Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 53
وَ رَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ مُّوَاقِعُوْهَا وَ لَمْ یَجِدُوْا عَنْهَا مَصْرِفًا۠   ۧ
وَرَاَ : اور دیکھیں گے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع) النَّارَ : آگ فَظَنُّوْٓا : تو وہ سمجھ جائیں گے اَنَّهُمْ : کہ وہ مُّوَاقِعُوْهَا : گرنے والے ہیں اس میں وَلَمْ يَجِدُوْا : اور وہ نہ پائیں گے عَنْهَا : اس سے مَصْرِفًا : کوئی راہ
اور مجرم دیکھیں گے کہ آگ بھڑک رہی ہے اور سمجھ جائیں گے اس میں انہیں گرنا ہے ، وہ کوئی گریز کی راہ نہیں پائیں گے
مجرم جب آگ کو دیکھیں گے تو آنکھیں کھلیں گی اور ان کو یقین آئے گا کہ بس اب گرائے گئے : 56۔ کوئی مجرم بھی جب جرم کرتا ہے تو اس وقت اس جرم کی سزا کا علم رکھنے کے باوجود شیطانی قوت سے مغلوب ہو کر اس جرم کو کر بیٹھتا ہے لیکن جرم کرنے کے بعد اس کی حالت آہستہ آہستہ بدلنا شروع ہوجاتی ہے اور پھر جب اس کو کڑی لگ جاتی ہے تو اس وقت اس کی وہ پہلی حالت نہیں رہتی اور اس کی ساری سوچیں تقریبا بدل جاتی ہیں ایسا کیوں ہوتا ہے ؟ اس لئے کہ اب اس کا انجام اس کی آنکھوں کے سامنے گھومنے لگتا ہے بس اسی کیفیت وحالت کو زیر نظر آیت میں بیان کیا گیا ہے ۔
Top