Tafseer-e-Usmani - Al-Kahf : 8
وَ اِنَّا لَجٰعِلُوْنَ مَا عَلَیْهَا صَعِیْدًا جُرُزًاؕ
وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَجٰعِلُوْنَ : البتہ کرنے والے مَا عَلَيْهَا : جو اس پر صَعِيْدًا : صاف میدان جُرُزًا : بنجر (چٹیل)
اور ہم کو کرنا ہے جو کچھ اس پر ہے میدان چھانٹ کر8
8 یعنی ایک روز سب گھاس پھونس درخت وغیرہ چھانٹ کر زمین کو چٹیل میدان بنادیا جائے گا۔ جو لوگ اس کے بناؤ سنگار پر ریجھ رہے ہیں وہ خوب سمجھ لیں کہ یہ زرق برق کوئی باقی رہنے والی چیز نہیں۔ دنیا کے زمینی سامان خواہ کتنے ہی جمع کرلو اور مادی ترقیات سے ساری زمین کو لالہ و گلزار بنادو، جب تک آسمانی اور روحانی دولت سے تہی دست رہو گے، حقیقی سرور و طمانیت اور ابدی نجات و فلاح سے ہم آغوش نہیں ہوسکتے۔ آخری اور دائمی کامیابی انہی کے لیے ہے جو مولائے حقیقی کی خوشنودی پر دنیا کی ہر ایک زائل وفانی خوشی کو قربان کرسکتے ہیں اور راہ حق کی جادہ پیمائی میں کسی صعوبت سے نہیں گھبراتے نہ دنیا کے بڑے بڑے طاقتور جباروں کی تخویف و ترہیب سے ان کا قدم ڈگمگاتا ہے۔ اسی سلسلہ میں آگے اصحاب کہف کا قصہ بیان فرمایا۔ اور نبی کریم ﷺ کی تسلی بھی کردی کہ آپ ان بدبختوں کے غم میں اپنے کو نہ گھلائیے۔ جس دنیا کی زندگی اور عیش و بہار پر مغرور ہو کر یہ حق کو ٹھکراتے ہیں وہ سب کاٹ چھانٹ کر برابر کردی جائے گی اور آخرکار سب کو خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہوگا۔ اس وقت سارے جھگڑے چکا دیئے جائیں گے۔
Top