Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 200
فَاِذَا قَضَیْتُمْ مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَذِكْرِكُمْ اٰبَآءَكُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًا١ؕ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ
فَاِذَا : پھر جب قَضَيْتُمْ : تم ادا کرچکو مَّنَاسِكَكُمْ : حج کے مراسم فَاذْكُرُوا : تو یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَذِكْرِكُمْ : جیسی تمہاری یاد اٰبَآءَكُمْ : اپنے باپ دادا اَوْ : یا اَشَدَّ : زیادہ ذِكْرًا : یاد فَمِنَ النَّاسِ : پس۔ سے۔ آدمی مَنْ : جو يَّقُوْلُ : کہتا ہے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِنَا : ہمیں دے فِي : میں اَلدُّنْیَا : دنیا وَمَا : اور نہیں لَهٗ : اس کے لیے فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنْ خَلَاقٍ : کچھ حصہ
پھر جب اپنے حج کے ارکان ادا کر چکو، تو جس طرح پہلے اپنے آبا و اجداد کا ذکر کرتے تھے، اُس طرح اب اللہ کا ذکر کرو، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر (مگر اللہ کو یاد کرنے والے لوگوں میں بھی بہت فرق ہے) اُن میں سے کوئی تو ایسا ہے، جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب، ہمیں دنیا ہی میں سب کچھ دیدے ایسے شخص کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں
[ فَاِذَا : پس جب ] [ قَضَیْتُمْ : تم لوگ پورا کرلو ] [ مَّنَاسِکَکُمْ : اپنے حج کے اعمال کو ] [ فَاذْکُرُوا : تو یاد کرو ] [ اللّٰہَ : اللہ کو ] [ کَذِکْرِکُمْ : تمہارے یاد کرنے کی مانند ] [ اٰبَــآئَ کُمْ : اپنے آباء و اجداد کو ] [ اَوْ اَشَدَّ : یا زیادہ شدید ہوتے ہوئے ] [ ذِکْرًا : بلحاظ ذکر کے ] [ فَمِنَ النَّاسِ : پس لوگوں میں وہ بھی ہیں ] [ مَنْ : جو ] [ یَّقُوْلُ : کہتے ہیں ] [ رَبَّـنَآ : اے ہمارے ربّ ! ] [ اٰتِنَا : تو دے ہم کو ] [ فِی الدُّنْیَا : دنیا میں ] [ وَمَا لَہٗ : اور نہیں ہے اس کے لیے ] [ فِی الْاٰخِرَۃِ : آخرت میں ] [ مِنْ خَلاَقٍ : بھلائی کا کسی قسم کا کوئی بھی حصہ ] ترکیب : ” فَاِذَا “ میں ” اِذَا “ شرطیہ ہے۔ ” قَضَیْتُمْ مَّنَاسِکَکُمْ “ شرط ہے اور ” فَاذْکُرُوْا “ سے ” ذِکْرًا “ تک جوابِ شرط ہے۔ ” کَذِکْرِکُمْ “ میں ” ذِکْرِ “ مصدر نے فعل کا عمل کیا ہے اور ” اٰبَائَ “ کو نصب دی ہے۔ تفسیر حقانی کے مطابق ” اَشَدَّ “ حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے اور ” ذِکْرًا “ اس کی تمیز ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ ” مَنْ “ یہاں جمع کے مفہوم میں ہے۔ لفظی رعایت کے تحت ” یَـقُوْلُ “ واحد آیا ہے اور معنوی لحاظ سے ” رَبَّنَا اٰتِنَا “ پر جمع کی ضمیر آئی ہے۔ ” رَبَّنَا “ میں ” رَبَّ “ کی نصب بتارہی ہے کہ اس سے پہلے حرفِ ندا محذوف ہے۔ ” مَا “ نافیہ ہے۔ ” خَلَاقٍ “ مبتدأ مؤخر نکرہ ہے اور اس پر ” مِنْ “ تبعیضیہ لگا ہوا ہے۔ اس کی خبر محذوف ہے جو کہ ” وَاجِبًا “ یا ” ثَابِتًا “ ہوسکتی ہے۔ ” لَـہٗ “ قائم مقام خبر مقدم ہے اور اس کی ضمیر ” مَنْ “ کے لیے ہے ‘ جبکہ ” فِی الْاٰخِرَۃِ “ متعلق خبر ہے۔
Top