Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 6
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا
فَلَعَلَّكَ : تو شاید آپ بَاخِعٌ : ہلاک کرنیوالا نَّفْسَكَ : اپنی جان عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمْ : ان کے پیچھے اِنْ : اگر لَّمْ يُؤْمِنُوْا : وہ ایمان نہ لائے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات اَسَفًا : غم کے مارے
تو شاید تم ان کے پیچھے اپنے تئیں غم سے ہلاک کرکے رہو گے اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائے
آنحضرت ﷺ کو پر محبت تسلی: فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَفْسَكَ عَلَى آثَارِهِمْ إِنْ لَمْ يُؤْمِنُوا بِهَذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا۔ یہ آنحضرت ﷺ کو تسلی دی گئی ہے اور تسلی دینے کا انداز بہت پیارا ہے فرمایا کہ تم تو ان کے ایمان کے غم سے اس طرح گھلے جا رہے ہو کہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر یہ اس کتاب پر ایمان نہ لائے تو ان کے پیچھے تم اپنے آپ کو ہلاک کرکے رہوگے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کو اپنے فرض رسالت کی ادائیگی کا احساس کتنا شدید تھا۔ آپ دعوت کے کام کے لیے اپنے رات دن ایک کیے ہوئے تھے۔ لیکن پھر بھی آپ کو یہ غم کھائے جا رہا تھا کہ لوگ جو ایمان نہیں لا رہے ہیں تو مبادا اس میں آپ کی کسی کوتاہی کو دخل ہو۔ اس احساس کے باعث آپ کی مشقت اور آپ کے غم دونوں میں برابر اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو نہایت پر محبت انداز میں ٹوکا کہ اپنی ذمہ داری کے احساس میں اس درجہ غلو صحیح نہیں ہے۔ یہ ناشکرے اور ناقدرے لوگ جو اس کتاب پر ایمان نہیں لا رہے ہیں تو یہ نہ سمجھو کہ اس کے سمجھنے میں ان کو کوئی دشواری پیش آرہی ہے یا تمہاری طرف سے فرضِ دعوت کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی ہورہی ہے بلکہ اس کا اصل سبب کچھ اور ہے۔
Top