Ruh-ul-Quran - Al-Kahf : 56
فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
فَتَلَقّٰى : پھر حاصل کرلیے اٰدَمُ : آدم مِنْ رَّبِهٖ : اپنے رب سے کَلِمَاتٍ : کچھ کلمے فَتَابَ : پھر اس نے توبہ قبول کی عَلَيْهِ : اس کی اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِیْمُ : رحم کرنے والا
اور رسولوں کو تو ہم صرف خوش خبری دینے والا اور خبر دار کرنے والا بنا کر بھیجتے ہیں۔ اور یہ کافر باطل کی مدد سے کٹ حجتیاں کرتے ہیں کہ اس کے ذریعہ سے حق کو پسپا کردیں اور انہوں نے میری آیات کو اور اس چیز کو جس سے ان کو ڈرایا گیا ہے، مذاق بنا رکھا ہے
وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلا مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنْذِرُوا هُزُوًا رسولوں کی بعثت کا مقصد : یہ اوپر والے مطالبۂ عذاب کا جواب ہے فرمایا کہ ہم رسولوں کو عذاب لانے کے لیے نہیں بھیجا کرتے بلکہ صرف انذار وتبشیر کے لیے بھیجا کرتے ہیں کہ وہ کافروں کو عذاب سے خبردار کریں اور ایمان لانے والوں کو جنت کی بشارت دے دیں۔ ان سے عذاب اور قیامت کو دکھا دینے کا مطالبہ کرنا ایک بالکل بےتکی بات اور حق کو باطل کے ذریعے سے پسپا کرنے کے ہم معنی ہے۔ جو لوگ یہ شرارت کر رہے ہیں انہوں نے عذاب اور قیامت کی حقیقت نہیں سمجھی ہے۔ انہوں نے ہماری تنبیہی آیات اور خدا کی پکڑ کو مذاق بنا لیا ہے۔
Top