایا اگر یہ بات ہے توانی لکم نذیر بین یدی عذابٍ شدیدٍ میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ ایک بڑا عذاب آنے والا ہے اس سے بچ جاؤ ۔ اگر ایمان نہیں لاؤ گے۔ تو یقینا بڑے عذاب میں مبتلا ہوجاؤ گے۔ یہ سن کر مشرکین سخت سیخ پا ہوئے اور گالیاں دیتے ہوئے چلے گئے۔ فرمایا اللہ کے نبی لوگوں کو خوشخبری سناتے ہیں اور ڈراتے ہیں لئلا یکون للناس علی اللہ حجۃ بعد الرسول تاکہ رسول بھیجنے کے بعد اللہ کے سامنے لوگوں کے لیے کوئی حجت باقی نہ رہے۔ کل کو کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہمیں تو اللہ کے احکام کا علم نہیں ہوا ، اور جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا ، کہ کوئی یہ نہ کہے ” ماجاء نامن بشیرٍ ولانذیرٍ “ ہمارے پاس کوئی خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا نہ آیا۔ بلکہ ” فقد جاء کم بشیرٌ ونذیرٌ “ تمہارے پاس تبشیر و انداز کرنے والے آ چکے۔ انہیں بھیج کر اللہ نے اپنی حجت پوری کردی ہے اب تمہارے پاس لاعلمی کا کوئی بہانہ باقی نہیں رہا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ اس کے رسولوں اور کتابوں پر ایمان لے آؤ ۔ اسی میں تمہاری نجات ہے۔ سامانِ ہدایت مفسر قرآن امام بیضاوی (رح) اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت کے تمام سامان اپنی مخلوق کو مہیا کر کے اپنی حجت تمام کردی سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے حواس خمسہ دیے ، عقل و شعور کی دولت دی۔ پھر رسول بھیجے جو لوگوں کے لیے عملی نمونہ تھے۔ اس کے ساتھ اللہ نے مخلوق کی ہدایت کے لیے کتابیں نازل فرمائیں۔ اس طرح اللہ نے ہدایت کے تمام سامان مہیا کردیے تاکہ کل کو کوئی یہ نہ کہہ سکے ، کہ مجھے پتہ نہیں چلا ، اور نہ میں ایمان لے آتا ، میں نے کوئی نشانی نہیں دیکھی یا میرے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں پہنچا ، ان تمام ذرائع ہدایت کے باوجود جو لوگ گمراہی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ انہیں یاد رکھنا چاہیے وکان اللہ عزیزاً حکیماً اللہ تعالیٰ کمال قدرت کا مالک وہ سزا اور جزا دینے پر قادر ہے۔ اور وہ حکیم ہے کہ اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں۔ لہٰذا اس کے احکام پر عمل کرنے سے فلاح حاصل ہوگی۔
Top