Tafseer-e-Usmani - Al-Kahf : 34
وَّ كَانَ لَهٗ ثَمَرٌ١ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا
وَّكَانَ : اور تھا لَهٗ : اس کے لیے ثَمَرٌ : پھل فَقَالَ : تو وہ بولا لِصَاحِبِهٖ : اپنے ساتھی سے وَهُوَ : اور وہ يُحَاوِرُهٗٓ : اس سے باتیں کرتے ہوئے اَنَا اَكْثَرُ : زیادہ تر مِنْكَ : تجھ سے مَالًا : مال میں وَّاَعَزُّ : اور زیادہ باعزت نَفَرًا : آدمیوں کے لحاظ سے
اور ملا اس کو پھل7 پھر بولا اپنے ساتھی سے جب باتیں کرنے لگا اس سے میرے پاس زیادہ ہے تجھ سے مال اور آبرو کے لوگ8
7 یعنی جو خرچ کیا یا کمائی کی اس کا پھل خوب ملا۔ اور ہر قسم کے سامان عیش و رفاہیت جمع ہوگئے نکاح کیا تو اس کا پھل بھی اچھا پایا اولاد کثرت سے ہوئی۔ 8 یعنی مال و دولت اور جتھا میرے پاس تجھ سے کہیں زائد ہے۔ اگر میں مشرکانہ اطوار اختیار کرنے میں باطل پر ہوتا تو اس قدر آسائش اور فراخی کیوں ملتی۔ اس کے مشرک ہونے کا ثبوت اس سے ملتا ہے کہ آفت آنے کے بعد پچتا کر کہتا تھا (يٰلَيْتَنِيْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّيْٓ اَحَدًا) 18 ۔ الکہف :42) معلوم ہوتا ہے کہ اس کا غریب ساتھی جو پکا موحد تھا شرک کے باطل ہونے کا اظہار اور شرک سے تائب ہونے کی نصیحت کر رہا ہوگا۔ جس کے جواب میں یہ کہا کہ میں تجھ سے مال میں، جتھے میں، ہر چیز میں زیادہ ہوں کس طرح یقین کرلوں کہ میں باطل پر ہوں اور تجھ جیسا مفلس قلاش حق پر ہو۔
Top