Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 48
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا١ؕ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ١٘ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
وَعُرِضُوْا : اور وہ پیش کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ سامنے رَبِّكَ : تیرا رب صَفًّا : صف بستہ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا : البتہ تم ہمارے سامنے آگئے كَمَا : جیسے خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار بَلْ : بلکہ (جبکہ) زَعَمْتُمْ : تم سمجھتے تھے اَلَّنْ نَّجْعَلَ : کہ ہم ہرگز نہ ٹھہرائیں گے تمہارے لیے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّوْعِدًا : کوئی وقتِ موعود
اور ان کی صفیں تمہارے پروردگار کے سامنے پیش ہوں گی جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا اسی طرح تمہیں آج ہمارے سامنے حاضر ہونا پڑا مگر تم نے خیال کیا تھا ہم نے تمہارے لیے اس کا کوئی وقت نہیں ٹھہرایا ہے
تمہاری صفیں بنا کر رب کریم کے حضور کھڑا کردیا جائے گا : 51۔ یہ وہی دن ہے جس دن سب کی پیشی رب العزت والاکرام کے سامنے اس طرح ہوگی کہ وہ صف بستہ کھڑے ہوں گے اور کوئی نہیں جو ایک صف کے اندر کھڑا ہونے سے سر پھیرے اور کوئی نہیں جو گھمنڈ میں آ کر اکڑے اور اترائے اور محمود وایاز ایک صف میں ایک ہی حالت اور صورت میں نظر آئیں گے اور ہم سب کو اس طرح اکیلے اکیلے لاکھڑا کریں گے جس طرح ہم نے دنیا میں ہر ایک کو اکیلے اکیلے پیدا کیا تھا اور کوئی چیز ان کے ہاتھ یا منہ میں نہ تھی بالکل اسی طرح اس روز بھی وہ خالی ہاتھ ہوں گے ، مطلب تو بالکل صاف تھا کہ جس طرح دنیا میں آتے وقت کوئی اعوان وانصار میں سے ساتھ نہیں ہوتا بالکل اکیلے پیدا کیا گیا اسی طرح قیامت کے روز میدان حشر میں بھی ہر ایک انسان اکیلا اکیلا ہی ہوگا کوئی دوست ویار اور مددگار ساتھ نہیں ہوگا جو دوستی اور یاری کے نشہ میں دوسرے کے گناہ کا بوجھ اٹھانے کے لئے تیار ہوگا لکنی ہمارے مفسرین نے اس سے ایک ہی بحث اٹھائی کہ اس روز مرد اور عورتیں سب ننگے ہوں گے اور پھر اس کی جوں تشریح کرنے لگے صفحات کے صفحات سیاہ کرتے چلے گئے لیکن جس مقصد کے لئے یہ فقرہ استعمال کیا گیا تھا کہ (آیت) ” لقد جئتمونا کما خلقنکم اول مرۃ “۔ اس کو بالکل نظر انداز کردیا ، پیارے رسول ﷺ نے اس سلسلہ میں جو کچھ فرمایا اس کا ماحصل یہی ہے کہ سب کے سب اپنے حال میں اس طرح بےچین ہوں گے کہ کسی کو کسی کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھنے کی بھی ہوش نہیں ہوگی حالانکہ ان میں بڑے بڑے نبی ورسول اور اللہ کے دوسرے نیک بندے بھی ہوں گے جن کا جنت پہنچنا یقینی بلکہ لازمی ہے لیکن یہ حالت ایسی ہوگی کہ ہر ایک عالم گھبراہٹ میں مبتلا ہوگا اور اس وقت ان لوگوں کو معلوم ہوگا کہ قیامت حق ہے جو دنیاوی زندگی کی مصروفیات میں یہ یقین کرنے کے لئے تیار نہیں کہ کوئی وعدے کا وقت یا دن مقرر کیا گیا ہو۔
Top