Al-Qurtubi - Al-Kahf : 59
وَ تِلْكَ الْقُرٰۤى اَهْلَكْنٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَ جَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَّوْعِدًا۠   ۧ
وَتِلْكَ : یہ (ان) الْقُرٰٓى : بستیاں اَهْلَكْنٰهُمْ : ہم نے انہیں ہلاک کردیا لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے مقرر کیا لِمَهْلِكِهِمْ : ان کی تباہی کے لیے مَّوْعِدًا : ایک مقررہ وقت
اور یہ بستیاں (جو ویران پڑی ہیں) جب انہوں نے (کفر سے) ظلم کیا تو ہم نے انکو تباہ کردیا اور انکی تباہی کے لئے ایک وقت مقرر کردیا تھا
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وتلک القری اھلکنھم۔ تلک محل رفع میں مبتدا ہے۔ القریٰ نعت یا بدل ہے۔ اھلنھم خبر کے مقام پر ہے، معنی پر محمول ہے کیونکہ القرٰ سے مراد اھل القریٰ ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ تلک محل نصب میں ہو، ان علماء کے قول پر جو کہتے ہیں : زیداً صربتہ یعنی وہ بستیاں جن کی خبریں ہم نے آپ پر بیان کی ہیں جیسے قوم عاد، ثمود، مدین، لوط کی بستیاں ہم نے انہیں ہلاک کردیا جب انہوں نے ظلم کیا اور کفر کیا۔ وجعلنا لمھلکھم موعداً یعنی ہم نے ان کی ہلاکت کے لیے ایک وقت مقرر کیا ہے اس سے تجاوز نہیں ہوگا۔ مھلک، یہ اھلکوا سے مشتق ہے۔ عاصم نے مھلکھم میم اور لام کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے، یہ اس صورت میں ھلک کا مصدر ہوگا۔ کسائی اور فراء نے مھکھم لام کے کسرہ اور میم کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ نحاس نے کہا : کسائی نے کہا یہ میرے نزدیک بہتر ہے کیونکہ یہھللک سے ہے۔ زجاج نے کہا : مھلک اسم ظرف ہے۔ تقدیر عبارت اس طرح ہے لوقت مھلکھم جیسے کہا جاتا ہے : اتت الناقۃ علی مضربھا یعنی اونٹنی حاملہ ہونے کے وقت پر آئی۔
Top