Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 7
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَیُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا
اِنَّا : بیشک ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا مَا : جو عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر زِيْنَةً : زینت لَّهَا : اس کے لیے لِنَبْلُوَهُمْ : تاکہ ہم انہیں آزمائیں اَيُّهُمْ : کون ان میں سے اَحْسَنُ : بہتر عَمَلًا : عمل میں
روئے زمین پر جو کچھ ہے ہم نے اس کو زمین کے لیے سنگار بنایا ہے تاکہ ہم لوگوں کا امتحان کریں کہ ان میں اچھے عمل کرنے والا کون بنتا ہے
منکرین کے انکار کا اصل سبب : إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الأرْضِ زِينَةً لَهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلا۔ یہ ان کے اعراض و انکار کے اصل سبب سے پردہ اٹھایا ہے۔ فرمایا کہ یہ دنیا دارالامتحان ہے۔ اس میں ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ کون اپنی عقل وتمیز سے کام لے کر آخرت کا طالب بنتا ہے اور کون اپنی خواہشوں کے پیچھے لگ کر اسی دنیا کا پرستار بن کر رہ جاتا ہے۔ اس امتحان کے تقاضے سے ہم نے اس دنیا کے چہرے پر حسن و زیبائی کا ایک پرفریب غازہ مل دیا۔ اس کے مال و اولاد، اس کے کھیتوں کھلیانوں، اس کے باغوں اور چمنوں، اس کی کاروں اور کوٹھیوں، اس کے محلوں اور ایوانوں، اس کی صدارتوں اور وزارتوں میں بڑی کشش اور دل فریبی ہے۔ اس کی لذتیں نقد اور عاجل اور اس کی تلخیاں پس پردہ ہیں۔ اس کے مقابل میں آخرت کی تمام کامرانیاں نسیہ ہیں اور اس کے طالبوں کو اس کی خاطر بیشمار جانکاہ مصیبتیں نقد نقد اسی دنیا میں جھیلنی پڑتی ہیں۔ یہ امتحان ایک سخت امتحان ہے۔ اس میں پورا اترنا ہر بوالہوس کا کام نہیں ہے۔ اس میں پورے وہی اتریں گے جن کی بصیرت اتنی گہری ہو کہ خواہ یہ دنیا ان کے سامنے کتنی ہی عشوہ گری کرے لیکن وہ اس عجوزۂ ہزار داماد کو اس کے ہر بھیس میں تاڑ جائیں اور کبھی اس کے عشق میں پھنس کر آخرت کے ابدی انعام کو قربان کرنے پر تیار نہ ہوں۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے اپنی عقل و دل کی آنکھیں اندھی کرلی ہیں اور اپنی خواہشوں کے پرستار بن کے رہ گئے ہیں وہ اس نقد کو آخرت کے نسیہ کے لیے قربان کرنے پر تیار نہیں ہوسکتے۔ اگرچہ اس کے حق ہونے پر اس کائنات کا ذرہ ذرہ گواہ ہے۔
Top