Tafheem-ul-Quran - Nooh : 22
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ١ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١ؕ وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّ١ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْهِنَّ سَبِیْلًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیًّا كَبِیْرًا
اَلرِّجَالُ : مرد قَوّٰمُوْنَ : حاکم۔ نگران عَلَي : پر النِّسَآءِ : عورتیں بِمَا : اس لیے کہ فَضَّلَ : فضیلت دی اللّٰهُ : اللہ بَعْضَھُمْ : ان میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض وَّبِمَآ : اور اس لیے کہ اَنْفَقُوْا : انہوں نے خرچ کیے مِنْ : سے اَمْوَالِهِمْ : اپنے مال فَالصّٰلِحٰتُ : پس نیکو کار عورتیں قٰنِتٰتٌ : تابع فرمان حٰفِظٰتٌ : نگہبانی کرنے والیاں لِّلْغَيْبِ : پیٹھ پیچھے بِمَا : اس سے جو حَفِظَ : حفاطت کی اللّٰهُ : اللہ وَالّٰتِيْ : اور وہ جو تَخَافُوْنَ : تم ڈرتے ہو نُشُوْزَھُنَّ : ان کی بدخوئی فَعِظُوْھُنَّ : پس امن کو سمجھاؤ وَاهْجُرُوْھُنَّ : اور ان کو تنہا چھوڑ دو فِي الْمَضَاجِعِ : خواب گاہوں میں وَاضْرِبُوْھُنَّ : اور ان کو مارو فَاِنْ : پھر اگر اَطَعْنَكُمْ : وہ تمہارا کہا مانیں فَلَا تَبْغُوْا : تو نہ تلاش کرو عَلَيْهِنَّ : ان پر سَبِيْلًا : کوئی راہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلِيًّا : سب سے اعلی كَبِيْرًا : سب سے بڑا
اِن لوگوں نے بڑا بھاری مکر کا جال پھیلا رکھا ہے۔ 16
سورة نُوْح 16 مکر سے مراد ان سرداروں اور پیشواؤں کے وہ فریب ہیں جن سے وہ اپنی قوم کے عوام کو حضرت نوح ؑ کی تعلیمات کے خلاف بہکانے کی کوشش کرتے تھے۔ مثلاً وہ کہتے تھے کہ نوح تمہی جیسا ایک آدمی ہے کیسے مان لیا جائے کہ اس پر خدا کی طرف سے وحی آئی ہے (الاعراف 63۔ ہود 27)۔ نوح کی پیروی تو ہمارے اراذل نے بےسوچے سمجھے قبول کرلی ہے، اگر اس کی بات میں کوئی وزن ہوتا تو قوم کے اکابر اس پر ایمان لاتے (ہود 27)۔ خدا کو اگر بھیجنا ہوتا تو کوئی فرشتہ بھیجتا (المومنون 24)۔ اگر یہ شخص خدا کا بھیجا ہوا ہوتا تو اس کے پاس خزانے ہوتے، اس کو علم غیب حاصل ہوتا اور یہ فرشتوں کی طرح انسانی حاجات سے بےنیاز ہوتا (ہود 31)۔ نوح اور اس کے پیرو وں میں آخر کونسی کرامت نظر آتی ہے جس کی بنا پر ان کی فضیلت مان لی جائے (ہود 27)۔ یہ شخص دراصل تم پر اپنی سرداری جمانا چاہتا ہے (المومنون 24)۔ اس شخص پر کسی جن کا سایہ ہے جس نے اسے دیوانہ بنادیا ہے (المومنون 25) ، قریب قریب یہی باتیں تھیں جن سے قریش کے سردار نبی ﷺ کے خلاف لوگوں کو بہکایا کرتے تھے۔
Top