Tadabbur-e-Quran - An-Nisaa : 160
فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَ بِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَثِیْرًاۙ
فَبِظُلْمٍ : سو ظلم کے سبب مِّنَ : سے الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردیا عَلَيْهِمْ : ان پر طَيِّبٰتٍ : پاک چیزیں اُحِلَّتْ : حلال تھیں لَهُمْ : ان کے لیے وَبِصَدِّهِمْ : اور ان کے روکنے کی وجہ سے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ كَثِيْرًا : بہت
پس ان یہود ہی کے ظلم کے سبب سے ہم نے بعض پاکیزہ چیزیں ان پر حرام کردیں جو ان کے لیے حلال تھیں اور بوجہ اس کے کہ وہ اللہ کی راہ سے بہت روکتے ہیں
160۔ 161:۔ فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ كَثِيْرًا۔ وَّاَخْذِهِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُھُوْا عَنْهُ وَاَ كْلِهِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ ۭوَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ مِنْهُمْ عَذَابًا اَلِـــيْمًا۔ یہود پر جائز چیزوں کے حرام ہونے کی نوعیت : فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ ، میں لفظ ظلم کی تقدم سے یہ مفہوم پیدا ہوتا ہے کہ وہ یہود پر حلال چیزیں جو حرام ہوئیں تو یہ بھی خود انہی کے اپنے نفس پر ظلم کرنے کے سبب سے حرام ہوئیں، اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا۔ جائز چیزوں کے حرام کیے جانے کی ان کے ہاں جو صورتیں پیدا ہوئیں ان پر ہم بقرہ کی تفسیر میں بھی گفتگو کرچکے ہیں اور آل عمران کی آیت 50 کے تحت بھی اس پر بحث ہوچکی ہے۔ سود کی حرمت کا حکم احبار میں : وَّاَخْذِهِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُھُوْا عَنْهُ ، سود کی حرمت کا صریح حکم احبار باب 25۔ 35۔ 38 میں ملاحظہ ہو۔ وَاَ كْلِهِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ کے مفہوم پر اسی سورة کی آیت 29 کے تحت گفتگو ہوچکی ہے۔ یہود کے اصلی مواقع ایمان : ان باتوں کا تعلق بھی یہود کی اسی فہرست جرائم سے ہے جو اوپر گزر چکی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ قرآن اور پیغمبر پر ایمان لانے میں ان کے لیے جو چیزیں مانع ہیں وہ در اصل ان کے یہ جرائم ہیں نہ یہ کہ تم ان کو آسمان سے کوئی صحیفہ اترتا ہوا نہیں دکھا رہے ہو۔ یہ ہمیشہ سے گردن کش اور نافرمان ہیں۔ انہوں نے اپنی گردن کشی ہی سے اپنے اوپر حلال چیزیں حرام کرائی، اور اپنی گردن کشی ہی کے سبب سے ہمیشہ حق کی راہ میں روڑا بنے اور یہی چیز ہے جس نے ان کو آمادہ کیا کہ انہوں نے سود کو جائز کرلیا حالانکہ تورات میں ان کو صریح الفاظ میں اس کی ممانعت کی گئی تھی اور اسی کے سبب سے انہوں نے حرام خوری کے دوسرے تمام دروازے بھی کھول لیے حالانکہ یہ ان دروازوں کو بند کرنے پر مامور کیے گئے تھے۔ جن کا کردار یہ ہو ان سے کس طرح توقع کرتے ہو کہ وہ کوئی بڑے سے بڑا معجزہ دیکھ کر بھی قرآن پر ایمان لائیں گے۔ فرمایا کہ ان میں سے جتنے بھی کفر پر جم گئے ہیں، ہم نے ان کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
Top