Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 160
فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَ بِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَثِیْرًاۙ
فَبِظُلْمٍ : سو ظلم کے سبب مِّنَ : سے الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردیا عَلَيْهِمْ : ان پر طَيِّبٰتٍ : پاک چیزیں اُحِلَّتْ : حلال تھیں لَهُمْ : ان کے لیے وَبِصَدِّهِمْ : اور ان کے روکنے کی وجہ سے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ كَثِيْرًا : بہت
غرض198 ان یہودی بن جا نے والوں کے اسی ظالمانہ رویّہ کی بنا پر، اور اس بنا پر کہ یہ بکثرت اللہ کے راستے سے روکتے ہیں،199
سورة النِّسَآء 198 جملہ معترضہ ختم ہونے کے بعد یہاں سے پھر وہی سلسلہ تقریر شروع ہوتا ہے جو اوپر سے چلا آرہا تھا۔ سورة النِّسَآء 199 یعنی صرف اسی پر اکتفا نہیں کرتے کہ خود اللہ کے راستے سے منحرف ہیں، بلکہ اس قدر بےباک مجرم بن چکے ہیں کہ دنیا میں خدا کے بندوں کو گمراہ کرنے کے لیے جو تحریک بھی اٹھتی ہے، اکثر اس کے پیچھے یہودی دماغ اور یہودی سرمایہ ہی کام کرتا نظر آتا ہے، اور راہ حق کی طرف بلانے کے لیے جو تحریک بھی شروع ہوتی ہے اکثر اس کے مقابلہ میں یہودی ہی سب سے بڑھ کر مزاحم بنتے ہیں، درآں حالے کہ یہ کم بخت کتاب اللہ کے حامل اور انبیاء کے وارث ہیں۔ ان کا تازہ ترین جرم یہ اشتراکی تحریک ہے جسے یہودی دماغ نے اختراع کیا اور یہودی رہنمائی ہی نے پروان چڑھایا ہے۔ ان نام نہاد اہل کتاب کے نصیب میں یہ جرم بھی مقدر تھا کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جو نظام زندگی اور نظام حکومت خدا کے صریح انکار پر، خدا سے کھلم کھلا دشمنی پر، خدا پرستی کو مٹا دینے کے علی الاعلان عزم و ارادہ پر تعمیر کیا گیا اس کے موجد و مخترع اور بانی و سربراہ کار موسیٰ ؑ کے نام لیوا ہوں۔ اشتراکیت کے بعد زمانہ جدید میں گمراہی کا دوسرا بڑا ستون فرائڈ کا فلسفہ ہے اور لطف یہ ہے کہ وہ بھی بنی اسرائیل ہی کا ایک فرد ہے۔
Top