Tafseer-e-Usmani - Al-Kahf : 61
فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَیْنِهِمَا نَسِیَا حُوْتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِیْلَهٗ فِی الْبَحْرِ سَرَبًا
فَلَمَّا : پھر جب بَلَغَا : وہ دونوں پہنچے مَجْمَعَ : ملنے کا مقام بَيْنِهِمَا : دونوں کے درمیان نَسِيَا : وہ بھول گئے حُوْتَهُمَا : اپنی مچھلی فَاتَّخَذَ : تو اس نے بنا لیا سَبِيْلَهٗ : اپنا راستہ فِي الْبَحْرِ : دریا میں سَرَبًا : سرنگ کی طرح
پھر جب پہنچے دونوں دریا کے ملاپ تک بھول گئے اپنی مچھلی پھر اس نے اپنی راہ کرلی دریا میں سرنگ بنا کر7
7 وہاں پہنچ کر ایک بڑے پتھر کے قریب جس کے نیچے آب حیات کا چشمہ جاری تھا، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سو رہے۔ یوشع (علیہ السلام) نے دیکھا کہ بھنی ہوئی مچھلی باذن اللہ زندہ ہو کر زنبیل سے نکل پڑی اور عجیب طریقہ سے دریا میں سرنگ بناتی چلی گئی۔ وہاں پانی میں خدا کی قدرت سے ایک طاق سے کھلا رہ گیا۔ یوشع کو دیکھ کر تعجب آیا۔ چاہا کہ موسیٰ بیدار ہوں تو ان سے کہوں۔ وہ بیدار ہوئے تو دونوں آگے چل کھڑے ہوئے۔ یوشع نہ معلوم کن خیالات میں پڑ کر کہنا بھول گئے۔ روایات میں ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے جب ان کو مچھلی کی خبر گیری کے لیے کہا تھا تو ان کی زبان سے نکلا کہ یہ کوئی بڑا کام نہیں۔ لہذا متنبہ کیا گیا کہ چھوٹے سے چھوٹے کام میں بھی آدمی کو محض اپنے نفس پر بھروسہ نہیں چاہیے۔
Top