Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 146
سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَكَبَّرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ١ؕ وَ اِنْ یَّرَوْا كُلَّ اٰیَةٍ لَّا یُؤْمِنُوْا بِهَا١ۚ وَ اِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ لَا یَتَّخِذُوْهُ سَبِیْلًا١ۚ وَ اِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الْغَیِّ یَتَّخِذُوْهُ سَبِیْلًا١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْنَ
سَاَصْرِفُ
: میں عنقریب پھیر دوں گا
عَنْ
: سے
اٰيٰتِيَ
: اپنی آیات
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَتَكَبَّرُوْنَ
: تکبر کرتے ہیں
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
بِغَيْرِ الْحَقِّ
: ناحق
وَاِنْ
: اور اگر
يَّرَوْا
: وہ دیکھ لیں
كُلَّ اٰيَةٍ
: ہر نشانی
لَّا يُؤْمِنُوْا
: نہ ایمان لائیں
بِهَا
: اس پر
وَاِنْ
: اور اگر
يَّرَوْا
: دیکھ لیں
سَبِيْلَ
: راستہ
الرُّشْدِ
: ہدایت
لَا يَتَّخِذُوْهُ
: نہ پکڑیں (اختیار کریں)
سَبِيْلًا
: راستہ
وَاِنْ
: اور اگر
يَّرَوْا
: دیکھ لیں
سَبِيْلَ
: راستہ
الْغَيِّ
: گمراہی
يَتَّخِذُوْهُ
: اختیار کرلیں اسے
سَبِيْلًا
: راستہ
ذٰلِكَ
: یہ
بِاَنَّهُمْ
: اس لیے کہ انہوں نے
كَذَّبُوْا
: جھٹلایا
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیات کو
وَكَانُوْا
: اور تھے
عَنْهَا
: اس سے
غٰفِلِيْنَ
:غافل (جمع)
میں اپنی نشانیوں سے ان لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا جو بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں کبھی اس پر ایمان نہیں لائیں گے اگر سیدھا راستہ ان کے سامنے آئے تو اسے اختیار نہ کریں گے اور ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑیں گے اس لیے کہ انھوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بےپرواہی کرتے رہے
سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَکَبَّرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ ط وَاِنْ یَّرْوْا کُلَّ اٰیَۃٍ لَّا یُؤْمِنُوْا بِھَا ج وَ اِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ لَا یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلًا ج وَ اِنْ یَّروْا سَبِیْلَ الْغَیِّ یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلًا ط ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ کَانُوْا عَنْھَا غٰفِلِیْنَ ۔ وَالَّذِیْنَ کَذَّبُِْا بِاٰیٰتِنََا وَ لِقَآئِ الْاٰخِرَۃِ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ ط ھَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ۔ (الاعراف : 146، 147) ” میں اپنی نشانیوں سے ان لوگوں کی نگاہیں پھیر دوں گا جو بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں کبھی اس پر ایمان نہیں لائیں گے اگر سیدھا راستہ ان کے سامنے آئے تو اسے اختیار نہ کریں گے اور ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑیں گے اس لیے کہ انھوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بےپرواہی کرتے رہے ‘ ہماری نشانیوں کو جس کسی نے جھٹلایا اور آخرت کی پیشی کا انکار کیا اس کے سارے اعمال ضائع ہوگئے کیا لوگ اس کے سوا کچھ اور جزا پاسکتے ہیں کہ جیسا کریں ویسا بھریں “۔ انسان کی چند درچند غلط فہمیوں پر تنبیہ انسان کو جن عالمگیر غلط فہمیوں نے گھیر رکھا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہر آدمی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہر کام کا ارادہ کرنے اسے نقطہ کمال تک پہنچانے ‘ اس کے اسباب فراہم کرنے اور اس کے نتیجہ خیز بنانے میں شائد پوری طرح آزاد ہوں۔ میں جس چیز کا چاہوں ارادہ کروں اور اپنی محنت اور صلاحیت سے جتنی ترقی کرنا چاہوں کر گزروں۔ کوئی چیز اس سے مجھے روکنے والی نہیں اسی طرح خیالات اور نظریات میں بھی میں پوری طرح آزاد ہوں ‘ جسے چاہوں قبول کروں ‘ جسے چاہوں رد کردوں۔ بہتر سے بہتر رویہ میرے فیصلے کا محتاج ہے ‘ اچھائی اور برائی ‘ نیکی اور بدی یقییناً اپنے اندر ترغیب بھی رکھتی ہے لیکن حقیقت میں ان کا دارومدار میرے اپنے فیصلے پر ہے میں جسے چاہوں اور جب چاہوں اختیار کرلوں ‘ نہ اختیار کرنے کے لیے کچھ ضوابط کی پابندی کرنا پڑتی ہے اور نہ چھوڑنے کے لیے کچھ چیزوں سے عہدہ برآ ہونا پڑتا ہے۔ یہ وہ غلط فہمی ہے جس کا دائرہ انسانی زندگی میں بہت وسیع ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ انسان کو فی الجملہ ایک آزادی ضرور ملی ہے لیکن وہ اپنے معاملات پر غور کرے تو وہ خود محسوس کرے گا کہ اس کے اختیار اور آزادی کا سر رشتہ کہیں نہ کہیں بندھا ہوا ضرور ہے لیکن اس کو پوری طرح سمجھنا انسانی فکر کے بس کی بات نہیں لیکن یہ اللہ کا بےحد کرم ہے کہ اس نے ہدایت و ضلالت کے معاملے میں بعض ایسی بنیادی ہدایات عطا فرمائی ہیں ‘ جس سے ہمیں اس معاملہ کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے اس آیت کریمہ میں اسی بات کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے کہ زندگی کے سفر میں ایسی کامیابی حاصل کرنے کے لیے جو دنیوی اور اخروی کامیابیوں کی ضامن ہو انسانی راہنمائی کافی نہیں بلکہ اس کے لیے وحیٔ الہٰی کی راہنمائی کو قبول کرنا پڑتا ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جس پر بیسیوں قوموں کی تاریخ گواہ ہے اور عقلی اور نقلی دلائل اس کی تائید میں ہیں لیکن وحیٔ الہٰی سے وابستگی اختیار کرنا اس کی راہنمائی میں زندگی گزارنا اور اس سے پوری طرح مستفیض ہونا۔ علی الاطلاق انسان کے اختیار میں نہیں بلکہ اس راستہ پر چلنے کے لیے چند لازمی سنتوں کو اختیار کرنا پڑتا ہے اور اگر ان سے صرف نظر کرلیا جائے تو پھر گمراہی انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔ ان میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ انسان اس بات کا فیصلہ کرے کہ میں اپنی زندگی اور اپنی گردو پیش میں کیا ایسی عظمتوں کا مالک ہوں ؟ اور ایسی بڑائیاں مجھے حاصل ہیں کہ لوگ خود میری راہنمائی کے محتاج ہوں یا کم از کم ایسا ہو کہ مجھے کسی راہنمائی کی ضرورت محسوس نہ ہو اور میں کسی عظمت کو تسلیم کرنے پر مجبور نہ کیا جاؤں ظاہر ہے کہ کوئی انسان اگر بر خود غلط ہوجائے تو اور بات ہے ورنہ وہ اس غلط فہمی میں کبھی مبتلا نہیں ہوتا اور اگر ہوجائے تو اس کی جگہ فرعون اور نمرود کے ساتھ ہوسکتی ہے شائستہ انسانوں میں نہیں ہوسکتی وہ جب بھی اپنی حالت پر غور کرے گا تو محسوس کرے گا کہ میں فکری طور پر قدم قدم پر فکر کی نا رسائی کا شکار ہوتا ہوں میری عقل بہت دفعہ نا رسا ثابت ہوتی ہے اور بہت دفعہ غلط فیصلے بھی کرتی ہے پھر میں زندگی گزارنے میں بہت سی پابندیاں اختیا کرنے پر مجبور ہوں میں اپنے حواس اور عقل سے بالا ہو کر زندہ نہیں رہ سکتا اور معاشرتی پابندیاں قبول کیے بغیر معاشرہ کا حصہ نہیں بن سکتا آداب زندگی کے ضوابط کے بغیر شائستہ اور مہذب انسان نہیں کہلا سکتا اور تمدنی ضرورتوں کے لیے مجھے بار بار اداروں کی طرف رجوع کیے بغیر چارہ کار نہیں ایسی صورت حال میں میں کس طرح اس وہم کا شکار ہوسکتا ہوں کہ میں اپنی ذات میں تمام عظمتوں کا مالک ہوں یقینا میرے سر پر کوئی ایسی ذات کبریا ضرور ہے جس نے مجھے زندگی اور زندگی کے امکانات سے گراں بار کیا ہے اسی کو یہ بات زیب دیتی ہے کہ میری زندگی پر اس کی حکمرانی ہو اور وہی میری زندگی کی الجھی ہوئی گتھیوں کو حل کرنے میں میری رہنمائی کرے جب انسان اس بات کا فیـصلہ کرلیتا ہے تو اللہ کی ہدایت اور اس کی کتاب کی راہنمائی اس کے لیے اپنی آغوش کھول دیتی ہے لیکن وہ اگر اس کے برعکس فیصلہ کرکے دوسروں کے لیے طاغوت بن جاتا ہے اور یا اللہ کی راہنمائی سے اپنے آپ کو آزاد خیال کرنے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس آیت میں فرماتے ہیں کہ یہ وہ تکبر اور خود سری ہے جس کا اس کے پاس کوئی جواز نہیں وہ آخر کس بل بوتے پر اپنے آپ کو فرعون سمجھ بیٹھا ہے اگر وہ اس سے توبہ نہیں کرتا تو یقینا کسی نہ کسی بحیرہ قلزم میں ڈوب کر مرے گا اور وہ یا اپنے آپ کو ہر طرح کی راہنمائی سے آزاد سمجھتا ہے۔ تو یہ رویہ جنگل کے کسی حیوان کا تو ہوسکتا ہے ایک مہذب اور متمدن معاشرہ میں تو اس کا تصور بھی مشکل ہے۔ اگر یہ خطر ناک تصور دل و دماغ میں ر اسخ ہوجاتا ہے تو اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس کے اندر خیر اور ہدایت کی جو رغبت اللہ نے پیدا فرمائی تھی وہ آہستہ آہستہ دم توڑنے لگتی ہے اور قبولیت ِ حق کی استعداد فنا ہونے لگتی ہے پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اس کے سامنے انفس و آفاق کی نشانیاں بھی بےاثر ٹھہرتی ہیں اور آیات قرآنی بھی اپنی ساری اثر آفرینی کے باوجود اس کے دل میں اپنی جگہ نہیں بنا سکتیں وہ ایک ایک نشانی کو دیکھتا ہے ایک ایک آیت اس کے کانوں میں پڑتی ہے لیکن وہ کبھی اس کے ماننے اور ایمان لانے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ اس کے سامنے اگر ہدایت کا راستہ کھول دیا جائے تو وہ کبھی اس پر چلنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ ہاں گمراہی کے راستے کی طرف لپکتا ہوا جاتا ہے اور بگٹٹ دوڑتا نکل جاتا ہے یہ اس کی طبیعت کا فعل ‘ اس کی فطرت اور جبلت کے بالکل برعکس ہے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے اپنے رویہ سے اپنے آپ کو اس سزا کا مستحق بنادیا ہے جس کے حرکت میں آجانے کے بعد آدمی قبولیتِ حق کی استعداد سے محروم ہوجاتا ہے اور ہر باطل اور برائی اس کی محبوب بن جاتی ہے۔ جس طرح گندگی کا کیڑا نظافت اور خوشبو کو پسند نہیں کرتا بلکہ گندگی ہی اس کی غذا ہے جس طرح مردار خور جانور کبھی تازہ گوشت کا متلاشی نہیں ہوتا بلکہ مردار خوری ہی میں اس کی حقیقی خوشی مضمر ہوتی ہے اسی طرح ایسے شخص کا ذوق بھی اس طرح بگاڑ کا شکار ہوتا ہے کہ برائی اس کے لیے مرغوب بن جاتی ہے اور نیکی اسے مکروہ معلوم ہوتی ہے اور یہ سب اس کے ساتھ اس لیے ہوتا ہے کہ اس نے خود اپنی بنیادی صلاحیتوں کو بگاڑا۔ جو آیات خداوندی اس کے لیے فکری راہنمائی کا سامان بن سکتی تھیں ان سے اس نے منہ موڑا اور زندگی کے حقائق سے تعلق جوڑنے کے بجائے غفلت اور مدہوشی میں ڈوبا رہا تو نتیجہ اس کے سوا اور کیا نکل سکتا تھا۔ آخری آیت کریمہ میں اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا کہ تکذیب آیات کا نتیجہ یہ بھی ہوتا ہے کہ آدمی اس بات کا بھی انکار کردیتا ہے کہ کبھی اسے اللہ کے سامنے حاضر بھی ہونا ہے اور وہاں اپنے اعمال کی جواب دہی بھی کرنا ہے چناچہ جیسے ہی یہ تصور دل و دماغ سے نکلتا ہے تو پھر انسانی فکر اور انسانی اعمال پر کوئی قدغن اور کوئی نگرانی باقی نہیں رہتی وہ زندگی کے سفر میں ایک حیوان بن جاتا ہے یا درندہ نتیجتاً اس کے اعمال کی جہت اس حد تک بگڑتی ہے کہ اس کا ہر عمل نتیجہ خیزی سے محروم ہوجاتا ہے یہی وہ چیز ہے جس کو اس آیت کریمہ میں اعمال کے ضائع ہونے سے تعبیر فرمایا گیا ہے کیونکہ اللہ کے ہاں انسانی سعی و عمل کے بار آور ہونے کا انحصار دو امور پر ہے ایک یہ کہ وہ سعی و عمل خدا کے قانونِ شرعی کی پابندی میں ہو اور یہ شخص چونکہ اپنے آپ کو کسی بالا تر قانون کا تابع نہیں سمجھتا تو وہ قانونِ شرعی کی پابندی کیوں کرے گا اور دوسرے یہ کہ اس سعی و عمل میں دنیا کے بجائے آخرت کی کامیابی پیش نظر ہو اور یہ شخص چونکہ آخرت کو ہی تسلیم نہیں کرتا تو اس کی کامیابی اس کے پیش نظر کیسے رہ سکتی ہے تو یہ دو شرطیں جہاں وجود میں نہیں آئیں گی وہاں یقینا اعمال ضائع ہوں گے اور اللہ کی جانب سے ان کی نتیجہ خیزی کو روک دیا جائے گا اور وہ اعمال ہر طرح کے اجر وثواب سے محروم رہیں گے۔ اب اس کی قسمت اعمال کے ہاتھ میں ہوگی دنیا میں بھی وہ اپنے اعمال کے زخم چاٹے گا اور آخرت میں بھی انھیں اعمال کے شعلے اس کا مقدر بن جائیں گے۔
Top