Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 162
لٰكِنِ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَ الْمُقِیْمِیْنَ الصَّلٰوةَ وَ الْمُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ اُولٰٓئِكَ سَنُؤْتِیْهِمْ اَجْرًا عَظِیْمًا۠   ۧ
لٰكِنِ : لیکن الرّٰسِخُوْنَ : پختہ (جمع) فِي الْعِلْمِ : علم میں مِنْهُمْ : ان میں سے وَ : اور الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) يُؤْمِنُوْنَ : وہ مانتے ہیں بِمَآ : جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے وَالْمُقِيْمِيْنَ : اور قائم رکھنے والے الصَّلٰوةَ : نماز وَالْمُؤْتُوْنَ : اور ادا کرنے والے الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَالْمُؤْمِنُوْنَ : اور ایمان لانے والے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَ : اور الْيَوْمِ الْاٰخِرِ : آخرت کا دن اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ سَنُؤْتِيْهِمْ : ہم ضرور دیں گے انہیں اَجْرًا عَظِيْمًا : اجر بڑا
لیکن ان میں سے جو 213 علم میں پختہ اور ایماندار ہیں وہ اس وحی پر بھی ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف 214 نازل کی گئی ہے اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے نازل کی گئی تھی وہ نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور آخرت کے دن 215 پر ایمان رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہم بہت بڑا اجر عطا کریں گے
213 علم میں پختہ وہ لوگ ہیں جو منزل من اللہ وحی کے متلاشی ہوں اور وہیں سے دلیل اور رہنمائی حاصل کریں۔ لکیر کے فقیر نہ ہوں۔ نہ تقلید آباء کے پابند ہوں اور نہ ایسے رسم و رواج کے جو دین میں راہ پا کر اس کا حصہ بن گئے ہوں جیسے بدعات وغیرہ۔ جیسے عبداللہ ؓ بن سلام اور ان کے ساتھی تھے۔ 214 دوہرا اجر پانے والے :۔ آپ نے فرمایا اہل کتاب میں سے جو شخص (خواہ وہ یہودی ہو یا نصرانی) اسلام لائے اس کو دوہرا اجر ملے گا۔ ایک اجر اپنے پیغمبر پر ایمان لانے کا اور دوسرا محمد ﷺ پر ایمان لانے کا۔ (بخاری، کتاب الجہاد، باب فضل من اسلم من اہل الکتابین) 215 اس آیت پر آ کر یہود کے اس مطالبہ کے جواب ختم ہو رہے ہیں جو انہوں نے آپ سے کیا تھا کہ اگر آپ پر قرآن ایسے یکبارگی آسمان سے اترے جیسے سیدنا موسیٰ پر تورات کی الواح نازل ہوئی تھیں، تو تب ہی ہم آپ پر ایمان لائیں گے۔ درمیان میں یہود کے تورات پر ایمان لانے کی کیفیت، ان کی بدکرداریاں اور عہد شکنیاں ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ اہل علم کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی کتاب پر پوری طرح ایمان لاتے ہیں پھر اس کے احکام کی پوری طرح پابندی کرتے ہیں۔ حیلے بہانے، اعتراضات، مطالبات اور کٹ حجتی نہیں کرتے۔ ایسے ہی لوگ اجر عظیم کے مستحق ہوتے ہیں۔
Top